Inquilab Logo

رشی کپور کی فلم ’’بابی‘‘ ستّر کی دہائی کی سب سے کامیاب اور منافع بخش فلم ثابت ہوئی

Updated: June 20, 2023, 4:07 PM IST | Anees Amrohvi | Mumbai

رِشی کپور نے اپنے فلمی کریئر میں ۱۹۷۳ء سے ۲۰۰۰ء تک تقریباً ۹۲؍فلموں میں اداکاری کی، وہ  ہندوستان میں تو متعدد ایوارڈ سے سرفراز ہوئے ہی، روسی حکومت نے بھی انہیں اعزاز سے نوازا

In the year 2017, Rishi Kapoor`s autobiography "Khlum Khala: Rishi Kapoor in Censor" was released. (Photo: File / inquilab)
سال۲۰۱۷ میں رشی کپور کی خودنوشت ’’کھلم کھلا: رشی کپوور اَن سینسر‘‘ منظر عام پر آئی۔(تصویر: فائل / انقلاب)

 ممبئی میں ۴؍ستمبر ۱۹۵۲ء کو مشہور اداکار، فلمساز و ہدایت کار راج کپور کے گھر اُن کی تیسری اولاد کے طور پر رشی کپور کی پیدائش ہوئی۔ کپور خاندان کا فلمی دُنیا سے تعلق فلم انڈسٹری کی ابتداء سے ہی ہے۔ رشی کپور کے دادا پرتھوی راج کپور پہلے ہی فلموں اور اسٹیج پر اداکاری کر رہے تھے، اور رشی کپور کے والد بالی ووڈ میں اداکاری، فلمسازی اور ہدایتکاری وغیرہ جیسے مختلف شعبوں میں اپنی ہنرمندی کی وجہ سے ’’شومین‘‘ کا لقب حاصل کر چکے تھے۔ رشی کپور کے بھائی شمی کپور اور ششی کپور بھی مشہور اداکار رہے ہیں۔ رشی کپور کے تین ماموں، پریم ناتھ، راجیندر ناتھ اور نریندر ناتھ بھی اداکاری کیا کرتے تھے۔  رشی کپور کی والدہ کرشنا، اداکار پریم ناتھ کی بہن تھیں۔ 
 بچپن میں رشی کپور اکثر فلموں کے سیٹ پر جایا کرتے تھے۔ رشی کپور نے اپنے بچپن میں ہی ۱۹۵۵ء میں ریلیز ہوئی فلم ’’شری ۴۲۰‘‘ کے ایک گیت ’’پیار ہوا اقرار ہوا ہے…‘‘ میں پہلی بار کیمرے کا سامنا کیا۔ اس کے علاوہ کچھ اسٹیج ڈراموں میں بھی چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر کام کیا ۔ فلم ’’شری- ۴۲۰‘‘ میں شوٹنگ کے دَوران رِشی کپور کو منانے کیلئے نرگس نے رِشی کپور کو بہت ساری چاکلیٹ دے کر راضی کیا تھا، جب رِشی کپور کی عمر محض دو برس تھی۔رِشی کپور کو گھر میں سب پیار سے ’چنٹو‘ کے نام سے پُکارتے تھے۔ اُن کی ابتدائی تعلیم ممبئی میں ہی اُن کے بھائیوں کے ہی ساتھ کیمپین اسکول میں ہوئی۔ اس کے علاوہ اُن کی اعلیٰ تعلیم راجستھان میں اجمیر کے مایو کالج میں مکمل ہوئی، جہاں سے اُنہوں نے گریجویشن کیا۔
  فلمی خاندان میں آنکھیں کھولنے والے رِشی کپور کی دلچسپی شروع سے ہی اداکاری میں تھی۔ ۱۹۷۰ء میں ریلیز ہوئی راج کپور کی مشہورِ زمانہ فلم ’’میرا نام جوکر‘‘ میں پہلی بار رِشی کپور کو فلموں میں کام کرنے کا بڑا موقع ملا۔ ۱۹۶۸ء میں جب فلم ’’میرا نام جوکر‘‘ کی منظرکشی شروع کی گئی تھی، تب اُن کی عمر محض سولہ برس تھی۔ اِس فلم میں رشی کپور نے ایک نوجوان طالبِ علم کے طور پر راج کپور کے بچپن کا رول ادا کیا تھا، جو کم عمری میں ہی اپنی ٹیچر سے محبت کرنے لگتا ہے۔ اِس کردار کے لیے رِشی کپور کو بیسٹ چائلڈ آرٹسٹ کا قومی اعزاز بھی ملا تھا۔ اِس کے بعد لگاتار کئی فلموں میں رشی کپور نے ایک رومانٹک ہیرو کے طور پر کام کیا، جن میں ’’بابی (۱۹۷۳ء)، لیلا مجنوں (۱۹۷۶ء)، ہم کسی سے کم نہیں (۱۹۷۷ء)، سرگم (۱۹۷۹ء)‘‘ اور ’’پریم روگ‘‘ (۱۹۸۲ء) وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔
 ۱۹۷۳ء میں راج کپور نے رِشی کپور کو مرکزی کردار میں لے کر فلم ’’بابی‘‘ فلمی پردے پر پیش کی۔ یہ رومانٹک فلم اپنے زمانے میں بے حد مقبول رہی۔ اِس فلم میں رِشی کپور کے مقابل اداکارہ ڈمپل کپاڈیا نے کام کیا ۔ فلم ’’میرا نام جوکر‘‘ کی باکس آفس پر ناکامی کے بعد راج کپور کے مالی حالات بہت خراب ہو گئے تھے، جس کی وجہ سے وہ فلم ’’بابی‘‘ میں کسی مشہور اداکار کو کاسٹ نہیں کر پائے تھے۔ فلم ’’بابی‘‘ ریلیز ہوئی تو ہندوستان میں یہ فلم ستّر کی دہائی کی سب سے کامیاب اور منافع  بخش فلم ثابت ہوئی۔  رشی کپور نے ایک انٹرویو میں اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ ’’عوام میں یہ خیال غلط ہے کہ فلم ’بابی‘‘ راج کپور صاحب نے مجھے بالی ووڈ میں متعاف کرنے کیلئے بنائی تھی۔ دراصل یہ فلم ، ’’میرا نام جوکر‘‘ کی ناکامی کے بعد ہوئے نقصان کی بھرپائی اور قرضوں کی ادائیگی کیلئے بنائی گئی تھی۔‘‘فلم ’’بابی‘‘ کے بعد رشی کپور نے کچھ ہلکی پھلکی مزاحیہ فلموں میں کام کیا۔ جیسے نیتو سنگھ کے ساتھ ۱۹۷۵ء میں نمائش کی گئی فلم ’’رفو چکر‘‘ اور ’’کھیل کھیل میں‘‘، امیتابھ بچن کے ساتھ ۱۹۷۷ء میں ریلیز ہوئی فلم ’’امر، اکبر، انتھونی‘‘، اور زینت امان کے ساتھ ۱۹۷۷ء میں بنی ہدایت کار و فلمساز ناصر حسین کی فلم ’’ہم کسی سے کم نہیں‘‘ میں۔ نیتو سنگھ اور رشی کپور کی جوڑی میں سب سے پہلے فلم ’’زہریلا انسان‘‘ ۱۹۷۴ء میں فلمی پردے پر پیش کی گئی۔ حالانکہ یہ فلم کچھ خاص کامیابی حاصل نہیں کر سکی، مگر اس کے بعد اس جوڑی نے کئی فلموں میں ساتھ میں کام کیا، جیسے ۱۹۷۶ء میں یش چوپڑہ کی ہدایت کاری سے سجی فلم ’’کبھی کبھی‘‘، ۱۹۷۷ء میں رمیش تلوار کی ہدایت میں فلم ’’دُوسرا آدمی‘‘ وغیرہ۔
 ۲۲؍جنوری ۱۹۸۰ء کو رشی کپور کی شادی اداکارہ نیتو سنگھ کے ساتھ ہوئی۔ اس سے پہلے وہ نیتو سنگھ کے ساتھ کئی فلموں میں کام کر چکے تھے۔ ان کی اولاد میں ایک بیٹا اداکار رنبیر کپور ہے، اور ایک بیٹی ردھیما کپور ہے، جس کی شادی بزنس مین بھارت ساہنی سے ہوئی ہے۔ نیتو سنگھ اور رشی کپور کی جوڑی کی کل بارہ فلموں میں کام کیا تھا۔
 راج کپور نے ایک پاکستانی اداکارہ زیبا بختیار اور رشی کپور کے مرکزی کرداروں میں ۱۹۸۶ء میں فلم ’’حنا‘‘ کی شوٹنگ شروع کر دی تھی۔ ابھی اس فلم کی شوٹنگ بھی مکمل نہیں ہو پائی تھی کہ درمیان میں ہی راج کپور کا انتقال ہو گیا اور پھر اُن کے بعد راج کپور کے بیٹے رندھیر کپور نے بطور ہدایت کار اس فلم کی شوٹنگ کو مکمل کرکے ۱۹۹۱ء میں فلمی پردے پر پیش کیا۔ فلم ’’حنا‘‘ خواجہ احمد عباس کی لکھی ایک رومانی کہانی پر بنائی گئی تھی جو باکس آفس پر بہت کامیاب فلم ثابت ہوئی۔
 رِشی کپور نے اپنے فلمی کریئر میں ۱۹۷۳ء سے ۲۰۰۰ء تک تقریباً ۹۲؍فلموں میں اداکاری کی۔ اکیلے مرکزی کرداروں میں انہوں نے تقریباً ۵۱؍فلموں میں اداکاری کی تھی۔ اداکار کے طور پر شہرت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے بطور ہدایت کار بھی بالی ووڈ میں کام کیا۔  اداکار اکشئے کھنہ اور ایشوریہ رائے کے مرکزی کرداروں میں رشی کپور نے ایک رومانٹک فلم ’’آ اَب لوٹ چلیں‘‘ کی ہدایتکاری کی۔آر کے فلمس کے بینر تلے یہ رشی کپور کی واحد فلم تھی جو اُن کی ہدایت میں بنی تھی۔
 تقریباً ۲۷؍برس کے لمبے وقفے کے بعد رشی کپور نے امیتابھ بچن کے ساتھ ایک مزاحیہ فلم ’’۱۰۲؍ ناٹ آئوٹ‘‘ میں اداکاری کی تھی جو اُمیش شکلا کی ہدایت میں ۲۰۱۸ء میں پردۂ سیمیں پر ناظرین کیلئے پیش کی گئی تھی۔ اس فلم میں رشی کپور نے امیتابھ بچن کے بیٹے کا کردار ادا کیا تھا۔ اس سے پہلے ان دونوں کی جوڑی میں ۱۹۹۱ء میں فلم ’’عجوبہ‘‘ نمائش کیلئے پیش کی گئی تھی جس کے فلمساز و ہدایت کار ششی کپور تھے۔ فلم ’’عجوبہ‘‘ ہندوستان میں ریلیز ہونے سے پہلے ۱۹۹۰ء میں سوویت یونین میں روسی زبان میں ریلیز کی گئی تھی جو وہاں بہت مقبول ہوئی تھی۔ مگر اس فلم کو ہندوستان میں وہ کامیابی نہیں مل سکی جتنی سوویت یونین میں باکس آفس پر حاصل ہوئی تھی۔
 سال ۱۹۷۰ء میں فلم ’’میرا نام جوکر‘‘ میں بہترین اداکاری کے لیے بنگال جرنلسٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے رشی کپور کو اسپیشل ایوارڈ پیش کیا گیا، ساتھ اِسی فلم کے لیے اُنہیں قومی فلم ایوارڈ بھی دیا گیا۔ فلم ’’بابی‘‘ کے لیے رشی کپور کو ۱۹۷۴ء میں بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ پیش کیا گیا۔ ۲۰۰۸ء میں فلم فیئر کا لائف ٹائم اچیوومنٹ ایوارڈ سے بھی رشی کپور کو نوازا گیا۔ ہندوستانی سنیما میں کل خدمات کے لیے انہیں ۲۰۰۸ء میں روسی حکومت کی جانب سے اعزاز پیش کیا گیا۔ 
 ۲۰۱۷ء میں رشی کپور نے اپنی خودنوشت ’’کھلم کھلا: رشی کپوور اَن سینسر‘‘ کو لکھ کر منظر عام پر پیش کیا۔ اسے انہوںنے مینا ایّر کے ساتھ مل کر تحریر کیا ہے۔۲۰۱۸ء میں رشی کپور ’بون میرو کینسر‘ کے مرض میں مبتلا ہو گئے، جس کے علاج کیلئےوہ نیویارک بھی گئے۔ تقریباً ایک سال نیویارک میں کینسر جیسے موذی مرض کا علاج کرانے کے بعد ۲۶؍ستمبر ۲۰۱۹ء کو وہ ہندوستان واپس آگئے۔ ۲۹؍اپریل ۲۰۲۰ء میں سانس لینے میں تکلیف کی وجہ سے رشی کپور کو ممبئی کے سر ایچ۔ این۔ ریلائنس فائونڈیشن اسپتال میں داخل کرایا گیا، جس کےبعد ۳۰؍اپریل ۲۰۲۰ء کو بالی ووڈ کا یہ چمکتا ستارہ سبھی کو الوداع کہہ کر جہانِ فانی سے کوچ کر گیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK