Inquilab Logo

گزشتہ سال زکوٰۃ لینے والوں میں سے تقریباً ۳۵؍ افراد نے زکوٰۃ لینے سے انکار کردیا

Updated: April 08, 2024, 3:04 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Kalyan

۲۷؍ ویں طاق رات کی مناسبت سے مساجد مصلیان سے آباد تھیں، اچانک ہدایت مسجد کے باہر ایک ٹیبل پر چند نوجوان ہاتھوں میں موبائل لئے کچھ تلاش کررہے تھے۔ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ یہاں موبائل کی مدد سے نئے ناموں کا اندراج آن لائن کیا جارہا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

یوں تو رمضان ڈائری میں سحری و افطار اور بازاروں کی رونقیں، نمازیوں کا جوش وخروش اور دیگر معاملات کی تفصیلات ہوتی ہیں۔ لیکن کچھ دیگر باتیں کبھی کبھی بہت اہم ہو جاتی ہیں اور اس مرتبہ حسن اتفاق سے شہرِ کلیان میں کچھ سیاسی وسماجی بیدار ی مہم خالص رمضان المبار ک کے پس منظر میں نظر آئی تو راقم نے ان پر اپنی تو جہ مر کوز کی اور ان سے متعلق تفصیلی معلومات حاصل کیں۔ اس بار کا ر مضان شہر کے مسلمانوں میں سیاسی اور سماجی شعور لے کر آیا۔ عام طور پر رمضان میں روزہ، نمازکی پابندی کے علاوہ صد قہ و خیرات کو اہم ترین فر یضہ سمجھا جاتا ہے تاہم اس مر تبہ جب ڈائری نگار رمضان کی رونقیں دیکھنے نکلا تو ایک غیر معمولی تبد یلی نظر آئی۔ اگر یہ تبد یلی آس پاس کے شہروں یا مضافات میں پھیل جائے تو یقیناً ایک سماجی انقلاب بر پا ہو سکتا ہے۔ چلئے تمہید کافی طویل ہو گئی۔ ۲۷؍ ویں طاق رات کی مناسبت سے مساجد مصلیان سے آباد تھیں، اچانک ہدایت مسجد کے باہر ایک ٹیبل پر چند نوجوان ہاتھوں میں موبائل لئے کچھ تلاش کررہے تھے۔ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ یہاں موبائل کی مدد سے نئے ناموں کا اندراج آن لائن کیا جارہا ہے۔ موومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس( ایم پی جے) کے ضلعی صدر عامر خان نے ڈائری نگار کو جن تفصیلات سے آگاہ کیا اسے سن کر یک گونہ خوشی کا احساس ہوا۔ بقول عامر خان اس بار تبلیغی جماعت، دعوت اسلامی اور جماعت اسلامی کے اشتراک سے شہر کی کُل آٹھ مساجد کے باہر ترا ویح کی نماز کے بعد ووٹر آئی ڈی رجسٹریشن کیمپ منعقد کیا گیا تھا۔ نماز پڑھ کر باہر نکلنے والے مصلیان کوآن لائن طریقہ سے ووٹر آئی ڈی کی تفصیلات کس طر ح پُر کی جاتی ہے، سکھایا گیا۔ رمضان المبارک کے ۲۵؍ دنوں میں تین ہزار سے زائد افراد کے ناموں کا اندراج کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کالج اور اسکولوں کی کچھ طالبات کو آن لائن طریقہ سے فارم پُر کر نے کی ٹریننگ دی گئی جس کے بعد ان بچیوں نے اپنی اپنی بلڈ نگوں اور چالیوں میں بیداری مہم چلائی اور جن عورتوں کے نام ووٹر لسٹ میں نہیں تھے یا جن کے نام میں تبدیلی تھی، ان کا موبائل کے ذریعہ اندراج کیا۔ ایم پی جے کے ایک دیگر رکن نے بتایا کہ ترا ویح کی نماز کے بعد مسلم اکثر یتی علاقوں میں کار نر میٹنگ لے کر ووٹر لسٹ میں ناموں کے اندراج کے علاوہ لوگوں کو بتایا گیا کہ جمہوری نظام میں ووٹ کی بڑی اہمیت ہو تی ہے اس سے حکومتیں بد لتی ہیں اس کے ذریعہ ہم اپنے ملک کا سر برا ہ منتخب کرتے ہیں ۔ پانچ سال تک وہ سر براہ ہمارے بارے میں فیصلے کرتا ہے اور ہمارے سو د وزیاں کا فیصلہ ہو تا ہے۔ اس لیے آئینی اعتبار سے بھی ہمیں اس حق کو استعمال کر نے تر غیب دی گئی ہے۔ 
 یہاں سے نکل کر ہم مچھلی بازار( مولانا شوکت علی چوک) پہنچے تو دیکھا کہ دیر رات میں بھی قمقوں کی روشنی سے پورا بازار جگمگا رہا ہے۔ رات کے اس پہر میں بھی خواتین کی بھیڑ دیکھ کر لگا، مہنگائی اپنی جگہ اور عید منانے کی تیاریاں اپنی جگہ۔ کم استطاعت رکھنے والے بھی عید کی خر یداری میں مصروف ہیں۔ اس دوران ہماری ملاقات’ رہبر گروپ‘ کے احمد کاملے سے ہوئی جو کورونا بحران سے رمضان المبارک میں غر یبوں اور مستحقین کو راشن کٹ تقسیم کررہے ہیں۔ دوران گفتگو انہوں نے بتایا کہ وہ سال بھر زکوۃ اور عطیات کی رقم سے مختلف فلاحی کام انجام دیتے رہتے ہیں لیکن امسال ایک نمایاں تبدیلی یہ نظر آئی کہ تقریباً ۳۵؍ افراد نے زکوۃ لینے سے انکار کردیا وجہ پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ ہم نے ان لوگوں کو کاروبار کر نے کیلئے پیسے یا سامان دیا تھا، اب یہ لوگ پوری ایمانداری اور محنت و لگن سے کاروبار کرکے اتنا پیسہ کما رہے ہیں کہ انہیں زکوٰۃ کی ضرورت نہیں رہی لہٰذا وہ لوگ بذات خود چل کر آئے اور زکوٰۃ کی فہرست سے اپنا نام ہٹا دیا۔ یہ سن کر دل میں خیال آیا کہ زکوٰۃ کے ذریعہ اگر ہم چھوٹے روز گار فراہم کر یں، ایسے ایماندار اشخاص کا انتخاب کر یں ، جو محنت اور لگن سے کام کر یں ، جن کی غیرت زندہ ہیں ، اس کے بہتر نتائج دیکھنے ملتے ہیں۔ احمد کاملے نے ہمیں ان دو نوجوانوں سے بھی ملوایا جو کبھی دوسروں سے مالی مدد لیتے تھے پر اب ہاتھ گاڑی پر موسم کے اعتبار سے پھل فرو خت کر کے اپنے اہل خانہ کی کفالت کررہے ہیں۔ 
مچھلی بازار سے آگے بڑھے تو میمن مسجد کے باہر مختلف مدارسِ دینیہ کے ٹیبل ایک قطار سے سجے نظر آئے جن پر آگے کی جانب ایک بینر چسپاں تھا ’ صدقات، زکوۃ، عطیات، فطرات کا بہتر ین مر کز‘۔ دارالعلوم فیضانِ نوری کے ٹیبل پر بیٹھے مولانا انور صدیقی نے یوپی مدرسہ ایکٹ کی منسوخی پر سپریم کورٹ کی روک پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلہ سے مہاراشٹر کے مدارس کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ حپ بھی بتایا کہ پچھلے ہفتہ ہی کارپوریشن کے اساتذہ ہمارے مدرسہ میں انکوائری کیلئے آئے تھے۔ انہوں نے مدرسہ کا رجسٹریشن، آڈٹ رپورٹ، بچوں کی تفصیلات وغیرہ ایک بیاض میں لکھی اور کہا کہ جب ضرورت ہوگی تب دوبارہ آئیں گے۔ گھر لوٹتے وقت میمن مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے مولانا محمد منیر علیمی کی رقت آمیز دعا کے الفاظ سنائی دیئے :اے اللہ ! ہم کو ظالم لوگوں کے ظلم کا تختۂ مشق نہ بنا اور ہمیں حاسدوں کے شر سے بچا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK