Inquilab Logo

فتاوے: شبِ قدر کی اہمیت اوراعمال،۲۷؍ویں شب متعین نہیں، رشتے کی بہن کو زکوٰۃ دینا

Updated: March 29, 2024, 1:44 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai

شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے:  (۱) شبِ قدر کی اہمیت اور اعمال (۲)۲۷؍ویں شب متعین نہیں  (۳) رشتے کی بہن کو زکوٰۃ دینا  (۴) معتکف کا ضروریات کیلئے مسجد سے باہر نکلنا (۵)روزے کی حالت میں دوا کا دماغ تک پہنچنا۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

شبِ قدر کی اہمیت اور اعمال
شب ِ قدر کی اسلام میں کیا اہمیت ہے اور کیا یہ صحیح ہے کہ اس رات کو رات بھر جاگنا ضروری ہے؟ سعید شیخ، کرلا
الجواب۔ ھوالموفق: یہ بہت خیر و برکت والی رات ہے۔ قرآن کریم میں سورہ القدر کا موضوع یہی مبارک رات ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس رات میں قرآن کریم لوح محفوظ سے آسمان دُنیا پر نازل کیا گیا جس کے بعد ۲۳؍ برس کی مدت تک حسب ضرورت حضورؐ پر بذریعہ وحی نازل ہوتا رہا۔ قرآن کریم میں یہ بھی بتلایا گیا ہے کہ اسی شب میں فرشتوں کی معیت میں روح الامین زمین پر آتے ہیں بلکہ اللہ کی طرف سے بطور خاص بھیجے جاتے ہیں جو اللہ کی عبادت اور ذکر میں مشغول بندوں کو دیکھ کر ان کے لئے رحمت کی دعائیں کرتے ہیں۔ قرآن کریم کے مطابق یہ سلامتی والی رات ہے۔ ایک روایت میں آیا ہے کہ جو آدمی لیلۃ القدر یعنی شب قدر میں ایمان اور احتساب (یعنی ثواب کی نیت) کے ساتھ عبادت کے لئے کھڑا ہوتا ہے اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔ عبادت کے لئے کھڑے ہونے کا مطلب جو ’’کھڑے ہونے‘‘ کے لفظ سے ظاہر ہوتا ہے وہ ہے۔ نماز میں نوافل کی کثرت کے علاوہ تلاوت، ذکر و اذکار، تسبیحات وغیرہ بھی اس میں شامل ہیں۔ لہٰذا بقدر حوصلہ آدمی جس قدر ہوسکے نوافل پڑھے، قرآن کریم کی تلاوت کرے، ذکر و اذکار اور تسبیحات وغیرہ میں مشغول رہے۔ 
۲۷؍ویں شب متعین نہیں 
شب قدر عام طور سے ۲۷؍ رمضان کو منائی جاتی ہے، تو کیا ۲۷؍ ویں شب متعین ہے یا دوسری کسی رات میں بھی یہ رات آسکتی ہے؟
عبدالرحیم، نائیگاؤں 
الجواب۔ ھوالموفق: لیلۃ القدر کے لئے ۲۷؍ویں شب متعین نہیں ہے۔ کچھ اکابر نے بعض علامات کی بنا پر ۲۷؍ ویں شب کو بایں ترجیح دی ہے کہ کچھ آثار برکات اور نورانیت وغیرہ کے نظر آتے ہیں اس لئے زیادہ اُمید ۲۷؍ویں شب کی ہوتی ہے۔ ایک روایت کے مطابق آنحضرتؐ ایک مرتبہ صحابہؓ کو خبر دینے کے لئے نکلے، راستے میں دو آدمی جھگڑا کررہے تھے، اس کی نحوست سے یہ تعیین اٹھا لی گئی۔ قول تو تعین لیلۃ القدر کے سلسلے میں کئی ایک ہیں :
 (۱) سال میں کسی بھی رات شب قدر آ سکتی ہے۔ 
  (۲) رمضان المبارک کی کوئی بھی رات ہوسکتی ہے۔ 
 (۳) عشرۂ اخیرہ کی کوئی رات ہوسکتی ہے، وغیرہ
  لیکن راحج قول جس کی تائید حدیث سے بھی ہوتی ہے، وہ آخری عشرے کی طاق راتوں میں شب قدر کو تلاش کرنے کا ہے۔ تلاش عبادات کے ذریعے کی جائے گی لہٰذا جسے اس رات میں عبادت کی توفیق ہو گئی اس کے اجر و ثواب اور اس کیلئے حصول و برکت میں شک نہیں، بندہ دنیا میں بھی اسے محسوس کرے گا اور آخرت میں اعمال کایہ ثواب تو سب کے سامنے ہوگا۔ واللہ اعلم
رشتے کی بہن کو زکوٰۃ دینا
زید کی ایک رشتے کی بہن ہے جو انتہائی غریب ہے۔ اس کے دو لڑکے ہیں مگر وہ صرف اتنا کماتے ہیں کہ گھر کا خرچ چل سکے، قرض ہے مگر اس کی ادائیگی بھی کئی برسوں سے نہیں ہو پائی ہے تو کیا اس کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے تاکہ وہ قرض ادا کردے؟ عبداللہ، ممبئی
الجواب۔ ھوالموفق: قرضدار زکوٰۃ کا ایک مستقل مصرف ہے۔ قرآن کریم میں جہاں زکوٰۃ کے مصارف کو بیان کیا گیا ہے ان میں قرضدار کا بھی ذکر ہے۔ اس لئے اگر وہ غریب ہے اور اتنا مال اس کے پاس نہیں ہے کہ قرض کو وضع کرنے کے بعد نصاب کے بقدر مال باقی رہے تو اسے قرض کی ادائیگی کی غرض سے زکوٰۃ دی جاسکتی ہے۔ جس کو دینی ہو وہ رقم اسے دے دے، پھر اس سے قرض ادا کردے۔ 
رشتے کی بہن ہونے کی بناء پر سوال کیا ہو تو ایسے رشتے زکوٰۃ سے مانع نہیں ہیں۔ واضح رہنا چاہئے کہ اگر غریب ہوں تو حقیقی بہن بھائیوں کو بھی زکوٰۃ دی جاسکتی ہے۔ واللہ اعلم
معتکف کا ضروریات کیلئے مسجد سے باہر نکلنا
  مسجد کے بالائی حصے میں بھی کچھ معتکف حضرات ہیں، انہیں جماعت میں شرکت اور بیت الخلا کے لئے زینے کے راستے نیچے اترنا پڑتا ہے تو ان کا اعتکاف باقی رہے گا یا ٹوٹ جائے گا؟ یہ بھی دریافت طلب ہے کہ معتکف کا اوپر والے حصے میں اعتکاف کرنا صحیح ہے یا نیچے کے حصے میں کیا جانا چاہئے؟
عارف احمد، کانپور
الجواب۔ ھوالموفق: مسجد نیچے سے اوپر تک مسجد ہوتی ہے لہٰذا اعتکاف نیچے اوپر دونوں حصوں میں ہو سکتا ہے۔ زینے کے راستے تو اترنا ہی ہوتا ہے مگر استنجا کے لئے معتکف کو بغیر کسی شرط کے باہر جانے کی اجازت ہے، اس لئے بالائی حصے سے نچلے حصے میں بدرجۂ اولیٰ جا سکتا ہے۔ جماعت کے لئے بھی اتر کر آسکتا ہے مگر بہتر یہ ہے کہ اگر اوپر بھی مقتدی کھڑے ہوتے ہوں تو معتکف ان کے ساتھ وہیں اوپر کھڑا ہو جائے لیکن اگر تنہا کھڑا ہونے کی نوبت ہو تو نیچے آجایا کرے۔ واللہ اعلم
روزے کی حالت میں دوا کا دماغ تک پہنچنا
روزے کی حالت میں سر پر تیل رکھنا صحیح ہے یا نہیں ؟ ا سکے علاوہ مسواک کرنا، آنکھ اور کان میں دوا ڈالنا اور انجکشن لگوانا، ان سب کا کیا حکم ہے؟ کیا ان سے روزہ ٹوٹ جائے گا؟ عبدالاحد، بھیونڈی
الجواب۔ ھوالموفق: اُصول یہ ہے کہ جو دوا دماغ یا معدے تک پہنچ جائے، روزہ اس کے استعمال سے فاسد ہو جائے گا ورنہ کچھ بھی نہ ہوگا۔ کان میں ڈالی جانے والی دوا دماغ تک پہنچ سکتی ہے اس لئے فقہاء نے کان میں تیل ڈالنے کو منع کیا ہے، روزہ اس سے فاسد ہوجائے گا لیکن سر میں تیل لگانے اور آنکھ میں دوا ڈالنے کی صورت میں ایسا کوئی خطرہ نہیں اس لئے نہ تو روزہ فاسد ہوتا ہے نہ اس کی کوئی ممانعت ہے۔ 
  انجکشن کو علماء نے مطلقاً مفسد صوم نہیں مانا، دوا براہ راست دماغ یا معدے میں پہنچے اس کا حکم الگ ہے ورنہ انجکشن سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ اس لئے بوقت ضرورت انجکشن لگوا سکتے ہیں۔ واللہ اعلم

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK