Inquilab Logo

عدالت کی سختی پر نتیش رانے اور گیتا جین کیخلاف ایف آئی آر درج

Updated: April 23, 2024, 11:35 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

ملّی تنظیموں اوروکلاء کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے سبب یہ کارروائی ممکن ہوسکی۔ انہیں مزید دفعات جوڑنے اوردونو ں ایم ایل ایز کی گرفتاری کی بھی امید۔

Some time ago, representatives of the organization gave a letter of complaint to the senior inspector of Maloney to file an FIR against Nitish Rane. Photo: INN
نتیش رانے کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے کیلئے مالونی کے سینئرانسپکٹر کوتنظیموںکے نمائندوں نے کچھ عرصہ قبل شکایتی خط دیا تھا۔ تصویر : آئی این این

مالونی، میراروڈ، گوونڈی اور گھاٹکوپر میں نفرت انگیز تقریراور خاص طور پرمسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرنے کے خلاف عدالت کی سختی پر رکن اسمبلی نتیش رانے اور گیتا جین کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ اس کےتعلق سے پولیس کمشنر ِ وویک پھنسلکر اور میرا بھائندر پولیس کمشنر مدھوکر پانڈے کی جانب سےپبلک پروسیکیوٹر (پی پی)وینیگاؤکرنے منگل کو جسٹس ریوتی موہتے ڈیرے اور جسٹس منجولا اجے دیشپانڈے کی عدالت میںحلف نامہ داخل کرکے بتایا گیاکہ مالونی ،میرا روڈ، گھاٹکوپر اورمانخورد پولیس اسٹیشنوں میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ وکلاء کی جانب سے خاص طور پرمیراروڈ میںہونے والے تشدد ، مارپیٹ اور دکانیںتوڑنے اورلوٹنے کے خلاف ۲۹۵؍ اے کی دفعہ جوڑنے کی عدالت سے درخواست کی گئی۔ اس پر عدالت نے انکوائری کرکے ۱۹؍ جون کوپولیس کمشنرکو حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
۲۹۵؍اے کے تحت کیوں کارروائی نہیں کی گئی؟  
ہائی کورٹ نے پی پی سے پوچھا کہ سیکشن ۲۹۵؍اے کے تحت کارروائی کیوں نہیںکی گئی توپی پی نے کہا کہ ہم مزید تفتیش کر کے دفعہ ۲۹۵؍اے کے تعلق سے غور کریںگے اوراگر ضرورت پڑی تو اس سیکشن کے تحت ضرور ایکشن لیاجائے گا۔

یہ بھی پڑھئے: ضابطۂ اخلاق پرعمل در آمد کیلئے مضافاتی ضلع کلکٹرآفس میں میڈیا کنٹرول روم قائم

پہلے پولیس کارروائی سے بھاگ رہی تھی 
مذکورہ ایم ایل ایز کے ذریعے زہرافشانی کی انتہا کرتے ہوئے ایک خاص طبقے کونشانہ بنایا گیا اوران کو سبق سکھانے کی دھمکی دی گئی تھی۔ اس پر مقامی سطح پرذمہ داران اورتنظیموںکے عہدیداران نے ایک سے زائدمرتبہ پولیس میں رابطہ قائم کیا اور ویڈیو پیش کیا اوریہ تک نشاندہی کی کہ کون کون سے جملے نفرت انگیزتقریر کا حصہ ہیں، پھر بھی وہ پولیس کو، جو عدالت کی سختی کے سبب ایف آئی آردرج کرنے پرمجبور ہوئی ،  اُس وقت کچھ بھی نفرت انگیزتقریر جیسانہیں محسوس ہورہا تھا اوروہ کیس درج کرنے پر آمادہ نہیںتھی حالانکہ تقاریر میںاس قدر شرانگیزی کی گئی تھی کہ پولیس کوازخود نوٹس لے کرکارروائی کرنی چاہئے تھی لیکن پولیس نے پلّہ جھاڑلیا اورایک طرح سے آنکھیں بند کرلیں۔
کہاں کس سیکشن کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی 
میرا روڈ میں۲۲؍ اور۲۳؍جنوری کوہونے والے تشدد اور ۲۱؍مسلم نوجوانوںکی گرفتاری جو آج بھی قید وبند کی صعوبتیں جھیل  رہے ہیں،یہاں ۱۵۳؍اے ، ۵۰۴؍اور۵۰۶؍ کے تحت کاشی میرا پولیس اسٹیشن میںایف آئی آر درج کی گئی ہے اور ۲۹۵؍اے کی دفعہ جوڑنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔میرا روڈ میں ٹی راجا سنگھ کے خلاف پہلے ہی کیس درج کیا جاچکا ہے ۔یہاں تنظیموں کے ذمہ داران کیساتھ ایڈوکیٹ گایتری سنگھ ، ایڈوکیٹ  وجے ہیرا متھ (عرضی گزار)، ایڈوکیٹ حمزہ لکڑا اورملز مین کی پیروی کرنے والےپینل میںشامل ایڈوکیٹ شہود انور نقوی اور دیگر  وکلاء شامل تھے۔ اسی طرح مالونی میں ملّی تنظیموں کی جانب سے شانل سید کے نام پرہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی گئی تھی ۔یہاں ملّی تنظیموں کی شکایت پر۵؍ مارچ کو جن آکروش مورچے کے آرگنائزر بھگوان ٹھاکور کے خلاف ۱۸۸؍ کے تحت کیس درج کیا گیا تھا ، اب عدالت کے حکم پرنتیش رانے کیخلاف اسی ایف آئی آر میں۱۵۳؍اے، ۵۰۴؍ اور۵۰۶؍ کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔ یہاںکیس کی پیروی ایڈوکیٹ کریم خان اور دیگر وکلاء کررہے تھےجبکہ ایڈوکیٹ پٹھان (اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس)، ایڈوکیٹ فضل الرحمٰن شیخ  اور ایڈوکیٹ شان ِالٰہی وغیرہ ،میراروڈ اورمالونی کے کیس میں اے پی سی آر کی جانب سے کوشاں تھے۔ اسی طرح گوونڈی میں کیس درج کرانے کیلئےخواجہ غریب نواز ویلفیئراسوسی ایشن ، ایڈوکیٹ ابراہیم شیخ عرف لاڈلے اوردیگر کارکنان کوشاں رہے۔ گھاٹکوپر میں بھی ۱۵۳؍اے ۵۰۴؍۵۰۶؍ اور ۱۸۸؍ کے تحت ایف آئی آر دج کی گئی ہے۔اس کے علاوہ وکلاء کی بڑی ٹیم دیگروکلاء کےساتھ مل کرچاروں جگہوں پرکام کررہی تھی اور یہ اسی مشترکہ کوشش کا نتیجہ ہے۔
سزا دلوانے میں کامیابی ملے گی
نفرت انگیز تقریر کے تعلق سے نتیش رانے اورگیتا جین پر ایف آئی آر درج کرانے  میںکامیاب تنظیموں اورجماعتوںکے ذمہ داران کے ساتھ وکلاء نے نمائندۂ انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے پُراعتماد لہجے میںکہا کہ جب ہم سب پہلے مرحلے میں کامیاب ہوئے ہیںت وہمارا ۲۹۵؍اے دفعہ بڑھانے کا مطالبہ بھی عدالت کے ذریعے پورا ہوگا اوردونوں اراکین اسمبلی کو سزا بھی ہوگی کیونکہ قانون سےکوئی بھی بالاترنہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK