مرکزی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ ۵ برسوں میں ایک ہزار ۹۶۸ ہندوستانی طلبہ نے پاکستانی اداروں میں داخلہ لیا۔ حکومت یا تعلیمی حلقوں میں کوئی بھی اس بات کا واضح جواب نہیں دے سکا کہ پاکستان، ہندوستانی طلبہ کو کیوں زیادہ راغب کرتا ہے اور ہندوستانی طلبہ کون سے مضامین کی تعلیم حاصل کرنے کیلئے وہاں جاتے ہیں۔
پہلگام دہشت گردانہ حملہ کے بعد ہندوستان اور پاکستان نے ایک دوسرے کے شہریوں کے ویزے منسوخ کردیئے ہیں۔ ایک تازہ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دونوں ممالک کی حکومتوں کے ان اقدامات سے پاکستانی طلبہ کے مقابلے میں ہندوستانی طلبہ زیادہ متاثر ہوں گے۔ سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ تعلیم حاصل کرنے کیلئے پاکستان جانے والے ہندوستانی طلبہ کی تعداد، ہندوستان آنے والے پاکستانی طلبہ کی تعداد سے کئی گنا زیادہ ہے۔ یہ ایک حیران کن انکشاف ہے کیونکہ عام طور پر ہندوستان کو بہتر یونیورسٹیوں والا ملک سمجھا جاتا ہے۔ تاہم، سرحد پار کرنے والے دونوں ممالک کے طلبہ کی مطلق تعداد بہت کم ہے۔
واضح رہے کہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام پر دہشت گردانہ حملہ، جس میں ۲۶ افراد ہلاک ہوئے، کے بعد کابینہ کی حفاظتی کمیٹی نے بدھ کو پاکستانیوں کیلئے سارک SAARC ویزا ایگزیمپشن اسکیم (ایس وی ای اے) معطل کرنے کا فیصلہ کیا جس کے جواب میں اسلام آباد نے سکھ مذہبی یاتریوں کے علاؤہ تمام ہندوستانیوں کے لئے ویزا جاری کرنے کے عمل پر پابندی لگادی۔ نتیجتاً، ہندوستانی اور پاکستانی طلبہ کو ایک دوسرے کے ممالک چھوڑنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھئے: پہلگام حملہ:حکومت نے ڈان، جیو نیوز سمیت ۱۶ پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد، بی بی سی کو خط لکھا
پاکستان میں زیر تعلیم ہندوستانی طلبہ
۱۸ دسمبر ۲۰۲۴ء کو پارلیمنٹ میں مرکزی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق، ۲۰—۲۰۱۹ء سے ۲۴—۲۰۲۳ء کے درمیان ۵ برسوں میں ایک ہزار ۹۶۸ ہندوستانی طلبہ نے پاکستانی اداروں میں داخلہ لیا یعنی ہر سال اوسطاً تقریباً ۴۰۰ نئے داخلے ہوئے۔ اس کے برعکس، محکمہ تعلیم کے ایک سروے کے مطابق، ۱۸—۲۰۱۷ء سے ۲۴—۲۰۲۳ء کے درمیان ۵ برسوں میں اوسطاً ۲۶ پاکستانی ہندوستان میں مقیم تھے جن میں نئے اور پرانے داخلے شامل ہیں۔ حکومت یا تعلیمی حلقوں میں کوئی بھی اس بات کا واضح جواب نہیں دے سکا کہ پاکستان، ہندوستانی طلبہ کو زیادہ کیوں راغب کرتا ہے اور ہندوستانی طلبہ وہاں کون سے مضامین کی پڑھائی کیلئے جاتے ہیں۔
یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کے ایک سابق عہدیدار نے کہا کہ پاکستان میں زیر تعلیم ہندوستانی طلبہ غالباً نجی اداروں میں میڈیکل، انجینئرنگ اور منیجمنٹ کے کورسیز کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا، "پاکستان میں پیشہ ورانہ کورسیز کا نصاب ہندوستان سے بہت ملتا جلتا ہے۔ جو لوگ ہندوستان میں مواقع حاصل نہیں کر پاتے وہ دیگر ایشیائی ممالک میں پیشہ ورانہ کورسیز کی تعلیم حاصل کرنے کیلئے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہو سکتی ہے کہ ہندوستانی طلبہ پاکستان جاتے ہیں۔"
یہ بھی پڑھئے: پاکستان: شاہد آفریدی نے ہندوستان کو الزام تراشی کا ملزم قرار دیا
دیگر ممالک — برطانیہ، امریکہ، کنیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے علاوہ — سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کرنے والے ہندوستانیوں کو ہندوستان میں پریکٹس کرنے یا مزید تعلیم کیلئے قومی بورڈ برائے امتحانات کے زیر اہتمام فارین میڈیکل گریجویٹ امتحان (ایف ایم جی ای) پاس کرنا ہوتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ۲۰۲۳ء میں پاکستان کے ۴ میڈیکل کالجوں سے گریجویٹ ہونے والے ۱۰ ہندوستانی طلبہ نے ایف ایم جی ای میں شرکت کی جن میں سے صرف ۲ کامیاب ہوئے۔
سارک یونیورسٹی
پاکستان کے کمیشن برائے اعلیٰ تعلیم کے چیئرمین مختار احمد، سارک ممالک کی جانب سے نئی دہلی میں مشترکہ طور پر قائم کردہ ساؤتھ ایشین یونیورسٹی کے گورننگ بورڈ کے موجودہ چیئرمین ہیں۔ یہ بورڈ ادارے کے مجموعی انتظام، تعلیمی پالیسیوں، بجٹ اور اسٹریٹجک پلاننگ کی نگرانی کرتا ہے۔ احمد جنوری میں آخری بورڈ میٹنگ میں شرکت کیلئے دہلی میں موجود تھے۔ ویزوں کی منسوخی کے ساتھ، امکان ہے کہ اگلے جنوری تک احمد کی مدت ختم ہونے یا ویزا منسوخی ختم ہونے تک بورڈ کی میٹنگ نہیں ہو پائے گی۔