Inquilab Logo

ممتا اور اپوزیشن

Updated: March 06, 2023, 1:13 AM IST | Mumbai

اس سے قبل کہ اپوزیشن کے اتحاد کی کوشش کوئی باقاعدہ شکل اختیار کرتی، تین شمال مشرقی ریاستوں کے انتخابی نتائج کے بعد ترنمول کی سربراہ ممتا بنرجی نے آؤ دیکھا نہ تاؤ، اعلان کردیا کہ ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا انتخابات کیلئے ان کی پارٹی کسی سے اتحاد نہیں کرے گی بلکہ تنہا الیکشن لڑنے کو ترجیح دے گی۔

Mamata Banerjee
ممتا بنرجی

اس سے قبل کہ اپوزیشن کے اتحاد کی کوشش کوئی باقاعدہ شکل اختیار کرتی، تین شمال مشرقی ریاستوں کے انتخابی نتائج کے بعد ترنمول کی سربراہ ممتا بنرجی نے آؤ دیکھا نہ تاؤ، اعلان کردیا کہ ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا انتخابات کیلئے ان کی پارٹی کسی سے اتحاد نہیں کرے گی بلکہ تنہا الیکشن لڑنے کو ترجیح دے گی۔ ذہن میں یہ سوال آسکتا ہے کہ اس دوران ایسا کیا ہوا کہ دیدی کو یہ اعلان کرنا پڑا؟ یہ سوال بھی لازما ً پیدا ہوتا ہے کہ کیا تین شمال مشرقی ریاستوں کے انتخابی نتائج کا اس اعلان سے کوئی تعلق ہے؟ دیکھا جائے تو تعلق ہے بھی اور نہیں بھی۔ مغربی بنگال کی شاندار اور تاریخی فتح کے بعد ممتا بنرجی نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ اپنا قلعہ مضبوط کرلینے کے بعد دیگر ریاستوں کا رخ کریں گی۔ تب سے لے کر اب تک وہ اس مشن پر گامزن رہیں مگر انہیں کامیابی کے نام پر کچھ نہیں ملا۔ اس سلسلے میں ان کا تجزیہ جو بھی ہو، حقیقت یہ ہے کہ ترنمول چاہے بھی تو دیگر ریاستوں میں پرپرزے نہیں پھیلا سکتی۔ ہر پارٹی کا اپنا ایک مزاج اور مقبولیت کا دائرہ ہوتا ہے۔ سماج وادی پارٹی نے بہت کوشش کی مگر یوپی کے باہر اپنا اثر و رسوخ نہیں بڑھا سکی۔ یہی حال دیگر علاقائی پارٹیوں کا ہے جبکہ چاہتی ہر پارٹی ہے اور اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ مگر کامیابی اور ناکامی کا انحصار پارٹی کے مقبول ہونے اور نامقبول ہونے میں ہے۔ ترنمول نے بہت جلدی جان لیا کہ وہ دیگر ریاستوں میں کامیابی کے ویسے جھنڈے نہیں گاڑ سکتی جیسی کامیابی اسے بنگال میں ملتی رہی ہے۔ شاید اب یہ احساس شدید ہوچکا ہے اس لئے یہ فیصلہ کیا گیا تاکہ ممتا صرف بنگال کے اپنے قلعے کی حفاظت کریں جسے بی جے پی نے اپنا ہدف بنایا ہے۔ وہ جانتی ہیں کہ اگر مغربی بنگال میں ان کی طاقت کم ہوئی تو ان کیلئے بڑے مسائل پیدا ہوجائینگے۔ چونکہ دیگر ریاستوں میں ان کا جادو نہیں چل رہا ہے اس لئے وہ جان گئی ہیں کہ اپنی سیاسی معنویت کو بنگال کے حوالے سے برقرار رکھنے ہی میں دانشمندی ہے۔
 اگر وہ عظیم اتحاد جیسی کسی سیاسی حکمت عملی کا حصہ بنیں تو اتحادی جماعتوں کے ساتھ سیٹ شیئرنگ ضروری ہوگی اور بنگال کی چند نشستیں دیگر پارٹیوں کیلئے چھوڑنی پڑیں گی۔ اگر وہ دیگر ریاستوں میں قابل ذکر کارکردگی کی متحمل نہیں ہیں تو پھر اپنی ریاست کی کچھ سیٹیں کسی اتحادی کو کیوں دیں؟ یہی منطق ہے جو اس وقت ممتا بنرجی کے سامنے ہے۔ ہم چاہتے تو یہ ہیں کہ اپوزیشن کی تمام پارٹیاں شیروشکر ہوکر ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا انتخاب کی تیاری بلاتاخیر شروع کردیں مگر ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ جس طرح کے عظیم اتحاد کی تشکیل بہار میں ہوئی تھی اور جیسا غیر متوقع اتحاد مہاراشٹر میں برسراقتدار تھا، ویسا کوئی الائنس قومی سطح پر ممکن نہیں ہے۔ کئی پارٹیاں ایک دوسرے سے براہ راست مقابلہ کرتی ہیں وہ اتحاد کرکے اپنی زمیں چھوڑنے پر تیار نہیں ہوسکتیں۔ اس کے علاوہ کئی چھوٹے الائنس بھی ہیں جیسے کانگریس اور سی پی ایم کا اتحاد۔ اس میں شمولیت کے بارے میں ترنمول سوچ بھی نہیں سکتی۔ ترنمول کو کانگریس سے جو شکایتیں ہیں وہ تو اپنی جگہ ہیں ہی، ایک بڑی شکایت یہ بھی ہے کہ اس نے سی پی ایم سے تکنیکی اتحاد کررکھا ہے۔ ترنمول سب کو برداشت کرسکتی ہے، سی پی ایم کو نہیں۔
 ادھر کمیونسٹ پارٹیاں اور کانگریس ترنمول کو مشکوک نگاہوں سے دیکھ رہی ہیں جو بی جے پی کے خلاف کچھ کہنے سننے میں خاصا تحمل برتنے لگی ہے۔ انہیں ایسا لگتا ہے کہ ترنمول نے کوئی اندرونی سمجھوتہ کررکھا ہے۔ ہماری رائے میں یہ بدگمانی ٹھیک نہیں بھلے ہی ماضی کی یہ حقیقت سامنے ہو کہ ممتا این ڈی اے میں شامل رہ چکی ہیں ۔n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK