Inquilab Logo

مبارک ہو عید!

Updated: April 11, 2024, 5:25 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

عید کا انتظار تھا۔ عید آگئی اور فضائے بسیط پر چھا گئی۔ اس دن کی یہ خوبی محسوس کیجئے کہ ماحول ازخود منور و معطر ہوجاتا ہے۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

عید کا انتظار تھا۔ عید آگئی اور فضائے بسیط پر چھا گئی۔ اس دن کی یہ خوبی محسوس کیجئے کہ ماحول ازخود منور و معطر ہوجاتا ہے۔ آپ عید کی گہما گہمی، دوگانہ کیلئے جاتے ہوئے یا دوگانہ پڑھ کر لوَٹتے ہوئے لوگوں سے نظر بچا کر ماحول کے اُن حصوں کو دیکھئے جن سے عید کی سرگرمی ظاہر نہیں ہوتی، تب بھی یہ احساس آپ کے دامن دل کو تھام لے گا کہ آج کچھ الگ ہے، کچھ نیا ہے، ستھرا ستھرا اور اُجلا اُجلا سا ہے، عام دِنوں سے زیادہ خو شگوار ہے اور شاید اس لئے ہے کہ رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ ابھی ابھی گزرا ہے، اُفق پر جب آپ روشنی کا ہالہ دیکھ چکے ہوتے ہیں تو اُس کے معدوم ہوجانے کے بعد بھی وہ اپنی جگہ برقرار نظر آتا ہے۔ ایسا ہی معاملہ یہاں بھی ہے۔ دراصل یہ ماہِ رفتہ کی برکت ہے جو ماحول کو نکھارتی ہے، سنوارتی ہے اور گہر بار و مشکبار کرتی ہے۔ اِس دن کی یہ بھی خوبی ہے کہ بقیہ سال میں جب کبھی کوئی دن خوشیوں سے مزین ہو تو اُسے عید کے مماثل بتایا جاتا ہے مگر عید کے دن کو کسی اور دن سے مشابہ قرار نہیں دیا جاتا۔ عید عید ہے جس کے نعمت ِخداوندی ہونے میں شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہوتی۔اس سے ایک دن پہلے سر شام جو چاند دکھائی دیتا ہے وہ بھی دیگر گیارہ مہینوں کے چاند سے مختلف ہوتا ہے یا اس میں بندگانِ خدا کی دلچسپی ز یادہ ہوتی ہے جس کا نتیجہ ہے کہ اُسے کروڑہا کروڑ لوگ دیکھتے ہیں اور خود کو خوش قسمت محسوس کرتے ہیں۔ یہ چاند بھی نعمت ہے جو جلوہ افروز ہوکر پیغام دیتا ہے کہ اب یوم جزا چند ہی گھنٹوں میں طلوع ہوگا، اس میں ہر خاص و عام کیلئے جزا ہے، کسی کیلئے زیادہ او ر کسی کیلئے کم۔ جو شخص شرح صدر کے ساتھ محسوس کرتا ہو کہ وہ پروردگار ِ عالم کی جانب سے زیادہ جزا کا مستحق ہے وہ اُس پر خوش ہو اور شکر ادا کرے اور جسے یہ خلش پریشان کرتی ہو کہ اُس نے رمضان المبارک کا حق ادا نہیں کیا، وہ اپنے کئے پر نادم ہو اور آئندہ گیارہ مہینوں کی ترتیب کچھ اس طرح بنائے کہ گیارہ منزلوں سے گزرتا ہوا بارہویں اور حتمی منزل (رمضان المبارک) میں داخل ہو اور اس کے ایک ایک دن کو عبادت و ریاضت سے اس طرح منور کرے کہ آئندہ عید پر اُسے بھی اطمینان ہو کہ خدا نے چاہا تو اس کا شمار بھی زیادہ جزا پانے والے بندگانِ خدا میں ہوگا۔ اگر ایسا کیا گیا تو ترتیب کچھ اس طرح بن سکتی ہے کہ رمضان کی تربیت سے بقیہ گیارہ مہینوں کو سنوارا جائے اور بقیہ گیارہ مہینوں کو رمضان کی تیاری کیلئے بروئے کار لایا جائے۔ اسے مثال کے ذریعہ سمجھئے:
  آپ رمضان میں پنجوقتہ نمازوں کا اہتمام کررہے تھے۔ آج کے پُررونق ماحول میں یہ عزم کیجئے کہ یہ معمول بقیہ گیارہ مہینے بھی جاری رہے گا تاکہ جب آئندہ سال کا رمضان میسر آئیگا، اِن شاء اللہ، تو نماز میں زیادہ خشوع و خضوع پیدا ہوچکا ہوگا۔ اسی طرح آپ رمضان میں تلاوت کو اپنے معمولات میں شامل کئے ہوئے تھے، اس سلسلے کو برقرار رکھئے اور پھر دیکھئے کہ آئندہ رمضان تک کلام اللہ سے رغبت کس قدر بڑھ چکی ہوگی اور رغبت کا معیار کتنا بلند ہوچکا ہوگا۔ 
 رمضان بہی خواہی کا مہینہ تھا، آپ نے راہِ خدا میں دل کھول کر دیا، اب آئندہ کیلئے طے کرلیجئے کہ یہ جذبہ جاری رہے گا، پھر دیکھئے اس سے آپ کو کیا حاصل ہوتا ہے، روزی واستطاعت میں اتنی برکت ہوگی کہ دیا جا ئیگا اور کم نہیں ہوگا یا کم میں سارا خرچ پورا ہوجائیگا۔ یہ سب کرکے دیکھئے، اللہ عطا کرنے کا بہانہ تلاش کرتا ہے، آپ اُس سے لینے کی تدابیر اپنائیے اور ضرورتمندوں کو دیجئے، آپ کا ذریعہ بننا بھی توفیق ہے جو آپ کی اُخروی کامیابی کا سبب بن سکتی ہے ! 

eid Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK