Inquilab Logo

بائیکلہ کی فیشن ڈیزائنر صدیقی فرحت، کامیابی کی عمدہ مثال ہیں

Updated: January 31, 2024, 1:33 PM IST | Saadat Khan | Mumbai

کلوتھینافیشن کے معرفت ریلائنس، منترااور نائیکا جیسی کمپنیوں کیلئے ہر مہینہ عمدہ معیار کے کم و بیش ۱۰؍ہزار سوٹ تیار کررہی ہیں۔

Fashion designer Siddiquie Farhat Nadeem. Photo: INN
فیشن ڈیزائنر صدیقی فرحت ندیم۔ تصویر : آئی این این

انسان اپنے نصب العین سےمتعلق مضبوط قوت ارادی کا مالک ہوتواسے کامیاب ہونے سے کوئی روک نہیں سکتا۔ اس کی ایک عمدہ مثال بائیکلہ، ہنس روڈ، مدینہ کمپائونڈ کی ۴۰؍سالہ فیشن ڈیزائنر صدیقی فرحت ندیم ہیں جنہوں نے گزشتہ ۱۵؍سال میں فیشن ڈیزائننگ کی دنیا میں منفرد اور اعلیٰ مقام بنایاہے۔ فیشن ڈیزائنر کے طور پر اپنے کریئر کا آغاز کرنےوالی فرحت ان دنوں ریلائنس، منترااور نائیکا جیسی عالمی شہرت یافتہ کارپوریٹ کمپنیوں کو اپنی خدمات پیش کررہی ہیں۔ وہ ان کمپنیوں کیلئے ہر ماہ تقریباً ۱۰؍ہزار سوٹ تیار کررہی ہیں۔ 
 فرحت نے انجمن خیر الاسلام گرلز ہائی اسکول، مدنپورہ سے ایس ایس سی اور مہاراشٹر کالج سے ایچ ایس سی پاس کرنےکےبعد پڑھائی کا ارادہ ترک کردیاتھا۔ بعدازیں اُنہیں احسا س ہواکہ ان کا فیصلہ صحیح نہیں ہے کیونکہ ان کی سہیلیاں آگے کی پڑھائی کرکے ترقی کی طرف گامزن تھیں۔ چنانچہ فرحت نے والدین سےآگے کی پڑھائی کرنےکی خواہش ظاہر کی۔ والدین نے بیٹی کے فیصلہ کا خیرمقدم کیا۔ بڑی تگ و دو کے بعد صوفایا کالج (پیڈر روڈ) میں فیشن ڈیزائننگ کے کورس میں فرحت کو داخلہ ملا۔ فرحت کے گھر کا ماحول اسلامی جبکہ صوفایا کالج (پیڈر روڈ) کاماحول مغربی طرز کا تھا، اس کےباوجود بیٹی کی خواہش کی تکمیل کیلئے والدین نےاپنے ماحول اور روایت کی پاسداری کا خیال رکھنے کی شرط پر داخلہ کروایا۔ اس وقت کالج میں صرف ۲؍مسلم لڑکیاں حجاب میں آتی تھیں جن میں ایک فرحت اور دوسری ان کی سہیلی رابعہ اجمل تھی۔ ۳؍سالہ فیشن ڈیزائننگ ڈپلوما کرنے کے بعد فرحت نے ناگپاڑہ پرواقع ایک فیشن ڈیزائننگ انسٹی ٹیوٹ سے انٹرن شپ کی۔ 
  جنوری ۲۰۰۸ءمیں فرحت ازدواجی زندگی سے منسلک ہوئیں۔ کرلا کے صدیقی ندیم سے نکاح کے چند عرصے بعد ندیم نے فرحت سے کہاکہ تم نے فیشن ڈیزائننگ کا کورس کیا ہے، اگر اپنےفن و ہنر کا استعمال کرنا چاہتی ہو تو جاب وغیرہ کرسکتی ہو۔ اس بات سے فرحت بہت خوش تھیں لیکن شہرومضافات کے علاقوں سے ناواقفیت اور سفرکا تجربہ نہ ہونے سے، ان کا اعتماد کمزور پڑ رہا تھا۔ انہوں نے ندیم سے کہا کہ مجھے ملازمت اور سفر کاقطعی تجربہ نہیں ہے۔ اس میں تمہاری مدد درکار ہے۔ ندیم کے تعاون کے وعدہ پر فرحت ملازمت تلاش کرنے لگیں۔ تاہم، اس سے قبل ندیم نے اپنے خسر شفیق احمدسے بھی فرحت کی ملازمت سے متعلق اجازت طلب کی تھی جس کے جواب میں شفیق احمد نے کہا تھا کہ اب تم اس کے محافظ ہو، جو بہتر لگے کرولیکن اپنے معاشرہ اور ماحول کا خیال رکھ کر ہی کوئی فیصلہ کرنا۔ 
 خاوند اور والدین کی اجازت سے فرحت نے سب سے پہلے گوونڈی کی ایکسلو کمپنی، جو کارپوریٹ کمپنیوں کیلئے بچوں کے ملبوسات بناتی ہے، میں ملازمت کی لیکن ۳؍مہینے بعد یہ جاب چھوڑ دی۔ بعدازیں، ملاڈ کی دیپش ایکسپورٹ نامی کمپنی میں ۱۶؍مہینے ملازمت کی۔ اس دوران بیٹی کی ولادت کے سبب فرحت کو پھر ملازمت چھوڑنی پڑی۔ بیٹی کی دیکھ بھال کیلئے انہوں نے جاب سے ایک سال کا وقفہ لیا۔ پھر اپنے والد سے کہاکہ ’’ابا! اگر آپ میری بیٹی کا خیال رکھیں تو میں دوبارہ ملازمت کرنا چاہتی ہوں۔ ‘‘ والدین نے نواسی کو سنبھالنےکی ذمہ داری قبول کی۔ ۱۱؍سال تک نواسی کی دیکھ بھال نانانانی نے کی۔ 
 بیٹی کو والدین کے سپرد کرکے فرحت نے گوونڈی کے ’’ماحولی‘‘ فیشن نامی کمپنی میں ملازمت اختیار کی۔ یہ کمپنی لائف اسٹائل، شاپر اسٹاپ، پنٹا لون، ٹاٹا اور ریلائنس جیسی بڑی کارپوریٹ کمپنیوں کیلئے کام کرتی ہے۔ یہاں ۶؍ سال ملازمت کرنے سے فرحت نے ان کمپنیوں کے اعلیٰ افسران اور نمائندوں سے اچھے تعلقات استوار کرلئے تھے۔ سبھی فرحت کے کام کرنےکے طریقے سے بہت متاثر تھے۔ اپنا کاروبار شرو ع کرکے کامیاب ہونے کا یقین ہونے ہی پر فرحت نے ملازمت ترک کردی اور اپنا کاروبار شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ 
 اپنا کاروبار شروع کرنےکیلئے سرمائے کی ضرورت تھی۔ فرحت اورندیم کے پاس اتنا سرمایہ نہیں تھا۔ ایسے میں ایک پارٹنر تلاش کرکے انہوں نے گھاٹکوپرمیں اپنی فیکٹری شروع کی۔ فرحت کے پاس ہنر اور خریدار تھے، سرمایہ پارٹنر کا تھا۔ سرمایہ لگانےکی بنیاد پرپارٹنر کا ۶۵؍ اورفرحت کا ۳۵؍ فیصد منافع طے ہوا۔ کاروبار اچھی طرح جاری تھا لیکن پارٹنر کی جانب سے منافع پر تنازع ہونے لگا تو یہ سلسلہ زیادہ دنوں تک جاری نہ رہ سکا۔ بعدازیں فرحت اور ندیم نے ’کلوتھینا ‘فیشن کے نام سے اپنا کاروبار شروع کیا، جوکامیابی کی طرف گامزن ہے۔ 
ساکی ناکہ میں ۶؍ہزار مربع فٹ رقبہ پر مذکورہ فیکٹری کی پوری ذمہ داری فرحت سنبھالتی ہیں۔ یہاں ۶۰ ؍ سلائی مشینوں کےساتھ دیگر جدید ترین مشینوں کا پورا سیٹ اپ لگایا گیا ہے۔ فی الحال ۵۰؍ سے ۵۵؍ افراد ملازمت کررہےہیں جن میں ٹیلر، سپروائزراور ہیلپر وغیرہ شامل ہیں۔ ان کی مدد سے ریلائنس، منترااور نائیکا جیسے عالمی شہر ت یافتہ برانڈ کیلئے ہر مہینہ ۱۰؍ہزار سوٹ تیار کئے جارہےہیں۔ فرحت روزانہ صبح ۱۰؍بجے فیکٹری کھولتی ہیں اور رات ۱۰؍بجے تک یہاں مصروف رہتی ہیں۔ 
۴۰؍ سالہ فرحت صدیقی کہتی ہیں کہ ’’زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے محنت، لگن، جنون اور توجہ بہت ضروری ہے۔ لیکن میری کامیابی میں، میرے خاوند اور والدین کا اہم کردار ہے۔ اگر ان تمام افراد نے میرا ساتھ نہیں دیا ہوتا تو شاید اتنے کم وقت میں اتنی بڑی کامیابی نہیں ملتی۔ خاوندکے خواب کو پوراکرنا میر انصب العین تھا جو میں نے حاصل کرلیا ہے۔ یہ میری زندگی کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ ‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK