Updated: October 31, 2025, 5:17 PM IST 
                                                 
                        
  
                بے جا حمایت، رعایت، پشت پناہی اور طرفداری کو ’تعصب‘ کہتے ہیں۔ یہ ظلم، زیادتی، ناانصافی اور خیانت جیسے گناہوں کا مجموعہ ہے۔
             
            
                                    
                 
                                
                
                جب تعصب کی فضا عام ہوجائے تو زندگی دوبھر ہوجاتی ہے۔ تصویر: آئی این این                
             
            بے جا حمایت، رعایت، پشت پناہی اور طرفداری کو ’تعصب‘ کہتے ہیں۔ یہ ظلم، زیادتی، ناانصافی اور خیانت جیسے گناہوں کا مجموعہ ہے۔ معاشرے کیلئے یہ ایک مہلک مرض ہے اور جتنا خطرناک ہے، اتنا ہی عام بھی ہے۔ اس کی خاصیت یہ ہے کہ اس کا مریض خود کو مریض نہیں سمجھتا بلکہ اس کی خوب تاویلیں کرتا ہے۔ دنیادار کیا، نام نہاد دین داربھی اس کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ سیاسی ہی نہیں، دینی اور تعلیمی حلقے تک اس سےمتاثر ہیں۔ ہر جگہ تعصب نے اپنے پنجے گاڑ رکھے اور جڑیں مضبوط کر رکھی ہیں۔ نسبتوں کے نام پر تعصب کو خوب رواج دیا جا رہا ہے۔ نااہلوں کو امانتیں سپرد کی جا رہی ہیں اور اہل اور صلاحیت مندوں کی صلاحیتیں نہ صرف دبائی بلکہ کچلی جا رہی ہیں۔ بھائی، بیٹے، بھتیجے ہی نہیں داماد، بھانجے اور نواسے بھی اپنی نسبتوں کو کیش کروانے میں لگے ہوئے ہیں۔ حقیقی اور قریبی رشتے داری سے کام نہ چلےتو دور کی رشتے داریوں سے کام نکالا جا رہا ہے۔ حضرت مفتی سعید احمد پالنپوریؒنے بجا فرمایا کہ ’اخلاف کو اسلاف کے نقشِ قدم پر چلنا چاہئے اور اولاد کو آبا ءکا نمونہ بننا چاہئے، اسی سے نسبت میں چار چاند لگتے ہیں، ورنہ نسبت دنیا و آخرت میں سر بلند نہیں کر سکتی۔ ‘ (تحفۃ الالمعی)اب تو نسبی و خاندانی ہی نہیں لسانی و علاقائی تعصب کا بازار بھی خوب گرم ہے۔ 
ارشادِخداوندی
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:’’اے لوگو ! حقیقت یہ ہے کہ ہم نے تم سب کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے اور تمھیں مختلف قوموں اور خاندانوں میں اس لئے تقسیم کیا ہے تاکہ تم ایک دوسرے کی پہچان کرسکو، درحقیقت اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ متقی ہو، یقین رکھو کہ اللہ سب کچھ جاننے والا، ہر چیز سے باخبر ہے۔ ‘‘ (الحجرات:۱۳)
نیکی و تقویٰ اصل معیار
جو لوگ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہیں ان کے لئے محبت اور دشمنی کا مدار نیکی و تقویٰ اور صلاحیت اور صالحیت اصل معیار ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:’’آپ اُن لوگوں کو جو اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں کبھی اس شخص سے دوستی کرتے ہوئے نہ پائیں گے جو اللہ اور اُس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دشمنی رکھتا ہے خواہ وہ اُن کے باپ (اور دادا) ہوں یا بیٹے (اور پوتے) ہوں یا اُن کے بھائی ہوں یا اُن کے قریبی رشتہ دار ہوں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اُس (اللہ) نے ایمان ثبت فرما دیا ہے اور انہیں اپنی روح (یعنی فیضِ خاص) سے تقویت بخشی ہے، اور انہیں (ایسی) جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں، وہ اُن میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، اللہ اُن سے راضی ہو گیا ہے اور وہ اللہ سے راضی ہو گئے ہیں، یہی اﷲ (والوں ) کی جماعت ہے، یاد رکھو! بیشک اﷲ (والوں ) کی جماعت ہی مراد پانے والی ہے۔ ‘‘ (المجادلہ:۲۲)
لوگوں کی صرف دو قسمیں 
اس کے باوجود تعصب سے کام لینا جاہلیت کا عمل ہے۔ حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تم سے زمانۂ جاہلیت کا تکبر اور باپ دادا پر فخر کرنا دور کردیا ہے، اب دو قسم کے لوگ ہیں : (۱) متقی اور مومن اور (۲)بدکار اور بدبخت۔ پھر تمام لوگ آدم کی اولاد ہیں، اور آدم مٹی سے پیدا کئے گئے تھے۔ (ترمذی)
تعصب برتنے والا مومن نہیں 
حضرت جبیر بن مطعمؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے عصبیت کی دعوت دی، وہ ہم میں سے نہیں، جس نے عصبیت پر لڑائی کی، وہ ہم میں سے نہیں، جس کی موت عصبیت پر ہوئی، وہ ہم میں سے نہیں۔ (ابوداؤد)
جہنم کا کوئلہ
حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے، حضرت نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: لوگ اپنے ان آباو اجداد پر فخر کرنے سے باز رہیں (جو زمانۂ جاہلیت میں مرگئے) وہ جہنم کا کوئلہ ہیں۔ (ترمذی)
تعصب کی خاطر مرنے والا
حضرت ابوہریرہؓروایت کرتے ہیں، رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو اندھا دھند جھنڈے تلے ہو کر لڑے اور عصبیت کی طرف بلاتا ہو یا عصبیت کی وجہ سے غصّے میں آتا ہو، اس کا مارا جانا جاہلیت (کی موت) ہے۔ (ابن ماجہ)
بہترین اور بدترین لوگ
حضرت اسماؓسے مروی ہے، حضرت نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے بہترین آدمیوں کے متعلق نہ بتاؤں ؟ لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں، ضرور بتائیں اے اللہ کے رسولؐ! آپؐنے فرمایا: وہ لوگ کہ جنہیں دیکھ کر اللہ یاد آجائے۔ پھر فرمایا: کیا میں تمہیں تمہارے سب سے بدترین آدمیوں کے متعلق نہ بتاؤں ؟ بدترین وہ لوگ ہیں جو چغل خوری کرتے ہیں، دوستوں میں پھوٹ ڈالتے ہیں، باغی، آدم بیزار اور متعصب لوگ۔ (مسند احمد ابن حنبل)
قوم کی محبت تعصب نہیں 
جس قوم و برادری میں انسان پیدا ہوتا ہے، اس سے کسی درجے میں محبت ہوا ہی کرتی ہے، وہ معیوب نہیں۔ حضرت فسیلہ فرماتی ہیں، میں نے اپنے والد کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا: اے اللہ کے رسولؐ! کیا یہ بھی تعصب ہے کہ آدمی اپنی قوم سے محبت کرے؟ آپﷺ نے فرمایا: نہیں یہ تعصب نہیں بلکہ تعصب یہ ہے کہ آدمی (ناحق اور) ظلم میں بھی اپنی قوم کا ساتھ دے۔ (ابن ماجہ) 
حضرت سراقہ بن مالک بن جعشم مدلجیؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا: تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو اپنی برادری کا دفاع کرے، جب تک کہ گناہ نہ ہو۔ ‘‘ (ابوداؤد)