Inquilab Logo Happiest Places to Work

نئی سارک کیوں ؟

Updated: July 02, 2025, 1:45 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

اِن دنوں مین اسٹریم میڈیا میں کم اور متوازی میڈیا میں زیادہ، یہ موضوع زیر بحث ہے کہ چین دیگر پڑوسی ملکوں کے تعاون سے ’’ سارک‘‘ کی طرز پر ایک علاحدہ تنظیم قائم کرنے کی طرف قدم بڑھا رہا ہے

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 اِن دنوں  مین اسٹریم میڈیا میں  کم اور متوازی میڈیا میں  زیادہ، یہ موضوع زیر بحث ہے کہ چین دیگر پڑوسی ملکوں  کے تعاون سے ’’ سارک‘‘ کی طرز پر ایک علاحدہ تنظیم قائم کرنے کی طرف قدم بڑھا رہا ہے اور اسے مذکورہ ملکوں  کی حمایت بھی حاصل ہوچکی ہے۔ ہندوستان کو اس میں  شمولیت کی دعوت اب تک نہیں  ملی ہے اس بنیاد پر خیال کیا جارہا ہے کہ کہیں  یہ جنوب ایشیائی خطے میں  ہندوستان کو الگ تھلگ کرنے کی سازش تو نہیں  ہے۔ جہاں  تک ’’ سارک‘‘ کا تعلق ہے، قارئین واقف ہیں  کہ جنوب ایشیائی ملکوں  کے علاقائی تعاون کو بہتر اور مضبوط بنانے کی غرض سے یہ تنظیم ۱۹۸۵ء میں  بنگلہ دیش کی تحریک اور تجویز پر قائم کی گئی تھی جس میں  ابتداء میں  بنگلہ دیش کے علاوہ بھوٹان، ہندوستان، مالدیپ، نیپال، پاکستان اور سری لنکا شامل تھے۔ بعد ازیں  ۲۰۰۷ء میں  افغانستان کو اس میں  شامل کیا گیا تھا۔ اس کا صدر دفتر کاٹھمنڈو میں  واقع تھا اور ہر سال اس کی میٹنگ کسی نہ کسی رُکن ملک میں  ہوا کرتی تھی۔ ہندوستان چونکہ جنوب ایشیاء کا اہم ملک ہے اس لئے اس تنظیم میں  اسے خاصی اہمیت حاصل تھی۔
  ۲۰۱۴ء کے بعد سے ان میٹنگوں  کا سلسلہ موقوف ہے جس کیلئے ہندوستان اور پاکستان کے رشتوں  کی تلخی کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔ وجوہات جو بھی ہوں ، ان کی بنیاد پر سمجھا جارہا ہے کہ یہ غیر فعال ہوکر رہ گئی ہے۔ ہمارا کہنا یہ ہے کہ اگر اس کی غیر فعالیت پریشان کن ہے تو کوشش ہونی چاہئے تھی کہ غیر فعالیت ختم کرکے اسے ازسرنو فعال بنایا جائے مگر چین جو پڑوسی ملکوں  پر اپنا اثرورسوخ چاہتا ہے اور اس مقصد کے حصول کیلئے بنگلہ دیش، نیپال، میانمار اور بھوٹان کو بڑی حد تک اپنا ہمنوا بنا چکا ہے، پورے خطے کی چودھراہٹ کا خواب دیکھ رہا ہے۔ اس نے پرانی سارک کو نئی زندگی عطا کرنا  میں  دلچسپی نہیں  لی بلکہ نئی سارک کیلئے سرگرمیاں  بڑھا دیں ۔ چونکہ پاکستان سے اس کی گاڑھی چھنتی ہے اس لئے نئی سارک میں  اسلام آباد کی خصوصی دلچسپی شامل ہوگئی ہے۔ سنا جارہا ہے کہ چین کے شہر کنمنگ میں  ۱۹؍ جون کو تین پڑوسی ملکوں  کے نمائندہ اس عنوان پر یکجا ہوئے تھے۔ اس میں  شک نہیں  کہ بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ توحید حسین نے ۱۹؍ جون کی میٹنگ کو نئی سارک سے جوڑ کر دیکھنے کو بے بنیاد قرار دیامگر بعض دیگر ذرائع سے اس کی توثیق ہوتی ہے۔ ’’انڈیا ٹوڈے‘‘ نے اس سلسلے کی اپنی خبر (محرر :سشیم مکل) میں  پاکستان کے انگریزی روزنامہ ایکسپریس ٹریبون کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’’پاکستان اور چین اس بات پر متفق ہیں  کہ علاقائی رابطوں  کو مضبوط کرنے کیلئے ایسی کسی تنظیم کی سخت ضرورت ہے۔‘ ‘ اس خبر میں  یہ بھی درج ہے کہ اسلام آباد جنوب ایشیائی ملکوں  کی نئی صف بندی کو الگ نظریہ سے دیکھ رہا ہے اور بنگلہ دیش، چین اور پاکستان کے سہ رُخی تال میل کو زیادہ اہمیت کے ساتھ پیش کررہا ہے۔ 
 ہم اس کا یہی معنی اخذ کرسکتے ہیں  کہ اسلام آباد اور بیجنگ، ڈھاکہ کو اعتماد میں  لے کر نئی دہلی کو الگ تھلگ کرنے کے فراق میں  ہیں ۔ یہ ایک خطے کو بانٹنے کی کوشش ہے جسے کامیاب نہیں  ہونا چاہئے۔ اس ضمن میں  نئی دہلی کی اولین کوشش یہ ہو کہ پرانی سارک کو فعال کیا جائے اور نئی سارک کی تجویز کو بالائے طاق رکھ دیا جائے جو بدنیتی کی بنیاد پر تشکیل پانے جارہی ہے۔ اس کیلئے ہمیں  خطے کے دیگر ملکوں  کو ساتھ لینے اور اپنی فارین پالیسی کو نئی دھار دینے کی ضرورت ہے۔

saarc Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK