• Tue, 15 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نتیش جیتے مگر امتحاں اور بھی ہیں !

Updated: February 13, 2024, 1:34 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

نتیش کمار نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا ہے۔ یہ غیرمتوقع نہیں ہے۔ این ڈی اے کے پاس اراکین کی تعداد ویسے بھی زیادہ تھی۔ اس کے علاوہ جو چیز اس اتحاد کی کامیابی کا سبب بنی، وہ ملک کا مجموعی ماحول ہے جس میں مرکز کی حکومت، مرکزی بی جے پی اور ان کے لامحدود وسائل ہیں ۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

نتیش کمار نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا ہے۔ یہ غیرمتوقع نہیں  ہے۔ این ڈی اے کے پاس اراکین کی تعداد ویسے بھی زیادہ تھی۔ اس کے علاوہ جو چیز اس اتحاد کی کامیابی کا سبب بنی، وہ ملک کا مجموعی ماحول ہے جس میں  مرکز کی حکومت، مرکزی بی جے پی اور ان کے لامحدود وسائل ہیں ۔ موجودہ دور میں  چونکہ نظریات کی اہمیت نہیں  رہ گئی ہے، پارٹی اور وفاداری بدلنا آسان بھی ہے اور معیوب نہیں  رہ گیا ہے، اس لئے جس کے پاس سیاسی طاقت ہے اسے اپنی طاقت بڑھانے میں  کوئی دقت نہیں  ہوتی۔ دقت ان لوگوں  کو ہوتی ہے جو اپنی سیاسی طاقت کو بچانے کیلئے کوشاں  رہتے ہیں ۔ نتیش کمار کو، غیرمعمولی سیاسی طاقت کی پشت پناہی حاصل ہو جانے کے بعد، یہ معرکہ تو سر کرنا ہی تھا کیونکہ اس معاملے میں  فیصلہ اراکین اسمبلی کے ہاتھوں  میں  تھا، عوام کے ہاتھوں  میں  نہیں ۔ نتیش کو بھرپور سیاسی پشت پناہی کے باوجود شدید مشکلات کا سامنا تب کرنا پڑے گا جب سامنا عوام کا ہوگا۔ عوام ان کی پالا بدلنے کی عادت سے پہلے بھی پریشان تھے مگر ہر چیز کی حد ہوتی ہے۔ نتیش نے وہ حد پار کرلی ہے۔ اس بار ان کا پالا بدلنا انہیں  پہلے سے زیادہ نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ویسے بھی ان کی پارٹی فائدہ میں  نہیں  تھی۔ نتیش اس حقیقت کو محسوس کررہے تھے، اسی لئے انہوں  نے این ڈی اے میں  شمولیت کے ذریعہ خود کو محفوظ کرنے کی کوشش کی۔ اگر ان کی پارٹی آئندہ الیکشن میں  اپنی پینتالیس نشستیں  بھی نہیں  بچا پائی تو این ڈی اے میں  انہیں  کس حد تک نظرانداز کیا جائیگا اس کا تصور مشکل نہیں  ہے۔ انہیں  ترقی دے کر مارگ درشک منڈل میں  بھی نہیں  بھیجا جا سکتا کیونکہ یہ سمان بی جے پی کے ورشٹھ نیتاؤں  کو ملتا ہے، این ڈی اے کے گھٹک دلوں  کو نہیں ۔
 نتیش کی حکومت کو خطرہ نہیں  تھا، اب بھی نہیں  ہے مگر لوک سبھا اور پھر اسمبلی انتخابات میں  انہیں  کئی خطرات کا بہرحال سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کا فائدہ آر جے ڈی کو ملے گا، اس میں  شک کی گنجائش نہیں  ہے۔ گزشتہ چند برسوں  میں  آر جے ڈی کے جواں  سال لیڈر تیجسوی یادو نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے والد لالو پرساد یادو کے سچے جانشین ہیں ۔ وہ اچھا بولتے ہی نہیں ، نوجوانوں  کو متاثر کرنے اور عوام کا اعتماد برقرار رکھنے میں  بھی ان کی صلاحیت مخالفین کو پریشان کررہی ہے۔ یہ نہ ہوتا تو لالو اور ان کے خاندان کو یکے بعد دیگرے ای ڈی کے چھاپوں  کے ذریعہ اتنا ہلکان کرنے کی کوشش نہ کی جاتی۔ تیجسوی اپنی ناتجربہ کاری کے باوجود بھرپور سیاسی سوجھ بوجھ کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔ اسمبلی کے ایوان میں  ان کی تقریر، جو انہوں  نے گزشتہ روز کی، ان کے سیاسی فہم کا ایک اور ثبوت ہے۔ انہوں  نے نتیش کو انہی کی باتیں  یاد دلا کر عوام کی جانب سے ان سے سوال کیا کہ آخر وہ کون سی مجبوری تھی جس نے آپ کو این ڈی اے میں  جانے پر مجبور کیا۔ تیجسوی نے ایوان اسمبلی کے ریکارڈ کے ساتھ ساتھ یہ سوال عوام کے ذہنوں  میں  درج کروا دیا۔ یہ وہی سوال ہے جو عوام پوچھنا چاہتے ہیں ۔
 اس میں  شک نہیں  کہ نتیش منجھے ہوئے سیاستداں  ہیں  مگر اپنے سیاسی تجربہ کو ’’کبھی اس شاخ پر، کبھی اس شاخ پر‘‘ کے ذریعہ اب وہ اس تجربہ کو رائیگاں  کرنے میں  بھی کوئی کسر نہیں  چھوڑ رہے ہیں ۔ ممکن ہے سیاسی تغیرات ہمیں  غلط ثابت کردیں  مگر فی الحال ہمیں  آر جے ڈی نئی بلندیوں  کی جانب دکھائی دے رہی ہے۔ جے ڈی یو ڈھلان پر ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK