Inquilab Logo

میرا روڈ کی یکطرفہ کارروائی

Updated: March 04, 2024, 1:47 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

۲۱؍ جنوری کو ’ر ام مندر پران پرتشٹھا ریلی‘ کے دوران میرا روڈ میں  پھوٹ پڑنے والے تشدد کے بعد یکطرفہ گرفتاریوں پر جب سوال اٹھے تو پولیس کی جانب سے یہ جواب دیاگیا کہ ویڈیوز کا جائزہ لیا جارہاہے، ملزمین کی شناخت کےبعد فریق ِ مخالف کی بھی گرفتاریاں  ہوں گی ۔ ڈیڑھ ماہ گزر چکے ہیں مگر کوئی گرفتاری نہیں   ہوئی۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 ۲۱؍ جنوری کو ’ر ام مندر پران پرتشٹھا ریلی‘ کے دوران میرا روڈ میں  پھوٹ پڑنے والے تشدد کے بعد یکطرفہ گرفتاریوں  پر جب سوال اٹھے تو پولیس کی جانب سے یہ جواب دیاگیا کہ ویڈیوز کا جائزہ لیا جارہاہے، ملزمین کی شناخت کےبعد فریق ِ مخالف کی بھی گرفتاریاں  ہوں  گی ۔ ڈیڑھ ماہ گزر چکے ہیں  مگر کوئی گرفتاری نہیں   ہوئی۔نہ اُن شرپسندوں  کی نکیل کسی گئی جنہوں  نے دیگر علاقوں  سے آکر میرا روڈ میں  توڑ پھوڑ کی، نہ اُن سیاسی لیڈروں  پر قانون کا نفاذ ہوا جنہوں   نے عین اُس وقت جب حالات انتہائی کشیدہ تھے ایسی زہر افشانی کی جو فرقہ وارانہ تصادم کے اس واقعہ کو کسی بڑے فساد میں  تبدیل کردینے کا سبب بن سکتی تھی۔ 
 اس میں  کوئی شک نہیں  کہ پولیس نے تمام تر دباؤ کے باوجود تشدد کو پھیلنے سے روکنے میں  اہم رول ادا کیا مگر وہ پوری طرح کامیاب نہ ہوپاتی اگر عوام کی جانب سے بھی تحمل کا وہ مظاہرہ نہ ہوتا جو کیاگیا۔ کیوں  کہ نفرت کے سہارے سیاست چمکانے والوں  کی زہر افشانیوں ، اشتعال انگیزیوں  اور تشدد پر اُکسانے کی کوششوں   کے بعد ۲۳؍ جنوری کو ایک مخصوص فرقہ کے افراد کی دکانوں  کو نشانہ بناکر حالات کو بگاڑنے کی پوری کوشش کی گئی تھی۔ اگر ایماندارانہ کارروائی ہوتی تو ۲۳؍ جنوری کو موقعہ واردات سے ہی ان نوجوانوں  کو حراست میں  لیا جاسکتاتھا جنہوں  نے سنبھلتے ہوئے حالات کو پھر بگاڑنے کی کوشش کی تھی مگر ایسا نہیں  ہوا۔افسوس کہ قریب ڈیڑھ ماہ بعد بھی ویڈیوز کا جائزہ لے کر ملزمین کی شناخت نہیں کی گئی اور وہ آزاد گھوم رہے ہیں ۔ اس کےبرخلاف ویڈیوز کا ہی جائزہ لے کر اقلیتی طبقہ کے  نوجوانوں  کی گرفتاریاں   بروقت کرلی گئیں  اور اقدام قتل جیسی سخت دفعات کا اطلاق کرکے انہیں  پابند سلاسل بھی کردیاگیا ۔اس کے بعد ایسا سخت موقف اختیار کیاگیا کہ تشدد کے ۴۲؍ دنوں  بعد بھی ان کی ضمانت منظور نہیں  ہوسکی۔ اس سے بھی زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ گرفتار شدہ نوجوانوں  میں   شامل ۱۲؍ ویں  جماعت کے ۲؍ طلبہ عدالت کی اجازت کے باوجود محض جیل حکام کی لاپروائی کی وجہ سے بورڈ امتحان دینے سے محروم رہ گئے۔ 
  ایک ہی طرح کے جرم کے ملزمین کے ساتھ یہ دہرا معیار افسوسناک ہی نہیں  نظام ِانصاف پر سیاہ دھبہ بھی ہے۔یہ حکمراں  محاذ  کے ان لیڈروں  کو بھی سوالات کی زد پر لے آتاہے جو مسلم ووٹوں  کے دعویدار ہیں ۔ میراروڈ فساد کے بعد اس طرح  کی خبریں  آئی تھیں  کہ نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار کی خصوصی مداخلت سے حالات قابو میں  آئے اور معمولات زندگی بحال ہوئے ۔ بتایاگیا کہ انہوں  نے ہدایت دی ہے کہ کسی مظلوم کے ساتھ زیادتی نہیں  ہونی چاہئے۔ بعد میں  واشی میں  منعقدہ ایک پروگرام میں  انہوں  نے اقلیتوں  کو مخاطب کرتے ہوئے اطمینان دلایاتھا کہ انہیں  خوف کےماحول میں  رہنے کی کوئی ضرورت نہیں  ہے۔ان کے الفاظ تھے کہ ’’میں  آپ سب سے کہہ دینا چاہتا ہوں  کہ مہاراشٹر میں  قانون کی حکمرانی رہے گی اور کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں  ہوگی۔ جب تک میں  ہوں  ، آپ کو ڈرنے کی ضرورت نہیں  ہے۔‘‘ ان کے ان الفاظ نے یقیناً اقلیتوں  کی ڈھارس بندھائی تھی مگر زمینی حالات اس سے میل نہیں  کھاتے۔ جس وقت یہ سطریں  لکھی جا رہی ہیں ،مالونی میں  ’جن آکروش ریلی‘کی وجہ سے خوف کا ماحول ہے اور میراروڈ میں  یکطرفہ گرفتاری کا سامنا کرنے والے رہائی کے منتظر ہیں ۔ 

mira road Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK