• Sun, 21 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کیا امتحان کیلئے سب تیار ہیں ؟

Updated: December 21, 2025, 2:00 PM IST | Inquilab News Network | mumbai

بورڈ امتحانات میں اب زیادہ وقت نہیں رہ گیا ہے۔ ایک عام خیال یہ ہے کہ امتحان سے طلبہ کا تعلق ہے۔ یہ خیال غلط نہیں ہے کیونکہ پڑھنا انہی کو ہے، محنت انہی کو کرنی ہے، امتحان ہال میں انہی کو جانا ہے، سوالیہ پرچہ انہی کے ہاتھوں میں تھمایا جائیگا اور جوابات انہی کو لکھنے ہیں ۔

INN
آئی این این
بورڈ امتحانات میں  اب زیادہ وقت نہیں  رہ گیا ہے۔ ایک عام خیال یہ ہے کہ امتحان سے طلبہ کا تعلق ہے۔ یہ خیال غلط نہیں  ہے کیونکہ پڑھنا انہی کو ہے، محنت انہی کو کرنی ہے، امتحان ہال میں  انہی کو جانا ہے، سوالیہ پرچہ انہی کے ہاتھوں  میں  تھمایا جائیگا اور جوابات انہی کو لکھنے ہیں ۔ مگر امتحان کو صرف طلبہ سے جوڑنا زیادتی ہے۔ ایک طالب علم کا تعلیم حاصل کرنا اور امتحان دینا اس کے اپنے لئے تو ہے ہی مگر برسرکار ہونے کے بعد وہ اپنے اہل خانہ و خاندان کو بھی فائدہ پہنچائے گا اور سماج کو بھی، اس لئے اہل خانہ و خاندان اور سماج کی بھی اس طالب علم کے تئیں  ذمہ داریاں  ہیں  جو پڑھائی کررہا ہے اور عنقریب امتحان دے گا۔ اہل خانہ و خاندان، دیگر رشتہ دار اور آس پاس کے لوگ، جنہیں  اہل محلہ کہا جا سکتا ہے، ایسا سپورٹ سسٹم تشکیل دیتے ہیں  جو امتحان دینے والے طالب علم کی ذہنی و نفسیاتی بھلائی کیلئے اکسیر ثابت ہوتا ہے۔ یہ سپورٹ سسٹم طالب علم کو بیٹھ کر پڑھاتا نہیں  ہے، ریاضی کی گتھیاں  نہیں  سلجھاتا، انگریزی گرامر اور ہندی ویاکرن کے سوالات حل نہیں  کرواتا یا فزکس اور کیمسٹری کے سابقہ امتحانی پرچے حل کرنے کی مشق نہیں  کرواتا مگر ان سب سے گزرنے کیلئے ضروری ہمت اور حوصلہ اس میں  پیدا کرتا ہے، اس کو بھرپور اخلاقی تعاون دیتا ہے اور تعلیم کیلئے درکار سہولتیں  فراہم کرتا ہے۔ اگر اس کا مکان تنگ ہے اور اسٹڈی کیلئے مناسب جگہ اور ماحول اسے میسر نہیں  ہے تو یہ سپورٹ سسٹم اسے مناسب جگہ اور ماحول فراہم کرنے کی کوشش کرتا ہے، اگر اسے کسی مضمون میں  دشواری آرہی ہے تو یہ سسٹم اسے کسی لائق اور مخلص معلم کا تعاون حاصل کروا دیتا ہے اور اگر اسے کوئی شے ذہنی خلل یا انتشار میں  مبتلا کررہی ہے تو یہ سسٹم ذہنی انتشار سے نمٹنے کیلئے ہر ممکن مدد فراہم کرتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں  اسٹڈی کیلئے مناسب جگہ کم کم ہی میسر ہوتی ہے۔ کتنے ہی طلبہ بڑی مشکلوں  سے گزرتے ہوئے امتحان کی تیاری کر پاتے ہیں ۔ ایسے میں  ہر محلہ کی ذمہ داری ہے کہ مناسب جگہ کا انتظام کرکے طلبہ کو امتحان کی تیاری میں  مدد دیں ۔ ادھر چند برسوں  سے بعض علاقوں  اور شہروں  میں  اس کا نظم کیا جا رہا ہے مگر یہ کافی نہیں  ہے۔ سماج کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ محلوں  میں  صوتی آلودگی سے طلبہ کی حفاظت کی جائے۔ صوتی آلودگی میں  گھر والوں  کے موبائل فونز کی گھنٹیاں  اور بیپ کی آواز بھی شامل ہے جو وقفے وقفے سے طلبہ کی پڑھائی میں  مخل ہوتی ہے۔ طالب علم کا اپنا فون اور گھر والوں  کے فون، سب ملا کر ذہن بھٹکانے کا پورا پورا انتظام گھروں  میں  موجود ہوتا ہے۔ کیا اس کو روکا جاسکتا ہے؟
طالب علم کو جس سپورٹ سسٹم کی ضرورت ہوتی ہے اس میں ، اس کی ذہنی صحت کی فکر بھی شامل ہے۔ کیا طالب علم کو ہشاش بشاش رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے؟ کیا گھر کے ماحول کو پر سکون رکھنے پر توجہ دی جاتی ہے؟ کیا والدین امتحان کی تیاری کرنے والے طالب علم کے ساتھ بیٹھتے ہیں  یا وہ اپنا کام (پڑھائی) کرتا ہے اور اہل خانہ موبائل سے دل بہلاتے ہیں ؟ ہم نے ان ماؤں  کو دیکھا ہے جو کم پڑھیں  لکھی تھیں  مگر بچوں  کے اخلاقی تعاون کیلئے تب تک جاگتی تھیں  جب تک طالب علم پڑھائی کرتا تھا۔ خواہ رات کے دو بج جائیں ۔ سویرے طالب علم کے جاگنے سے پہلے وہ بیدار ہو جاتی تھیں ۔ کیا اب بھی ایسی مائیں  ہیں  سماج میں ؟ یقیناً ہوں  گی مگر کیا کتنی ہیں  اس کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ مائیں  تو پھر بھی سپورٹ سسٹم کا حصہ بن جاتی ہیں  مگر والد صاحبان؟ ان کی اکثریت خود کو بری الذمہ سمجھتی ہے۔ والد صاحبان پندرہ بیس منٹ بھی پاس بیٹھ جائیں ، حوصلہ بڑھائیں ، ہر طرح کی سہولت فراہم کرنے کی امید دلائیں  اور دعا دیں  تو اس سے اتنا مثبت اور مضبوط نفسیاتی اثر طالب علم پر پڑے گا جس کا احساس بھی نہیں  کیا جاسکتا۔ مختصر یہ کہ امتحانی دور میں  طالب علم کیلئے سپورٹ سسٹم کی اہمیت کی بڑھ جاتی ہے۔ اس سسٹم کو ایسا ہونا چاہئے جیسے پورا گھر امتحان دینے والا ہو، جیسے پورا سماج امتحان دینے والا ہو ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK