Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ کا نیا شگوفہ

Updated: May 06, 2025, 1:46 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ٹرمپ کی ٹیرف وار سست رفتار ہوگئی ہے مگر یہ امکان کم ہے کہ موصوف اپنی ضد چھوڑ دیں گے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس دوران ان کے رفقائے کار الگ الگ ملکوں سے ٹیرف پر گفت و شنید کررہے ہیں۔

Donald Trump. Picture: INN
ڈونلڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این

ٹرمپ کی ٹیرف وار سست رفتار ہوگئی ہے مگر یہ امکان کم ہے کہ موصوف اپنی ضد چھوڑ دیں گے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس دوران ان کے رفقائے کار الگ الگ ملکوں سے ٹیرف پر گفت و شنید کررہے ہیں۔ ان کی کوشش ہوگی کہ اپنا مفاد مقدم رکھیں۔ اگر وہ ایسا ہی کر رہے ہیں تو یہ تجارت کے بنیادی اصول سے انحراف ہے جو فروخت کار اور خریدار دونوں کے مفاد کی ضمانت دیتا ہے۔ اس سے ان کے مذاکرات کی کامیابی مشکوک رہے گی اور ٹرمپ کا خواب (امریکہ گریٹ اگین) کبھی پورا نہیں ہوسکے گا خواہ وہ تیسری میعاد کیلئے منتخب ہوجائیں۔ ٹرمپ کا مسئلہ ان کا پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ اقتدار میں آنا ہے۔ اس ’’زیادہ طاقت‘‘ نے انہیں پہلے سے زیادہ ’’پرجوش‘‘ بنادیا اور جوش جنوں میں وہ یہ سمجھ بیٹھے کہ دنیا ان کی دھونس میں آجائیگی۔ ایسا نہیں ہوسکتا تھا اس لئے نہیں ہوا۔ آئندہ بھی نہیں ہوگا۔ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ ٹرمپ بجانا چاہیں تو وہائٹ ہاؤس کی دیواروں پر تھاپ مار کر آواز پیدا کرسکتے ہیں مگر وہ تالی نہیں ہوگی۔ ٹرمپ کی یکطرفہ ٹیرف پالیسی انہیں عالمی بازار میں الگ تھلگ کرسکتی ہے۔ مگر یا تو یہ بات انہیں سمجھائی نہیں جارہی ہے یا وہ اسے سمجھنا نہیں چاہتے۔ 

یہ بھی پڑھئے:آسٹریلوی انتخابی نتائج

ٹیرف کے سلسلے میں نت نئے شگوفے ان کا معمول بن گئے ہیں۔ تازہ شگوفہ یہ حکمنامہ ہے کہ تمام بیرونی فلموں پر سو فیصد ٹیرف عائد کیا جائے۔ حد تو یہ ہے کہ وہ امریکہ کے باہر بننے والی تمام فلموں کی حوصلہ شکنی کررہے ہیں۔ اتنا ہی نہیں، انہوں نے بیرونی ملکوں میں فلم بنانے کو قومی سلامتی سے جوڑ دیا۔ اس کی کیا منطق ہے کوئی نہیں جانتا۔ شاید ٹرمپ بھی نہیں جانتے۔ ہم اتنا جانتے ہیں کہ انہوں نے اپنے ملک کی وزارت تجارت سے یہی کہا ہے۔ ہر ملک کے فلمساز اور ہدایت کار کہانی کی بنیاد پر طے کرتے ہیں کہ انہیں کس لوکیشن پر فلم بندی کرنی ہے۔ کئی دیگر ملکوں کے فلمساز امریکہ میں فلمبندی کو ترجیح دیتے ہیں، تو کیا ٹرمپ اس کو بھی بند کروائینگے؟
 اس میں شک نہیں کہ اب وہ چین سےگفتگو کیلئے تیار ہوگئے ہیں مگر ان کی سنک، انہیں کب کیسا فیصلہ کرنے پر مجبور کردے کہا نہیں جاسکتا۔ جن ملکوں سے مذاکرات کے اشارے مل رہے ہیں اُن میں چین کے علاوہ ہندوستان، جنوبی کوریا اور جاپان شامل ہیں۔ اس کے باوجود حالات پہلے کی طرح ہوجائیں گے اس خوش گمانی میں کسی کو نہیں رہنا چاہئے۔ رائٹر کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی کی وجہ سے عالمی معیشت سست رفتاری کے بہت قریب پہنچ چکی ہےجسے آزاد تجارت کی وجہ سے پچھلی دہائیوں میں کافی طاقت ملی تھی۔ رائٹر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کئی بڑی کمپنیاں اپنے سیل ٹارگیٹ پر نظرثانی کررہی ہیں ، بزنس پلان کو تبدیل کررہی ہیں اور افرادی قوت کم کررہی ہیں۔ کئی کمپنیاں تو کیا کئی معیشتیں بھی اپنی شرح نمو کے تعلق سے تذبذب کا شکار ہیں۔ بینک آف جاپان نے شرح نمو کے تعلق سے پچھلے ہفتے ہی اپنی پیش گوئی کو تبدیل کیا ہے۔ صورت ِ حال مزید واضح ہوگی جب مختلف ملکوں سےٹرمپ کی ٹیم کے مذاکرات حتمی شکل اختیار کریں گے کیونکہ اس وقت بہت سے ممالک ’’انتظار کرو اور دیکھو‘‘ کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں اور انہیں مطلع صا ف ہونے کا انتظار ہے۔ ہوسکتا ہے کئی ممالک متبادل حکمت ِ عملی تیار کررہے ہوں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK