Inquilab Logo Happiest Places to Work

بہار میں آشا دیدیوں سے سیاسی امیدیں!

Updated: April 24, 2025, 4:11 PM IST | Dr. Mushtaq Ahmed

بہار کی موجودہ قومی جمہوری اتحاد نے ایک خصوصی مہم کا اعلان کیا اس کا آغاز بھی ہو چکا ہے کہ پوری ریاست میں حکومت ’’خواتین کے مسائل اور حل‘‘ مہم شروع کی ہے۔ خواتین سے رابطہ کرنے کی یہ مہم مکمل طورپر سیاسی ہے تاکہ آئندہ اسمبلی انتخاب کیلئے ماحول سازی ہو سکے۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

بہار میں اسمبلی انتخاب کے مد نظر تمام سیاسی جماعتیں سیاسی جوڑ توڑ میں لگ گئی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہاں پل پل سیاسی صف بندی بدل رہی ہے۔ ایک طرف این ڈی اے اپنی زمین مستحکم کرنے میں دن رات لگی ہوئی ہے تو دوسری طرف انڈیا اتحاد بھی اپنی فتح یابی کے لئے تمام تر کوششیں کر رہی ہیں ۔ دریں اثناء این ڈی اے میں شامل لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس)کے لیڈر اور مرکزی کابینہ میں شامل وزیر چراغ پاسوان کے حالیہ بیان سے بہار کی سیاست میں اچانک ایک نیا طوفان پیدا ہوگیا ہے۔ واضح رہے کہ چراغ پاسوان نے گزشتہ دنوں یہ بیان جاری کیا کہ مجھے اب مرکزکی سیاست راس نہیں آر ہی ہے اور مجھے بہار بلا رہا ہے۔ ان کے اس بیان کو سیاسی حلقے میں بڑی سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے اور بالخصوص این ڈی اے کے لئے دردِ سر ثابت ہورہاہے کیوں کہ گزشتہ اسمبلی انتخاب ۲۰۲۰ء میں بھی چراغ پاسوان نے ریاست کی بیشتر سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کئے تھے جس سے نتیش کمار کی قیادت والی جنتا دل متحدہ کو بہت زیادہ نقصان ہوا تھا۔ لیکن اس وقت سیاسی حلقے میں یہ چہ می گوئیاں ہوتی تھیں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے ہی اپنی شطرنجی چال چلی ہے اور نتیش کمار کی طاقت کو کمزور کرنے کے لئے چراغ پاسوان کو کھڑا کیا ہے۔ اس لئے بہت دنوں تک نتیش کمار اور چراغ پاسوان کے درمیان دوریاں بھی رہیں لیکن جب مرکز میں نریندر مودی کی قیادت والی پھر حکومت بنی تو اس میں چراغ پاسوان کابینہ میں شامل ہوئے اور نتیش کمار سے بھی اپنے رشتے استوار کرنے کی کوشش کی۔ مگر اچانک چراغ پاسوان کے اس بیان سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے اندر بھی ہلچل نظر آرہی ہے جنتا دل متحدہ بھی پریشان ہے۔ 
  بہر کیف!چراغ پاسوان کی بیان بازی کے بعد ریاست میں نئی سیاسی صف بندی کے امکانات بھی روشن ہو رہے ہیں کیوں کہ لوک جن شکتی پارٹی کا دوسرا حصہ جس کی قیادت پشوپتی ناتھ پارس کے ہاتھوں میں ہے انہوں نے بھی این ڈی اے سے اپنا رشتہ منقطع کرلیا ہے۔ اگرچہ انہو ں نے اب تک انڈیا اتحاد میں جانے کا اعلان نہیں کیاہے لیکن قیاس ہے کہ وہ انڈیا اتحاد کے ساتھ جائیں گے۔ حال ہی میں راشٹریہ جنتا دل اور کانگریس کے ساتھ ساتھ بایاں محاذ کی تمام جماعتوں کی ایک اہم میٹنگ ہوئی ہے جس میں یہ طے ہو چکا ہے کہ وہ آئندہ اسمبلی انتخاب میں عظیم اتحاد کے مشترکہ منشور پر عمل کریں گے اور سیٹوں کی تقسیم کو قبول کرتے ہوئے قومی جمہوری اتحاد کا مقابلہ کریں گے۔ اس اہم میٹنگ میں یہ بھی فیصلہ ہوا ہے کہ اگر کوئی نئی سیاسی جماعت انڈیا اتحاد میں شامل ہونا چاہتی ہے تو نہ صرف اس پر غور کیا جائے گا بلکہ ان کے لئے سیٹیں بھی چھوڑی جائیں گی۔   بہار میں نتیش کمار کی قیادت والی حکومت کو ایک بڑی امید یہ ہے کہ نتیش کمار نے گزشتہ دو دہائیوں کے اپنے اقتدار میں خواتین کے لئے مختلف طرح کی اسکیمیں چلائی ہیں اور پنچایت و میونسپل کارپوریشن کے انتخاب میں پچاس فیصد سیٹیں مخصوص کرنے اور سرکاری ملازمت میں ۳۵؍فیصد سیٹیں برائے خواتین مخصوص کرنے کی وجہ سے ریاست میں خواتین خود مختار ہوئی ہیں اور سیاست وملازمت میں اس کی حصہ داری بڑھی ہے اس لئے اس کا فائدہ نتیش کمار کو ملتا رہاہے۔ اسی نسخے پر عمل کرتے ہوئے بہار کی موجودہ قومی جمہوری اتحاد نے ایک خصوصی مہم کا اعلان کیا اس کا آغاز بھی ہو چکا ہے کہ پوری ریاست میں حکومت ’’خواتین کے مسائل اور حل‘‘ مہم شروع کی ہے۔ خواتین سے رابطہ کرنے کی یہ مہم مکمل طورپر سیاسی ہے تاکہ آئندہ اسمبلی انتخاب کے لئے ماحول سازی ہو سکے۔ واضح ہو کہ ریاست میں تقریباً ۹۰؍ ہزار آشا دیدیاں ہیں جو ہر پنچایت میں آنگن باڑی میں کام کر رہی ہیں ۔ اگرچہ انہیں بہت کم معاوضہ ملتا ہے اور اس کے لئے ان کی تحریک بھی چلتی رہی ہے۔ یوں تو آشا دیدیوں کو قومی صحت مشن یعنی این ایچ ایم اسکیم کے ذریعہ معاوضہ ملتا ہے لیکن وہ بہت کم ہے۔ اب تک انہیں محض دو ہزارروپے دیئے جاتے رہے ہیں اور حال میں اب اسے ۲۵۰۰؍ روپے کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے لیکن یہ معاوضہ بھی بہت کم ہے۔ لیکن اس بیروزگاری اور مہنگائی کے دور میں دیہی علاقے کی خواتین کے لئے یہ رقم بھی بہت راحت دیتی ہے اس لئے حکومت کو یقین ہے کہ یہ سبھی آشا دیدی ان کی معاون ہوں گی۔ جہاں تک اس خصوصی مہم کا سوال ہے تو اس میں جنتا دل متحدہ اور بھارتیہ جنتا پارٹی دونوں کے کارکنوں کی طرف سے بڑے زور شور سے چلائی جا رہی ہے۔ چوں کہ اس بار بہار کا اسمبلی انتخاب بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے غیر معمولی سیاسی اہمیت کا حامل ہے اس لئے بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے اس اسمبلی انتخاب کو بڑی سنجیدگی سے لیا جا رہاہے اور اس کے لئے نہ صرف ریاستی لیڈران فعال ہیں بلکہ مرکزی وزراء اور قومی پارٹی لیڈران بھی بہت سنجیدہ ہیں ۔ اسی ۲۴؍ اپریل کو شمالی بہار کے متھلانچل کے مدھوبنی ضلع میں وزیر اعظم نریندر مودی کا دورہ ہو رہاہے اوراس دورہ سے ہی اعلانیہ طورپر اسمبلی انتخاب کیلئےماحول سازی کا آغاز ہو گااس لئے بھارتیہ جنتا پارٹی اور جنتا دل متحدہ کے تمام ریاستی لیڈران وزیر اعظم کے اس دورہ کے موقع پر عوامی جلسہ کو تاریخی بنانے کی کوشش میں لگ گئے ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ انڈیا اتحاد کی طرف سے مشترکہ اجلاس کب شروع ہوتا ہے لیکن حالیہ دنوں میں جس طرح سیاسی سرگرمیاں تیز ہوئی ہیں اور پل پل سیاسی صف بندیاں بدل رہی ہیں اس سے بہار کی سیاسی فضا بھی بدل رہی ہے۔ ممکن ہے کہ بہت جلد بہار اسمبلی انتخاب کی تاریخ کا بھی اعلان ہوگا اور قومی جمہوری اتحاد کے درمیان سیٹوں کی تقسیم ہو جائے گی۔ جس طرح انڈیا اتحاد نے سیٹوں کی تقسیم کا اشارہ دیاہے اس سے تو ایسا لگتا ہے کہ اس اسمبلی انتخاب میں انڈیا اتحاد بھی بہت ہی مضبوطی سے این ڈی اے اتحاد کے سامنے اپنے امیدوار کھڑا کرے گی۔ اگرچہ چراغ پاسوان کے اعلان کے بعد جس طرح تیسرے مورچہ کی تشکیل کے امکانات روشن ہوئے ہیں اس سے تو سیاسی تصویر کے متعلق کوئی حتمی نتیجہ پیش کرنا قبل از وقت ہوگا۔ مگر یہ سچائی تو قبول کرنا ہی ہوگا کہ اس بار کے نتائج بہت ہی چونکانے والے بھی ہو سکے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK