Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ۔اسرائیل جنگ کے ۲۰؍ دن

Updated: October 26, 2023, 11:45 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

غزہ پر اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ ۲۰؍ ویں دن میں داخل ہوچکی ہے اور اس کے تھمنے کے آثار دور دور تک دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔

Gaza. Photo: INN
غزہ ۔ تصویر:آئی این این

غزہ پر اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ ۲۰؍ ویں دن میں داخل ہوچکی ہے اور اس کے تھمنے کے آثار دور دور تک دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ گزشتہ روز اسرائیل نے اپنی خباثت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بہت محدود پیمانے پرہی سہی، زمینی حملہ بھی کیا ہے۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اُن کی فوج باقاعدہ زمینی حملوں کی تیاری کررہی ہے۔ ہرچند کہ اسرائیلی فوج جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہے مگر ہتھیار خود نہیں چلتے، انہیں چلایا جاتا ہے (خود کار ہوں تب بھی) اور چلانے کیلئے ہمت درکار ہوتی ہے۔ اسرائیلی فوج اس قدر ظلم ڈھاتی آئی ہے کہ اس میں ہمت اور بہادری جیسی بہادری ہو اس کا امکان کم ہے۔ فضائی حملے کرنا آسان ہے مگر زمینی یلغار اس لئے مشکل ہے کہ مدمقابل سامنے ہوتا ہے۔ اسی لئے صہیونیوں کے وہ بہی خواہ، جو اسرائیل کو  زمینی یلغار کے خلاف متنبہ کررہے ہیں اُن کا انتباہ اہل غزہ کی ہمدردی میں نہیں، اسرائیلی فوجیوں کی محبت میں ہے کہ اگر وہ جنگ کیلئے زمین پر اُترے تو اُنہیں  بڑے مصائب کا سامنا کرنا پڑیگا، ممکن ہے کہ فوجی غزہ میں پھنس جائیں یا اُنہیں بڑے پیمانے پر جانی نقصان سے دوچار ہونا پڑے۔ 
 یہ بات اس لئے بھی کہی جارہی ہے کہ ماضی میں ایسی ہی ایک جنگ کے دوران جب اسرائیل بضد رہا کہ اُسے زمینی یلغار ہی کرنی ہے تب اسرائیلی فوجیوں کی خوب درگت بنی تھی۔ اگر ہماری یادداشت دھوکہ نہیں دے رہی ہے تو چند ایسی تصاویر منظر عام پر آئی تھیں جب  اسرائیلی فوجیوں کیلئے اُن کے ٹینک بلائے جان بن گئے تھے چنانچہ دُنیا نے یہ بھی دیکھا تھا کہ اہل غزہ اُن ٹینکوں پر چڑھ کر اپنی فتح کا جشن منارہے  تھے۔ زمینی حملے کی صورت میں اسرائیلی فوجیوں کو اہل غزہ کے غم و غصہ کا براہ راست سامنا کرنا ہوگا جو اتنا آسان نہیں ہے۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ بیس دن گزر جانے کے باوجود نیتن یاہو نے اپنی بر ّی فوج کو روکے رکھا ہے اور کل بھی یہی بیان دیا کہ فوج باقاعدہ بری حملے کی ’’تیاری کررہی ہے۔‘‘ہرچند کہ اقوام ِ عالم اور اقوام متحدہ کا بھی دباؤ ہے مگر ہمارے خیال میں وہ اس دباؤ کو خاطر میں نہیں لاتے البتہ اپنے فوجیوں کے نقصان سے ڈرتے ہیں۔ ایسے وقت میں جب اُن کے اپنے عوام بھی اُن سے بددل اور ناراض ہیں، اگر زمینی حملہ بہت سی ہلاکتوں کا سبب بنا تو عوام کی ناراضگی بڑھ سکتی ہے اسلئے وہ زمینی یلغار کا حوصلہ نہیں کرپارہے ہیں مگر وہ اس سے باز رہیں گے ایسا بھی نہیں ہے کیونکہ اُنہیں تو اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا ہے۔عالمی برادری اُنہیں نہ روک کر اپنی بے بضاعتی ظاہر کررہی ہے۔ 
 چاہے جو ہو، اہل غزہ پر جو آفتیں روزانہ ٹوٹ رہی ہیں، اُنہیں نہ تو صحیح طریقے سے سمجھا جاسکتا ہے نہ ہی بیان کیا جاسکتا ہے۔ ہمیں تو یہ سوچ کر ہی ہول ہونے لگتا ہے کہ اُن زخمیوں پر کیا گزر رہی ہوگی جو علاج معالجہ کی سہولتوں تک سے محروم ہیں۔ وہاں نہ تو طبی لوازمات کا ذخیرہ ہے نہ ہی دواؤں کا۔ بجلی کے گل ہونے کا دھڑکا مسلسل لگا ہوا ہے۔بجلی گل ہوئی اور گل ہی رہی تو جو اسپتال اِس وقت سرگرم ہیں وہ بھی بڑی حد تک ٹھپ پڑ جائینگے، خدانخواستہ۔ ان حالات میں محسو س ہوتا ہے کہ کوئی ایسی اُفتاد باقی نہیں رہ گئی ہے جس سے  اہل غزہ کا سامنا نہ ہو۔ راحتی سامان اس طرح بھیجا جارہا ہے جیسے عوام کو ترسانا اور تڑپانا مقصد ہو۔ اس کے باوجود عالمی سطح پر علامتی اقدامات ہی جاری ہیں، ٹھوس قدم کوئی نہیں اُٹھا رہا ہے۔ 

gaza Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK