ہندوستان کو فوجی طاقت، مہارت اور صلاحیت کے اعتبار سے ایسی بالادستی حاصل ہے کہ پاکستان کے خلاف طویل جنگ بھی لڑ سکتا ہے۔
EPAPER
Updated: May 10, 2025, 4:15 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
ہندوستان کو فوجی طاقت، مہارت اور صلاحیت کے اعتبار سے ایسی بالادستی حاصل ہے کہ پاکستان کے خلاف طویل جنگ بھی لڑ سکتا ہے۔
ہندوستان کو فوجی طاقت، مہارت اور صلاحیت کے اعتبار سے ایسی بالادستی حاصل ہے کہ پاکستان کے خلاف طویل جنگ بھی لڑ سکتا ہے۔ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب میں اس نے پاکستان کے علاقوں میں جس چابکدستی کا مظاہرہ کیا ہے وہ ہندوستانی فوج کی غیر معمولی صلاحیتوں کا آئینہ ہے۔ اس کی کوشش یہ ہوگی کہ دہشت گردوں کے تمام مراکز کو نیست و نابود کردیا جائے۔ اس میں بڑی کامیابی کی امید روشن ہے۔ پہلگام سانحے کے بعد عالمی ہمدردی ہندوستان کے ساتھ ہونے کی وجہ سے یہ کام آسان بھی ہوگیا ہے۔ روس نے ہندوستان کی حمایت کی ہے۔ امریکہ نے بھی یہ کہہ کر تائید ہی کی ہے کہ ’’آپ اپنے معاملات دیکھ لیجئے۔ ‘‘ امریکی قیادت اس وقت اپنے ’’مشن‘‘ کی تکمیل میں لگی ہوئی ہے۔ ٹرمپ صاحب امریکہ کو کھوئی ہوئی عظمت واپس دلانے کیلئے دن رات ایک کررہے ہیں۔ وہ، فی الحال آپسی تنازعات میں مداخلت کے روادار نہیں ہوں گے اور درمیان میں نہیں آئیں گے۔ یہ ایک طرح کی تائید اور نئی دہلی کیلئے ہری جھنڈی ہے۔ پہلگام سانحہ کے پیش نظر امریکہ کوئی اور بات کہہ بھی نہیں سکتا جس نے نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف غیر معمولی جنگ چھیڑی تھی۔ یورپی یونین نے دونوں ملکوں کو جنگ میں شدت سے باز رہنے کا مشورہ دیا ہے مگر یہ بھی کہا ہے کہ دہشت گردانہ حملوں کا ہدف بننے والے ملک کو اپنے عوام کی حفاظت کا پورا حق ہے۔ اس بیان میں بھی ہندوستان کی طرف جھکاؤ موجود ہے۔ ان حالات میں ہندوستان کیلئے ماحول سازگار ہے جسے سفارتی کوششوں کے ذریعہ زیادہ سازگار بنا لیا گیا ہے۔ نئی دہلی نے سفارتی سطح پر مختلف ملکوں کو ہموار کرنے میں تاخیر نہیں کی۔ اس پورے منظرنامے سے عیاں ہے کہ اس وقت موقع ہے ان مراکز کی بیخ کنی کا جہاں سے دہشت گردی کے تار و پود پھوٹتے ہیں اور انسانیت کیلئے سم قاتل بنتے ہیں۔ حکومت پاکستان نے خود ان کی سرکوبی کی ہوتی تو یہ نوبت نہ آتی۔
ہمیں یاد ہے ۲۰۰۸ء کے ممبئی حملوں کے وقت کیسی قیامت برپا ہوئی تھی۔ ممبئی تو براہ راست متاثر تھا مگر ملک کا کوئی گوشہ غیر متاثر نہیں رہ گیا تھا۔ اس کی وجہ سے کئی مہینوں تک ممبئی کھل کے سانس نہیں لے سکا تھا۔ جو لوگ فوت ہوئے ان کے خاندان کا چراغ بجھ گیا اور ہمیشہ کیلئے تاریکی چھا گئی۔ اتنے لرزہ خیز حملے کے بعد بھی حکومت ِپاکستان نے ہندوستان کی تفتیش سے فائدہ اٹھا کر دہشت گردوں کے خلاف قانون کا سخت استعمال کہاں کیا؟ ہندوستان نے خاطیوں کے ناموں کی فہرست اسلام آباد کو تھمائی تھی، تب بھی اس کی جانب سے ملزمین کے دفاع کی پالیسی جاری تھی۔ کیا یہ سب ہوتا ہی رہے گا؟ اس لئے نئی دہلی کے پاس موقع ہے کہ سرحد پار کے دہشت گردی کے تمام ٹھکانوں کو ٹھکانے لگا دے۔
ظاہر ہے کہ یہ جنگی حالات پاکستان اور اس کی معیشت کیلئے شدید نقصان کا سبب بنیں گے اس لئے اب بھی موقع ہے کہ مزید نقصان سے بچنے کیلئے اسلام آباد دہشت گردی کے خلاف کچھ کرے۔ مثال کے طور پر ہندوستان کو تحریری یقین دہانی کرائے کہ دہشت گردی کے مراکز کا قلع قمع وہ خود کرے گا اور طے شدہ مدت میں کرےگا۔ کیا ایسا ہوسکتا ہے؟ ہونا چاہئے اور اگر نہیں تو اسے، اس سے بھی زیادہ سخت بلکہ سنگین نتائج کیلئے تیار رہنا چاہئے۔