• Fri, 05 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کیا روپیہ آئی سی یو میں ہے؟

Updated: December 05, 2025, 1:49 PM IST | Inquilab News Network | mumbai

جی نہیں ، روپیہ آئی سی یو میں نہیں ہے۔ اس کی طبیعت ضرور خراب ہے بلکہ حالت تشویشناک ہوگئی ہے اس کے باوجود اسے آئی سی یو میں داخل نہیں کیا گیا ہے۔ کیوں نہیں کیا گیا؟ یہ ہم نہیں جانتے۔ ہم اگر کچھ جانتے ہیں تو یہ کہ بعض ماہرین اس کی خرابیٔ صحت سے متفکر نہ ہونے کی صلاح دے رہے ہیں ۔

INN
آئی این این
جی نہیں  ، روپیہ آئی سی یو میں   نہیں   ہے۔ اس کی طبیعت ضرور خراب ہے بلکہ حالت تشویشناک ہوگئی ہے اس کے باوجود اسے آئی سی یو میں   داخل نہیں   کیا گیا ہے۔ کیوں   نہیں   کیا گیا؟ یہ ہم نہیں   جانتے۔ ہم اگر کچھ جانتے ہیں   تو یہ کہ بعض ماہرین اس کی خرابیٔ صحت سے متفکر نہ ہونے کی صلاح دے رہے ہیں  ۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی شخص زیادہ بیمار ہو اور اس کے اہل خانہ یہ کہہ کر اسپتال داخل نہ کرائیں   کہ اسپتال میں   گھر جیسا آرام نہیں   ملتا، ماحول ہراساں   کرنے والا ہوتا ہے، دیگر مریضوں   کی تکلیف دیکھ کر حوصلہ پست ہونے لگتا ہے وغیرہ۔ حکومت کے چیف اکنامک ایڈوائزر شری وی اننتھا ناگیشورن نے دو روز قبل ایک بیان میں   کہا کہ روپے کی قدر میں   مسلسل تخفیف سے حکومت فکرمند نہیں   ہے (ناٹ لوزنگ سلیپ)، اس کی وجہ انہوں   نے یہ بتائی کہ روپے کی قیمت گرنے سے نہ تو برآمدات متاثر ہیں   نہ ہی مہنگائی بڑھی ہے۔ یہ کہتے ہوئے اُنہوں   نے اُمید ظاہر کی کہ آئندہ سال، جو پچیس دن بعد شروع ہوگا، صورت حال بہتر ہوجائیگی۔ 
مگر سوال یہ ہے کہ جب خرابیٔ صحت کے پیش نظر روپے کا علاج معالجہ نہیں   ہورہا ہے، اسے اسپتال داخل نہیں   کیا گیا ہے اور آئی سی یو میں   رکھنے کے بارے میں   تو سوچا ہی نہیں   جارہا ہے بلکہ چیف اکنامک ایڈوائزر کا درج بالا بیان تو یہ سمجھا جارہا ہے اُن کے سوچنے کا انداز ہی مختلف ہے تو کس بِرتے پر اُمید کی جائے کہ آئندہ سال یعنی ایک ماہ بعد روپیہ رو بہ صحت ہوجائیگا؟ جہاں   تک ہم سمجھ رہے ہیں  ، اس خرابیٔ صحت کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ انڈین اسٹاک مارکیٹ میں   پیسہ لگانے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں   نے تیزی سے پیسہ نکالا ہے۔ خبروں   کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کاروں   نے رخصت پذیر سال کے دوران ۱۷؍ ارب ڈالر کے برابر کی رقم نکالی ہے۔ ایک طرف تو یہ ہوا، دوسری طرف نئی غیر ملکی سرمایہ کاری کا حال یہ ہے کہ وہ اپنی شرح پر برقرار رہی یعنی اس میں   اضافہ نہیں   ہوا۔ اس کی وجہ سے روپیہ پر دباؤ پڑا اور دوسرے محرکات کی وجہ سے دباؤ بڑھا۔ 
دیگر محرکات میں   یہ ہے: امریکہ سے تجارتی معاہدہ کا کھٹائی میں   پڑا رہنا اور کوئی پیش رفت نہ ہونا، سونے کی قیمت میں   اضافہ، تیل کمپنیوں   کی جانب سے ڈالر کی طلب (کہ انہیں   تیل درآمد کرنا ہے)، آر بی آئی کا ایک حد تک ہی مدد کر پانا، ملک کے کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارا (ڈیفسٹ) بڑھنا اور ملک کی معاشی صورت حال کا بہت قوی نہ ہونا مثلاً اس کا جی ڈی پی تو زیادہ ہے مگر فی کس جی ڈی پی بہت کم ہے۔ ان تمام باتوں   کی وجہ سے ہماری کرنسی میں   اتنی طاقت نہیں   ہے کہ اُس ڈالر کا مقابلہ کرسکے جس کی قدر روز افزوں   ہے۔ روپے کی قدر میں   تخفیف کے باوجود، اس کا دفاع کرنے والے بعض لوگ ایسے بھی ہوسکتے ہیں   جو کہہ سکتے تھے کہ روپیہ گر نہیں   رہا ہے بلکہ ڈالر اُٹھ رہا ہے۔ ایسی بات ماضی میں   کہی جاچکی ہے مگر اس بار ایسا کہنا ممکن نہیں   کیونکہ ڈالر کے مقابلے میں   ایشیاء کی کوئی کرنسی اتنی ارزاں   نہیں   ہوئی جتنا کہ روپیہ ہوا ہے۔ اسی طرح نہ تو یورو اتنا متاثر ہے نہ ہی ین۔
حکومت کے ناقدین نے پرانے ویڈیوز جاری وزیر اعظم کو یاد دلایا کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کے دور میں   روپیہ گرا تھا تب آپ کا یہ کہنا تھا، اب کیوں   آپ خاموش ہیں  ۔ یہ سوال جائز ہے اس لئے حکومت کو بتانا چاہئے کہ وہ روپے کو سنبھالنے کیلئے کیا کررہی ہے او ر اس کے جو مضر اثرات مرتب ہونگے اُنہیں   کیسے روکے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK