دنیا میں مثبت سوچ رکھنے والا ہر انسان اس بات کا متمنی ہے کہ اس کی اولاد سیدھے راستے پر گامزن رہے۔ والدین اپنی اولاد کو بے راہ روی اور بداخلاقی سے دور دیکھ کر اللہ تبارک وتعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں۔
EPAPER
Updated: August 01, 2025, 5:44 PM IST | Allama Ibtisam Elahi Zaheer | Mumbai
دنیا میں مثبت سوچ رکھنے والا ہر انسان اس بات کا متمنی ہے کہ اس کی اولاد سیدھے راستے پر گامزن رہے۔ والدین اپنی اولاد کو بے راہ روی اور بداخلاقی سے دور دیکھ کر اللہ تبارک وتعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں۔
دنیا میں مثبت سوچ رکھنے والا ہر انسان اس بات کا متمنی ہے کہ اس کی اولاد سیدھے راستے پر گامزن رہے۔ والدین اپنی اولاد کو بے راہ روی اور بداخلاقی سے دور دیکھ کر اللہ تبارک وتعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ اولاد کی اصلاح کے لئے بعض اہم اور ضروری تجاویز درج ذیل ہیں :
اولاد کے لئے دعا: اولادکی اصلاح کے لئے یہ بات ضروری ہے کہ انسان اپنی اولاد کے سیدھے راستے پر چلنے اور اس کی دنیا اور آخرت کی کامیابی کے لئے دعاگو رہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورۂ ابراہیم میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ایسی دعائوں کا ذکر کیا ہے جو انہوں نے حضرت اسماعیل اور حضرت اسحاق علیہما السلام کے لئے کی تھیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اور (یاد کیجئے) جب ابراہیم (علیہ السلام) نے عرض کیا: اے میرے رب! اس شہر (مکہ) کو جائے امن بنا دے اور مجھے اور میرے بچوں کو اس (بات) سے بچا لے کہ ہم بتوں کی پرستش کریں، اے میرے رب! ان (بتوں ) نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کر ڈالا ہے۔ پس جس نے میری پیروی کی وہ تو میرا ہوگا اور جس نے میری نافرمانی کی تو بیشک تُو بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے، اے ہمارے رب! بیشک میں نے اپنی اولاد (اسماعیل علیہ السلام) کو (مکہ کی) بے آب و گیاہ وادی میں تیرے حرمت والے گھر کے پاس بسا دیا ہے، اے ہمارے رب! تاکہ وہ نماز قائم رکھیں پس تو لوگوں کے دلوں کو ایسا کر دے کہ وہ شوق و محبت کے ساتھ ان کی طرف مائل رہیں اور انہیں (ہر طرح کے) پھلوں کا رزق عطا فرما، تاکہ وہ شکر بجا لاتے رہیں، اے ہمارے رب! بیشک تو وہ (سب کچھ) جانتا ہے جو ہم چھپاتے ہیں اور جو ہم ظاہر کرتے ہیں، اور اللہ پر کوئی بھی چیز نہ زمین میں پوشیدہ ہے اور نہ ہی آسمان میں (مخفی ہے)، سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے بڑھاپے میں اسماعیل اور اسحاق (علیھما السلام دو فرزند) عطا فرمائے، بیشک میرا رب دعا خوب سننے والا ہے۔ ‘‘ (سورہ ابراہیم: ۳۵؍تا ۳۹)
اللہ تبارک وتعالیٰ والدین کی اپنے بچوں کے لئے کی گئی دعائوں کوقبول ومنظور فرماتے ہیں اور اولاد کے مستقبل کے روشن ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
اولاد کو اچھے کاموں کی نصیحت: جہاں اولاد کے لئے دعا کرنی چاہئے وہیں اولاد کو ہمیشہ اچھے کاموں کی نصیحت بھی کرتے رہنا چاہئے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورۂ لقمان میں حضرت لقمان کی ان نصیحتوں کا ذکر کیا جو انہوں نے اپنے بیٹے کوکی تھیں۔ قرآن پاک میں اُن خوبصورت نصیحتوں کا ذکر کچھ یوں آیا ہے:
’’اور (یاد کیجئے) جب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا اور وہ اسے نصیحت کر رہے تھے: اے میرے فرزند! اﷲ کے ساتھ شرک نہ کرنا، بیشک شِرک بہت بڑا ظلم ہے، اور ہم نے انسان کو اس کے والدین کے بارے میں (نیکی کا) تاکیدی حکم فرمایا، جسے اس کی ماں تکلیف پر تکلیف کی حالت میں (اپنے پیٹ میں ) برداشت کرتی رہی اور جس کا دودھ چھوٹنا بھی دو سال میں ہے (اسے یہ حکم دیا) کہ تو میرا (بھی) شکر ادا کر اور اپنے والدین کا بھی۔ (تجھے) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے، اور اگر وہ دونوں تجھ پر اس بات کی کوشش کریں کہ تو میرے ساتھ اس چیز کو شریک ٹھہرائے جس (کی حقیقت) کا تجھے کچھ علم نہیں ہے تو ان کی اطاعت نہ کرنا، اور دنیا (کے کاموں ) میں ان کا اچھے طریقے سے ساتھ دینا، اور (عقیدہ و امورِ آخرت میں ) اس شخص کی پیروی کرنا جس نے میری طرف توبہ و طاعت کا سلوک اختیار کیا۔ پھر میری ہی طرف تمہیں پلٹ کر آنا ہے تو میں تمہیں ان کاموں سے باخبر کر دوں گا جو تم کرتے رہے تھے، (لقمان نے کہا:) اے میرے فرزند! اگر کوئی چیز رائی کے دانہ کے برابر ہو، پھر خواہ وہ کسی چٹان میں (چھُپی) ہو یا آسمانوں میں یا زمین میں (تب بھی) اﷲ اسے (روزِ قیامت حساب کے لئے) موجود کر دے گا۔ بیشک اﷲ باریک بین (بھی) ہے آگاہ و خبردار (بھی) ہے، اے میرے فرزند! تو نماز قائم رکھ اور نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کر اور جو تکلیف تجھے پہنچے اس پر صبر کر، بیشک یہ بڑی ہمت کے کام ہیں، اور لوگوں سے (غرور کے ساتھ) اپنا رخ نہ پھیر، اور زمین پر اکڑ کر مت چل، بیشک اﷲ ہر متکبّر، اِترا کر چلنے والے کو ناپسند فرماتا ہے، اور اپنے چلنے میں میانہ روی اختیار کر، اور اپنی آواز کو کچھ پست رکھا کر، بیشک سب سے بری آواز گدھے کی آواز ہے۔ ‘‘
(سورہ لقمان:۱۳؍تا۱۹)
حضرت لقمان کی نصیحتوں پر غورکیا جائے تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو عقیدے کی اصلاح کے حوالے سے نصیحتیں کی، والدین کی اطاعت کا سبق دیا، عبادات کی ادائیگی پر مداومت کی تلقین کی اور اس کے ساتھ ساتھ اخلاقِ رذیلہ سے بچنے کی بھی تلقین کی۔ گویا والدین کو اپنی اولاد کی اصلاح کے لئے ان کی ہر حوالے سے رہنمائی کرنی چاہئے اور دین ودنیا کے حوالے سے ان کی بہتری کے لئے مثبت انداز میں نصیحتیں کرتے رہنا چاہئے۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں حضرت اسماعیل ؑ کا بھی ذکر کیا کہ وہ اپنے اہلِ خانہ کو نماز اور زکوٰۃ کی ادائیگی کی تلقین فرمایا کرتے تھے:
’’اور آپ (اس) کتاب میں اسماعیلؑ کا ذکر کریں، بیشک وہ وعدہ کے سچے تھے اور صاحبِ رسالت نبی تھے، اور وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتے تھے۔ ‘‘ (سورہ مریم: ۵۴۔ ۵۵)
انسان کو جہاں اپنی اولاد کو جوانی میں نصیحتیں کرتے رہنا چاہئے وہیں زندگی کے آخری ایام میں بھی اس کام سے غفلت نہیں برتنی چاہئے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید میں حضرت یعقوب علیہ السلام کی اس نصیحت کا ذکر کیا جو انہوں نے اپنے بچوں کو فرمائی تھی۔ اللہ تعالیٰ سورۃ البقرہ کی آیت ۱۳۳؍ میں ارشاد فرماتے ہیں :
’’کیا یعقوب کے انتقال کے وقت تم موجود تھے؟ جب انہوں نے اپنی اولاد کو کہا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟ تو سب نے جواب دیا کہ آپ کے معبود کی اور آپ کے آبائو اجداد ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق کے معبود کی جو معبود ایک ہی ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار رہیں گے۔ ‘‘
اگر مذکورہ بالا تجاویز پر عمل کیا جائے تو انسان اپنی اولاد کی بطریق احسن اصلاح کر سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہماری اولادوں کی اصلاح فرمائے اور ان کو دنیا وآخرت میں کامیاب کرے، آمین!