۱۸۵۷ء میں ہونے والی پہلی جنگ آزادی مسلمانوں کی قیادت میں لڑی جانے والی ایک بڑی جنگ تھی، جس کی قیادت وقت کے بادشاہ بہادر شاہ ظفر نے کی تھی
EPAPER
Updated: August 15, 2024, 9:16 AM IST | Mumbai
۱۸۵۷ء میں ہونے والی پہلی جنگ آزادی مسلمانوں کی قیادت میں لڑی جانے والی ایک بڑی جنگ تھی، جس کی قیادت وقت کے بادشاہ بہادر شاہ ظفر نے کی تھی
۱۵؍ اگست۱۹۴۷ء کی تاریخ ہم ہندوستانیوں کیلئے ایک ایسا دن ہے جسےہم نہایت فخر کے ساتھ یاد کرتے ہیں۔ یہ دن نہ صرف ہمارے ملک کی آزادی کی علامت ہے بلکہ یہ ہماری قوم کی عزت و خودمختاری کا دن بھی ہے۔ اس دن کی اہمیت کو کبھی بھی کم نہیں کیا جا سکتا، نہ ہی اس دن کی خوشیوں کو بھلایا جا سکتا ہے۔ ہمارے ملک کی آزادی کی داستان میں مسلمانوں کا کردار ایک ایسا پہلو ہے جسےنظر اندازنہیں کیا جاسکتا مگر افسوس کی بات ہے کہ ان قربانیوں کو فراموش کرنے کی قصداً کوششیں ہو رہی ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ ملک کیلئےمسلمانوں نے کس طرح کی قربانیاں دی ہیں اوراپنا خون بہایا ہے۔
مسلمانوں کی قربانیاں
۱۸۵۷ءکی پہلی جنگ سے لے کر۱۹۴۷ء تک، مسلمانوں نے ہر قدم پر انگریزوں کے خلاف جہاد کیا ہے۔ وہ قوم جو اپنے عقائد کے ساتھ جڑی ہوئی تھی، اس نے اپنی زمین اور آزادی کیلئے انگریزی ظلم و جبر کا سامنا کیا۔۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی مسلمانوں کی قیادت میں لڑی جانے والی ایک بڑی جنگ تھی۔ بہادر شاہ ظفر اس جنگ کے روح رواں تھے، جنہوں نے اپنے اقتدار کی قربانی دے کر ہندوستانیوں کو انگریزی استبداد کیخلاف کھڑا ہونے کا حوصلہ دیا تھا۔ اسمیں مولوی احمد اللہ شاہ اور خان بہادر خان جیسے عظیم مجاہدین نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا۔
علماء کا کردار: ایک روشن باب
تحریکِ آزادی میں علماء کا کردار کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ دارالعلوم دیوبند نے تحریکِ آزادی میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ علماء نے نہ صرف برطانوی راج کے خلاف فتویٰ دیا بلکہ عملی طور پر تحریکوں میں شامل ہو کر انگریزوں کو شکست دینے کی کوشش کی۔
مولانا محمود حسن، جنہیں شیخ الہند کہا جاتا ہے، نے ریشمی رومال تحریک کے ذریعے ہندوستان کو انگریزوں سے آزاد کرانے کی کوشش کی۔ انہوں نے مولانا عبیداللہ سندھی جیسے علماء کے ساتھ مل کر ملک کی آزادی کیلئے تحریک چلائی اوربڑی قربانیاں دیں۔
خلافت تحریک اتحاد کی علامت
خلافت تحریک، جو۱۹۱۹ء میں شروع ہوئی تھی، مسلمانوں کی ایک بڑی تحریک تھی جس نے پورے ملک کو جھنجوڑ کر رکھ دیا تھا۔ یہ تحریک دراصل خلافتِ عثمانیہ کی بقاء کیلئے تھی لیکن اس نے ہندوستان میں مسلمانوں کو انگریزوں کے خلاف متحد کر دیا تھا۔ مولانا محمد علی جوہر، مولانا شوکت علی اور حکیم اجمل خان جیسے رہنماؤں نے اس تحریک کی قیادت کی تھی اور مسلمانوں کو برطانوی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی ترغیب دی تھی۔خلافت تحریک میں گاندھی جی کی شمولیت نے مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان ایک مشترکہ مقصد کیلئے اتحاد پیدا کیا تھا۔ یہ تحریک نہ صرف مسلمانوں کیلئے بلکہ پورے ملک کیلئے ایک سنگ میل ثابت ہوئی تھی۔
عدم تعاون تحریک اور مسلمان
تحریکِ عدم تعاون، جسے مہاتما گاندھی نے۱۹۲۰ء میں شروع کیا، اس میں بھی مسلمانوں نے بھرپور حصہ لیا۔ مولانا محمد علی جوہر اور مولانا شوکت علی کو اس تحریک کے اہم رہنماؤں میں شمار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کو انگریزوں کے خلاف تحریک میں شامل ہونے کی دعوت دی اور خود بھی اس میں بھرپور حصہ لیا۔
مسلمانوں کو بھلانے کی کوشش
آج جب ہم۱۵؍ اگست کو آزادی کا دن مناتے ہیں، تو ہمیں یہ بھی دیکھنے کو ملتا ہے کہ ہماری تاریخ کو جان بوجھ کر مسخ کیا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کی قربانیوں کو بھلا یا جا رہا ہے اور تاریخ کے صفحات سے ان کے کردار کو مٹانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔( این سی آر ٹی کی کتابوں میں مسلمانوں کی قربانیوں کا ذکر کم کیا جارہا ہے اور جو لوگ برطانوی حکومت کے ساتھ سازباز کرتے رہے، انہیں ہیرو بناکر پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔یہ کوشش صرف مسلمانوں کی قربانیوں کو مٹانے کی نہیں بلکہ ایک پوری قوم کو اس کے ماضی سے بے خبر رکھنے کی بھی ہے۔ یہ ایک خطرناک رجحان ہے، جو نہ صرف تاریخ کے ساتھ ناانصافی ہے بلکہ ہمارے ملک کی شناخت اور یکجہتی کیلئے بھی نقصان دہ ہے۔
آزادی کے بعد مسلمانوں کی حالت
آزادی کے بعد، مسلمانوں کو اکثر شک و شبہ کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے۔ ان کی وفاداری پر سوال اٹھائے گئے ہیں اور انہیں ملک کی سیاست اور معاشرت میں حاشیئے پر دھکیلنے کی بھی کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔ حالانکہ وہی مسلمان تھے جنہوں نے ملک کی آزادی کیلئے اپنے گھر بار چھوڑے، اپنی جانیں نچھاور کیں اور اپنی جائیدادوں کو قربان کیا۔آزادی کے بعد بھی مسلمانوں کو ہندوستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کا پورا حق ہے لیکن بدقسمتی سے، ان کی قربانیوں کو نظر انداز کیا گیا اور انہیں ملک کے مرکزی دھارے سے بھی دور رکھنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
صحیح تاریخ کی اہمیت
آج، جب ہم۱۵؍ اگست۲۰۲۴ء کے موقع پر آزادی کا جشن منا رہے ہیں، ہمیں یہ عہد بھی کرنا چاہئے کہ ہم تاریخ کی ان سچائیوں کو فراموش نہیں ہونے دیں گے۔ ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کو مسلمانوں کی قربانیوں کے بارے میں آگاہ کرنا ہوگا۔ ہمیں ان تمام لوگوں کو یاد رکھنا ہوگا جنہوں نے اس ملک کی آزادی کیلئے اپنا سب کچھ قربان کیا۔یہی وہ وقت ہے جب ہمیں اپنی تاریخ کو صحیح طور پر جاننے اور سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ان کوششوں کو ناکام بنانا ہوگا جو مسلمانوں کی قربانیوں کو مٹانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہماری تاریخ کا ہر پہلو درست اور مکمل طور پر محفوظ رہے، تاکہ آنے والی نسلیں اس سے سیکھ سکیں اور اپنے ملک کی آزادی کی قیمت کو سمجھ سکیں۔آج کے دن ہمیں یہ عہد کرنا چاہئے کہ ہم اپنی تاریخ کو محفوظ رکھیں گے اور مسلمانوں کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ یہی ہماری آزادی کی حقیقی روح ہے، اور یہی ہماری قوم کی شناخت ہے۔n