Inquilab Logo

تھائی لینڈ کی عالمی نمائش میں انجمن اسلام سیف طیب جی اسکول کے پروجیکٹ کو سلورمیڈل سے نوازا گیا

Updated: May 05, 2024, 8:49 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

بنکاک میں منعقدہ انٹرنیشنل کریٹیویٹی اینڈ انوویٹیو ایوارڈ ۲۰۲۴ء مقابلہ میں انصاری رشدہ سمیر احمد اور شیخ اُم ہانی شاکرکے پروجیکٹ کی ججوںنے ستائش کی ۔ممبئی واپسی پر ٹرسٹیان اور ذمہ داران کے علاوہ متعدد سماجی تنظیموں کی جانب سےان طالبات کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ دونوں طالبات کو ۲۵۔۲۵؍ہزار روپے انعام دینے کا اعلان۔

On the return of the students from Bangkok, Anjuman Islam President Dr. Zaheer Qazi gave them a grand welcome. Photo: INN
بنکاک سے طالبات کی واپسی پر انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ تصویر : آئی این این

انجمن اسلام سیف طیب جی گرلز ہائی اسکول بیلاسس روڈ کی طالبات نے تھائی لینڈ میں ہندوستان کی کامیابی کاپرچم بلند کیا۔ بنکاک میں منعقدہ انٹرنیشنل کریٹیویٹی اینڈ انوویٹیو ایوارڈ ۲۰۲۴ء مقابلہ میںانصاری رشدہ سمیر احمد ( ۹؍ ویں جماعت ) اور شیخ اُم ہانی شاکر (دسویں جماعت ) کے تیار کردہ پروجیکٹ کو سلورمیڈل سے نوازا گیا ۔ ممبئی واپسی پراسکول ھٰذا کے ٹرسٹیان اور ذمہ داران کے علاوہ متعدد سماجی تنظیموں کی جانب سےان طالبات کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے ۔ انجمن اسلام کے ٹرسٹی اعجاز پاٹنکر نے دونوں طالبات کو ۲۵۔۲۵؍ ہزار روپے بطور انعام دینے کااعلان کیا ہے۔
 انصاری رشدہ اور اُم ہانی نے  انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے  بتایاکہ ’’ پہلی مرتبہ بیرونِ ملک جانے کا اتفاق انتہائی دلچسپ اور پُرتجسس رہا ۔ ۲۵؍ اپریل کو بنکاک پہنچنے پر شروع میں اجنبی اور انجانے ماحول سے کچھ خوف محسوس ہوا ۔ ائیر پورٹ سے بذریعہ کار شاندار ہوٹل میں پہنچ کر مزاج میں کچھ تبدیلی آئی ۔ ہوٹل سے تازہ دم ہوکر ہوٹل سے متصل مال جاکر کچھ شاپنگ کی ، بعد ازیں قریب کی ایک مارکیٹ جانے پر ممبئی جیسے بازار کا احساس ہوا ۔ سیروتفریح کرکےہم دوبارہ ہوٹل پہنچے ۔ رات ۳؍بجے تک دوسرے دن( ۲۶؍اپریل) کے پروگرام میں تقریر کرنے کی تیاری کی ۔ علی الصباح ساڑھے ۵؍ بجےبیدارہوکر مشق اور پھر مقررہ پروگرام میں تقریر کی۔‘‘

یہ بھی پڑھئے:’یہ آئین کو بچانے اور اپنے آئینی حقوق کے تحفظ کا الیکشن ہے ‘

ان طالبات نے یہ بھی بتایاکہ ’’ ۲۷؍اپریل کو مین نمائش تھی، جس میں ہمیں اپناپروجیکٹ پیش کرناتھا۔ہم نے بڑی خود اعتمادی سے اپنا پروجیکٹ( MAGLEV  VERTICAL  AXIS WIND TURBINE) پیش  کیا ۔ ہمارے پروجیکٹ کا۳؍ علاحدہ ججوںنے مشاہدہ کیا۔ ہم نے ججوں کےسوالات کےبڑے اعتماد اور اطمینان سے جواب دیئے۔نمائش کے بعدثقافتی تقریبات کا دور شروع ہوا ۔ مختلف ممالک کے شرکاء اپنی تہذیب اور ثقافت کے بارے میں بتا رہے تھے ۔ہم نے بھی ہندوستانی تہذیب اور تمدن سے وابستہ مشمولات پیش کئے جس کی حاضرین نے خوب ستائش کی۔   ان ۳؍دنوںمیں ہم یہاںکے ماحول اور لوگوں سے مانوس  ہوگئے تھے۔ چوتھے دن ۲۸؍ اپریل کو ایوارڈ کااعلان ہوناتھا۔ جلسہ ٔ  تقسیم انعامات میں ہم پرذہنی دبائوتھا۔ الگ الگ قسم کے خیالات آرہے تھے۔ وہ وقت بھی آیا جب ہمارے پروجیکٹ کو سلور ایوارڈ سے نوازے جانے کا اعلان کیا گیا ۔ اس اعلان کے ساتھ ہماری آنکھیں بھرآئیں، یہ خوشی کے آنسو تھے ۔ یہ ہماری نہیں ہمارے ملک ہندوستان کی کامیابی تھی ۔پروگرام کے بعد ملک واپسی کی تیاری تھی لیکن واقعی وہاں سے لوٹنے کا دل نہیں کر رہا تھا ۔ یہاں کے لوگ بڑی محبت اورہمدردی سےپیش آئے ۔‘‘ان طالبات کےمطابق ’’یہ ہم دونوں کی نہیں البتہ پورے انجمن اسلام کی کامیابی ہے ۔ممبئی واپسی پر انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی نے ہماری حوصلہ افزائی کی اوراعزاز سے نوازا ۔ پرنسپل شمع تاراپور والا، معلمہ الصبا دھنسے، لرننگ لنک فائونڈیشن کی رکن چھایہ مرتبے، سرپرست اوراساتذہ کی ہمہ جہت کوششوں سےیہ تاریخی کامیابی ملی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK