Inquilab Logo

انتخابی کمیشن کی مہم اور ذمہ داری

Updated: April 15, 2024, 12:52 PM IST | Mumbai

یہاں الیکشن کمیشن کے اہل اقتدار کو یہ ذہن میں رکھنا چاہئے کہ نوعمر ووٹروں کو پہلی مرتبہ ووٹ دینے کیلئے آمادہ کرلینا مشکل نہیں۔ نئے ووٹروں میں جوش بھی ہوتا ہے جذبہ بھی، مگر، آگے چل کر بہت سوں میں یہ جوش اور جذبہ تادیر قائم نہیں رہتا۔ الیکشن کمیشن اگر اسے قائم رکھ پائے تو بہت بڑی بات ہوگی۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

لوک سبھا انتخابات کی پہلے مرحلے کی پولنگ کو اب صرف چار دن باقی ہیں۔ انتخابی کمیشن نے اب سے پہلے بھی پولنگ فیصد بڑھانے پر توجہ دی اور اب بھی اس کی بیداری مہم جاری ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ رائے دہندگان پولنگ بوتھوں پر پہنچیں اور اپنے جمہوری حق کا استعمال کریں۔ یہ قابل ستائش ہے۔ اس سلسلے میں سوشل میڈیا مہم خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ پہلی مرتبہ ووٹ دینے والے رائے دہندگان کو جمہوری عمل میں لازماً شریک کرنے کے مقصدسے جاری کی گئی ’’ٹرننگ ۱۸‘‘مہم کا یہ فائدہ ہوسکتا ہے کہ بحیثیت شہری، اپنی زندگی کے پہلے ہی مرحلے سے نئے ووٹرس میں احساس ذمہ داری جاگے گا اور وہ آئندہ بھی حق رائے دہی کے استعمال کی فکر کرینگے۔ یہاں الیکشن کمیشن کے اہل اقتدار کو یہ ذہن میں رکھنا چاہئے کہ نوعمر ووٹروں کو پہلی مرتبہ ووٹ دینے کیلئے آمادہ کرلینا مشکل نہیں۔ نئے ووٹروں میں جوش بھی ہوتا ہے جذبہ بھی، مگر، آگے چل کر بہت سوں میں یہ جوش اور جذبہ تادیر قائم نہیں رہتا۔ الیکشن کمیشن اگر اسے قائم رکھ پائے تو بہت بڑی بات ہوگی۔ 
اسی طرح ’’یو آر دی وَن‘‘ (آپ تنہا ذمہ دار ہیں ) کے ذریعہ انتخابی عمل سے وابستہ ہر شخص (اہلکار) میں احساس ذمہ داری و فرض شناسی پیدا کرنے کی کوشش کی جائیگی تاکہ پولنگ مشنری کا ایک ایک فرد یہ محسوس کرے کہ ہر ووٹر ووٹ دے اس بات کو یقینی بنانے کیلئے وہی ذمہ دار ہے، وہ اپنی ذمہ داری کو کسی اور کے سر نہ ڈالے یا یہ سوچ کر غفلت کا شکار نہ ہو کہ تنہا اُس کے متحرک نہ ہونے سے کیا ہوگا، اور بھی لوگ ہیں۔ الیکشن کمیشن، اپنے عملے کے ہر خاص اور عام اہلکار کو ذمہ دار بنانا چاہتا ہے۔ اگر پورا عملہ اپنے ادارہ کی توقعات کے مطابق خود کو ڈھالنے کی کوشش کرے تو یہ اُمید کی جاسکتی ہے کہ عملے کے لوگ کچھ اس انداز میں فعالیت کا مظاہرہ کرینگے کہ رائے دہندگان جو انتخابی فہرست میں نام نہ ملنے یا سرکاری عملے کے عدم تعاون کی وجہ سے پولنگ بوتھ تک پہنچنے کے باوجود ووٹ دینے سے محروم رہ جاتے ہیں، اپنا جمہوری حق استعمال کرنے سے پہلے گھروں کو واپس نہیں جائینگے۔ 
الیکشن کمیشن نے ایک اور مہم جاری کرنے کا ارادہ کیا ہے اور بہت ممکن ہے کہ جاری ہوبھی چکی ہو۔ وہ ہے فیک نیوز اور گمراہ کرنے والے مواد کو روکنا۔ اس کیلئے الیکشن کمیشن کی کوشش ہوگی کہ وہ موبائل صارفین کو سمجھائیں کہ ہر وہ خبر جو مصدقہ نہ ہو، فاروڈ کرنے سے گریز کریں۔ ہم اس جذبے کی قدر کرتے ہیں مگر الیکشن کمیشن کے ارباب حل و عقد سے یہ کہے بغیر نہیں رہ سکتے کہ آپ اُن سیاستدانوں کو کیسے روکیں گے جو ببانگ دُہل، ہزاروں کے مجمع سے خطاب کے دوران گمراہ کن دعوے کرتےہیں ، جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں اور غلط اعدادوشمار پیش کرتے ہیں ؟ اسی طرح، اُن لوگوں کے خلاف ازخود کیا کارروائی کرینگے جو سماج کو بانٹنے، زہر اگلنے اور غلط تاویلات و تشریحات کے ذریعہ پولرائزیشن کیلئے کوشاں رہتے ہیں ؟ ان لوگوں کی کارستانی عام اور بھولے بھالے شہریوں کے فیک نیوز فارورڈ کرنے کے رجحان سے زیادہ نقصان دہ ہوتی ہے کیونکہ یہ لوگ جو کچھ بھی کہتے ہیں وہ بڑی خبر بن کر آن کی آن میں دور و نزدیک ہر جگہ پہنچ جاتی ہے اور سماج کے بڑے طبقے پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ماضی میں ان لوگوں یعنی سیاستدانوں نے ماحول خراب کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا۔ اگر الیکشن کو جمہوری قدروں کے مطابق ہونا ہے تو کمیشن کو ہر جانب نگاہ رکھنی ہوگی ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK