Inquilab Logo Happiest Places to Work

جنت ارضی کو جہنم بنانے کی سازش

Updated: April 25, 2025, 1:43 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

پہلگام کی خونیں واردات کو دو دِن سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے مگر یہ صدمہ اتنا بڑا ہے کہ کسی اور جانب توجہ نہیں جاتی، بار بار اسی واردات کا خیال آتا ہے اور رہ رہ کر دل لرزتا ہے نیز اُن خاندانوں کے بارے میں سوچ سوچ کر دل بھر آتا ہے جن کے افراد دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بنے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 پہلگام کی خونیں   واردات کو دو دِن سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے مگر یہ صدمہ اتنا بڑا ہے کہ کسی اور جانب توجہ نہیں  جاتی، بار بار اسی واردات کا خیال آتا ہے اور رہ رہ کر دل لرزتا ہے نیز اُن خاندانوں   کے بارے میں   سوچ سوچ کر دل بھر آتا ہے جن کے افراد دہشت گردوں   کی گولیوں   کا نشانہ بنے۔ اکثر ایسی وارداتیں   چند روز کے بعد عوامی ذہنوں   سے محو ہونے لگتی ہیں   کیونکہ دورِ جدید نے انسانی زندگی کو اتنا مصروف، مشغول اور مبتلا کردیا ہے کہ اس کی وجہ سے ایک طرح کی بے حسی پیدا ہونے لگی ہے۔ اہل سیاست تو چاہتے ہی یہ ہیں   کہ عوام کسی ناخوشگوار واقعہ پر ٹھہر نہ جائیں  ، اُن کی توجہ وہیں   مرکوز نہ رہے بلکہ وہ اپنے روزمرہ کے معمولات میں   گم رہیں   تاکہ کوئی ٔخبر اُنہیں   سوچنے سمجھنے اور غوروخوض کرنے پر مجبور نہ کرے۔ یہی وجہ ہے کہ عوام میں   اکثریت ایسے لوگوں   کی ہے جن کے ذہنوں   میں   سوال نہیں   اُبھرتا اورچونکہ سوال نہیں   اُبھرتا اس لئے وہ جواب حاصل کرنے کی کوشش نہیں   کرتے۔ 
 یہ بالکل غلط طریق کار ہے بالخصوص جمہوری ملک میں   جہاں   عوام ہی کا فرض ہوتا ہے کہ بہتر نمائندوں   کے انتخاب کے ذریعہ ایسی حکومت کی تشکیل میں   بنیادی ذمہ داری نبھائیں   جو ملک کی باگ ڈور سنبھالے۔ عوام کا ذی شعور ہونا، حالات حاضرہ سے واقف ہونا اور اچھے بُرے کی تمیز کا حامل ہونا ضروری ہے۔ جہاں   تک ذہن میں   سوال پیدا ہونے کا تعلق ہے، اس کی مثال اس طرح پیش کی جاسکتی ہے کہ کیا پہلگام واردات کے ذمہ داروں   کو کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا؟ کیا اس کے پس پشت جو طاقتیں   کام کررہی ہیں   اُن کے خلاف کارروائی ہوگی؟ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت خاطیوں   ہی کو قانون کے دائرہ میں   نہیں   لائے گی بلکہ پس پشت طاقتوں   کا بھی پردہ فاش کریگی اور اُن تک بھی پہنچے گی۔ یہ اور ایسے بیانات سے کسی حد تک تسلی ہوتی ہے مگر پھر عوام خود ہی بھول بھال جاتے ہیں   اور کبھی سوال نہیں   کرتے کہ خاطیوں   کو پکڑنے، اُنہیں   سبق سکھانے اور اُن کے پس پشت طاقتوں   کو نہ بخشنے کا جو عزم کیا گیا تھا وہ کتنا پورا ہوا۔ ہمیں   اُمید ہے کہ تفتیش میں   معمولی سی بھی کسر باقی نہیں   رکھی جائیگی اور کل بہار میں   وزیر اعظم نے جو کچھ کہا اس پر سو فیصد عمل ہوگا کہ پہلگام واردات انجام دینے والے دہشت گردوں   او راس حملے کی منصوبہ بندی کرنے والوں   کو ایسی سزا دی جائیگی جس کا وہ تصور بھی نہیں   کرسکتے (بیانڈ اِمیجی نیشن)۔ 
 وزیر اعظم کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُن کی قیادت میں   مرکزی حکومت دہشت گردوں   کے مراکز کو نیست و نابود کرنے پر توجہ مرکوز کرے گی تاکہ آئندہ ایسی حرکت نہ ہو جس سے ملک کے استحکام پر خطرہ کے بادل منڈلانے لگتے ہیں  ، یہ ضروری بھی ہے مگر اس کے ساتھ ہی یہ بھی ہونا چاہئے اور اس کا تعلق بھی ملک کے  استحکام سے ہے کہ پہلگام واردات کے بعد جو عناصر نفرت پھیلانے کے اپنے ایجنڈے پر زیادہ جوش و خروش کے ساتھ سرگرم ہوئے ہیں   اُنہیں   بھی روکا جائے اور سخت انتباہ دیا جائے کہ نفرت پھیلانا اور عوام کو بانٹنا کسی بھی زاویئے سے ملک کے مفاد میں   نہیں   ہے۔ پہلگام واردات کی ہر جانب سے مذمت ہوئی ہے۔ عوام و خواص کی جانب سے مشترکہ اور متحدہ مذمت نیز غم اور تشویش کی اس گھڑی میں   حکومت کے ساتھ کھڑے رہنے کا طرز عمل مرکزی قیادت کی بہت بڑی طاقت ہے۔ اس کا بہتر استعمال ملک و قوم کو کافی فائدہ پہنچا سکتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK