Inquilab Logo

چندریان کے ذریعہ ہمارے سائنسدانوں نے دنیا بھر میں ملک کا نام اوروقار بلند کیا ہے

Updated: August 27, 2023, 5:51 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

گزشتہ دنوں چندریان ۔۳؍ نے چاند فتح کرکے پوری دنیا میں ہماری دھاک بٹھا دی ۔ اس طرح ہمارے سائنسدانوں نے دنیا بھر میں ملک کا نام اور وقار بلند کردیا ہے۔

As soon as Chandrayaan-3 landed on the surface of the moon, there was a wave of happiness among the scientists of ISRO.Photo. INN
چاند کی سطح پر چندریان۔۳؍ کے اترتے ہی اسرو کے سائنسدانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ تصویر:آئی این این

گزشتہ دنوں چندریان ۔۳؍ نے چاند فتح کرکے پوری دنیا میں ہماری دھاک بٹھا دی ۔ اس طرح ہمارے سائنسدانوں نے دنیا بھر میں ملک کا نام اور وقار بلند کردیا ہے۔ یہ اس سلسلے کی پہلی کوشش نہیں تھی۔ اس سے قبل ۲۰۰۸ء میں چندریان۔اول لانچ کیا گیا تھا۔ اس میں ایک ’پروب‘ کی کریش لینڈنگ کرائی گئی تھی، جس کی مدد سے چاند پر پانی کی موجودگی کا پتہ چلا تھا۔ اس کے بعد ۲۰۱۹ء میں چندریان۔۲؍ چاند کے قریب پہنچا لیکن چاند کی سطح پر اُتر نہیں سکا۔۲۰۲۳ء میں چندریان۔۳؍ بخیر و عافیت چاند پر اترکر ایک تاریخ مرتب کی۔ چندریان۔۳؍ نے چاند پر پہنچنے کے بعد اپنے پیغام میں کہا کہ ’’میں اپنی منزل پر پہنچ گیا ہوں ۔‘‘
چندریان ۔۳؍ کا چاند کی سطح سے پہلا ویڈیو
 اسرو نے چندریان۔۳؍ کے لینڈر سے۶؍ پہیوں والے اور۲۶؍ کلو وزنی ’پرگیان روور‘ کے باہر آنے کا پہلا ویڈیو جمعہ ۲۵؍ اگست کوجاری کیا۔ اس نے جمعرات ۲۴؍ اگست سے چاند کی سطح پرگھومنا شروع کیا ہے۔ لینڈنگ کے قریب ۱۴؍ گھنٹے بعدجمعرات کی صبح اسرو نے ’روور‘ کے باہر نکلنے کی تصدیق کی۔ لینڈر۲۳؍ اگست کو شام ۶؍ بج کر۴؍ منٹ پر چاند پر اترا تھا۔چاند کی سطح پر آتے ہی روور نے سب سے پہلے اپنے سولر پینل کھولے۔ یہ ایک سینٹی میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے چلتا ہے اور اپنے ارد گرد کی چیزوں کو اسکین کرنے کیلئے ’نیوی گیشن‘کیمروں کا استعمال کررہا ہے۔ اسرو نے بتایا کہ اس نے تقریباً۸؍ میٹر کا فاصلہ کامیابی سے طے کرلیا ہے۔ روور۱۲؍ دنوں میں لینڈر کے آس پاس آدھا کلومیٹر کا سفر طے کرے گا۔
چاند کی سرزمین پر اشوکا ستون کا نقش
 ’پرگیان روور‘ کے پچھلے دو پہیوں پر ملک کا قومی نشان یعنی ’اشوکا ستون‘ اور’ اسرو‘ کا لوگو بنا ہوا ہے۔ جیسے ہی روور چاند پر اترا، اس کے پہیوں نے چاند کی سرزمین پر ان علامتوں کے نقوش چھوڑے۔ روور میں دو ’پے لوڈ‘ بھی ہیں جو پانی اور دیگر قیمتی دھاتوں کی تلاش کریں گے۔ اسرو نے کہا کہ روور پر ’پے لوڈز ‘کو چالو کر دیا گیا ہے۔
چندریان ۔۳؍ کے ساتھ۷؍ پے لوڈ بھیجے گئے ہیں 
 چندریان۔۳؍ مشن کے تین حصے ہیں ۔ پروپلشن ماڈیول، لینڈر اور روور۔ ان پر کل۷؍ پے لوڈلگے ہوئے ہیں ۔ایک پے لوڈ جس کا نام ’ شیپ‘ ہے وہ چندریان۔۳؍ کے پروپلشن ماڈیول پر نصب ہے۔ یہ چاند کے مدار میں چکر لگا کر زمین سے آنے والی تابکاری کا جائزہ لے رہا ہے۔ وہیں لینڈر پر تین ’پے لوڈ‘لگے ہیں ۔ان کے نام’ رمبھا،چالسے اور اِلسا‘ ہیں ۔اسی طرح ’پرگیان‘ پر دو ’پے لوڈ‘ ہیں ۔ ایک آلہ امریکی خلائی ایجنسی ’ناسا‘ کا بھی ہے جس کا نام ’لیزر ریٹرو ریفلیکٹر ارے‘ ہے۔یہ چندریان۔۳؍کے لینڈر پر نصب ہے۔ اسے چاند سے زمین کی دوری کی پیمائش کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔
اب تک ۲۴؍افراد چاند کی سیر کرچکے ہیں 
  زمین سے باہر چاند واحد ایسا سیارچہ ہے جہاں انسان پہنچ چکے ہیں ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچاند نہ ہوتا تو زمین بھی ٹک نہیں پاتی۔ اب تک۱۰۰؍ سے زائد خلائی جہاز چاند پر بھیجے جا چکے ہیں ۔۲۴؍ انسانوں نے چاند کی سیر کی ہے اوران میں سے۱۲؍ لوگ اس کی سطح پر چل بھی چکے ہیں ۔
 چندریان مشن سے متعلق۳؍ اہم باتیں 
۱۔ اس مشن سے ہندوستان کو کیا حاصل ہوگا؟
اسرو کے سابق سائنسدان منیش پروہت کا کہنا ہے کہ اس مشن کے ذریعے ہندوستان دنیا کو بتانا چاہتا ہے کہ اس کے پاس چاند پر سافٹ لینڈنگ کرنے اور وہاں روور چلانے کی صلاحیت ہے۔ اس سے ہندوستان پر دنیا کا اعتماد بڑھے گا جس سے تجارتی کاروبار کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔
 ۲۔قطب جنوبی پر ہی کیوں مشن بھیجا گیا؟
 چاند کے قطبی علاقے دوسرے خطوں سے کافی مختلف ہیں ۔ یہاں بہت سے حصے ہیں جہاں سورج کی روشنی کبھی نہیں پہنچتی اور درجہ حرارت منفی ۲۰۰؍ ڈگری سینٹی گریڈ تک چلا جاتا ہے۔ ایسے میں سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہاں برف کی صورت میں اب بھی پانی کی موجودگی کا امکان ہے۔ ہندوستان کے۲۰۰۸ء کے چندریان اول کے مشن نے بھی چاند کی سطح پر پانی کی موجودگی کا اشارہ دیا تھا۔
۳۔ اس مشن کا ہدف قطب جنوبی پر پانی کی تلاش ہے
 چندریان۔۳؍ کا مقصد چاند کے جنوبی قطب پر پانی کی تلاش ہے۔ یہاں پانی کی موجودگی برف کی صورت میں ہو سکتی ہے۔ اس کا اشارہ چندریان اول کے مشن میں دیا گیا تھا۔ یہاں پائی جانے والی برف مستقبل کے چاند مشن اور قمری کالونیوں کیلئے آکسیجن، ایندھن اور پانی کا ذریعہ ہو سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK