Inquilab Logo

خلوت نشینی کی برکات سمیٹ لیں

Updated: March 29, 2024, 2:35 PM IST | Mrs Farida Sajjad | Mumbai

کائنات کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے لیکن انسان اللہ تعالیٰ کی منفرد تخلیق ہے کیونکہ اس میں خیر کی صلاحیت بھی ہے اور شر کی استعداد بھی۔ پھر انسان کی Classification کی گئی۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

کائنات کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے لیکن انسان اللہ تعالیٰ کی منفرد تخلیق ہے کیونکہ اس میں خیر کی صلاحیت بھی ہے اور شر کی استعداد بھی۔ پھر انسان کی Classification کی گئی۔ ایک کو مرد اور ایک کو عورت کا نام دیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو خیر و شر کے دونوں راستے دکھا دیئے، چاہے یہ گمراہی پر گامزن ہوجائے اور چاہے تو نفس کو پاک کرکے نیکی کی راہ اختیار کرلے۔ پھر تقویٰ اور نیکی کے حصول کے مختلف ذرائع بتادیئے۔ ان ذرائع کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ رمضان المبارک تزکیہ نفس اور عبادت و اطاعت کے حوالے سے موسم بہار کا درجہ رکھتا ہے۔ جس میں گناہوں کے زرد پتے جھڑ جاتے ہیں اور نیکیوں کے شگوفے اور پھول جابجا کھلتے نظر آتے ہیں۔ جس میں دنیا کا ہر ہر مسلمان اپنے ایمان و تقویٰ اور بساط کے مطابق اپنے رب کے حضور گناہوں کا برملا اعتراف کرکے توبہ کا خواستگار ہوتا ہے اور نیکیوں سے اپنے خارزارِ حیات کو پُربہار کرلیتا ہے۔ 
رمضان المبارک کا مہینہ اس لحاظ سے اور بھی زیادہ فضیلت کا حامل ہے کہ اس کی غرض وغایت ہی انسان کے نفس اور قلب و باطن کو ہر قسم کی آلودگی اور کثافت سے پاک کرنا ہے اور خصوصاً آخری عشرہ ہمارے لئے اللہ تعالیٰ سے تعلق جوڑنے اور اس کی رضا و محبت کے حصول کا ذریعہ ہے۔ کیونکہ ہمارا تعلق اللہ سے کمزور ہوچکا ہے ہم نے دنیا کے عیش و آرام کو اپنے اندر داخل کرلیا ہے، مرنے کے بعد اصل راحت و آرام والا وقت ہماری نگاہوں سے اوجھل ہوگیا ہے، زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ ہم میں سے کوئی ایسا نہیں، جو یہ کہہ سکے کہ اتنے برسوں تک زندہ رہیں گے۔ پس ہمیں رمضان المبارک کے آخری عشرہ کو اپنی زندگیوں کا آخری عشرہ سمجھتے ہوئے حتی المقدور کوشش کرنی چاہئے کہ خلوت نشینی (اعتکاف) اختیار کریں اور جہاں تک ممکن ہو اس کے فیوض و برکات کو سمیٹیں کیونکہ اس ماہ مبارک کے بارے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رشاد فرمایا :’’رمضان ایسا مہینہ ہے کہ اس کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی کا ہے۔ ‘‘
ماہ رمضان کے تیسرے یعنی آخری عشرہ کو دونوں عشروں پر فضیلت حاصل ہے کیونکہ احادیث کی رو سے لیلۃ القدر آخری عشرہ میں نہاں ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’ لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ ‘‘(بخاری، الجامع الصحيح)

یہ بھی پڑھئے:اجتماعی اعتکاف کا ثبوت اور اس کے فوائد

اسی وجہ سے اعتکاف بھی اسی عشرہ میں کیا جاتا ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آخری عشرہ میں عبادات کا خاص اہتمام فرماتے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیتے۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا ارشاد فرماتی ہیں :
’’جب رمضان کے (آخری عشرہ) کے دس دن باقی رہ جاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنا کمر بند کس لیتے اور اپنے اہل خانہ سے الگ ہو کر عبادت و ریاضت میں مشغول ہو جاتے۔ ‘‘(احمد بن حنبل)
اسی طرح ایک دوسری روایت میں حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ’’حضور نبی اکرمﷺ رمضان المبارک کے آخری دس دن اعتکاف کرتے تھے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے آپ ﷺ دنیا سے پردہ فرماگئے۔ پھر آپ ؐ کے بعد آپ کی ازواج مطہراتؓ نے اعتکاف کیا۔ ‘‘(بخاری، الصحيح، کتاب الاعتکاف، باب الاعتکاف فی العشر الاواخر والاعتکاف فی المساجد)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK