Inquilab Logo

مائیں اپنے بچوں کو دوسروں کے کام آنا سکھائیں

Updated: April 30, 2024, 1:10 PM IST | Dr. Sharmin Ansari | Mumbai

چھوٹی جماعتوں میں زیر تعلیم بچوں کے نتائج آچکے ہیں اور اب کتابیں اور یونیفارم ان کے کسی کام کے نہیں رہ گئے ہیں اس لئے مائیں ان کی کتابیں اور یونیفارم ضائع کرنے کے بجائے انہیں کسی ضرورتمند بچے کو دے سکتی ہیں۔ خیال رہے کہ بچوں کے دلوں میں دوسروں کی مدد کا جذبہ پروان چڑھانے کا یہی موقع ہے۔

A large section of our society is deprived of basic facilities. By helping deserving people we can create a better society. Photo: INN
ہمارے سماج کا ایک بڑا طبقہ بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ مستحق لوگوں کی مدد کرکے ہم بہتر معاشرے کی تشکیل کرسکتے ہیں۔ تصویر : آئی این این

آج ہمارے سماج میں بہت سارے ایسے بچے ہیں جو تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں مگر تعلیمی وسائل سے محروم ہیں۔ جو پچھڑے ہوئے ہیں جو آگے نہیں بڑھ پا رہے ہیں کیونکہ ہماری زندگی کی شروعات ہی اقراء سے ہوتی ہے اور جب تک یہ تعلیم ہر بچے کے پاس نہیں ہوگی وہ یونہی غربت اور کسمپرسی کی زندگی جیتے رہیں گے۔ بطور خواتین ہم اس کار خیر میں ایک نمایاں کردار ادا کرسکتی ہیں۔ کس طرح؟ آیئے جانیں:
 آج کی تیز رفتار دنیا میں خواتین کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں میں اقدار کو پروان چڑھائیں۔ چونکہ چھوٹی جماعتوں میں زیر تعلیم بچوں کے نتائج آچکے ہیں اور اب کتابیں اور یونیفارم ان کے کسی کام کے نہیں رہ گئے ہیں اس لئے مائیں ان کی کتابیں اور یونیفارم ضائع کرنے کے بجائے انہیں کسی ضرورتمند بچے کو دے سکتی ہیں۔ خیال رہے کہ بچوں کے دلوں میں دوسروں کی مدد کا جذبہ پروان چڑھانے کا یہی موقع ہے۔
 اس مضمون میں جانئے مائیں کس طرح اپنے بچوں کو کتابیں اور یونیفارم عطیہ کرنے کی ترغیب کو پروان چڑھا سکتی ہیں۔ یقیناً اس طرح بچوں میں سماجی ذمہ داری اور ہمدردی کے احساس کو فروغ حاصل ہوگا۔
خود مثال قائم کریں
 بچے وہ نہیں کرتے جو ہم کہتے ہیں بلکہ بچے وہ کرتے ہیں جو ہم کرتے ہیں۔ اگر مائیں خود فراخدل اور دوسروں کی مدد کرنے والی ہوں گی تو بچے بھی آپ کی دیکھا دیکھی سخاوت کریں گے۔ اسلئے خواتین کو چاہئے کہ دوسروں کی عطیات کی فعالت میں شرکت کریں۔ اپنے پڑوس، رشتے داروں کی مدد کریں۔ بچے اس کا اثر ضرور قبول کریں گے۔
گفتگو کے ذریعے جذبے کو پروان چڑھائیں
 ماؤں کو چاہئے کہ اپنے بچوں کے ساتھ ان کی عمر کے موافق اس موضوع پر بات چیت کریں۔ ان کو بتائیں کہ سب بچوں کی کتاب تک رسائی ممکن نہیں ہوتی۔ اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس نعمت سے نوازا ہے تو دوسروں کی مدد کریں۔ بے شک اللہ تعالیٰ تمہیں مزید نعمتوں سے نوازے گا۔ اور تمہارے عطیات کی بدولت دوسروں کی زندگی سنور جائے گی۔
کہانیاں سنائیں
 مائیں اگر اپنے بچوں کے دل میں واقعی ہمدردی کے جذبہ کو پروان چڑھانا چاہتی ہیں تو انہیں چاہئے کہ بچوں کو وہ تمام کہانیاں سنائیں جو تعلیمی وسائل کی رسائی سے محروم بچوں کے بارے میں ہیں۔ انہیں یہ بھی احساس دلائیں کہ اگر ان کے پاس کتابیں نہ ہوتیں تو وہ کس طرح تعلیم حاصل کرتے۔ اس طرح ان میں ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوگا جس کا اثر تاعمر ان کے ذہن پر قائم رہے گا۔
انہیں اختیار دیں
 ماؤں کو چاہئے کہ وہ خود اپنے بچوں کو اختیار دیں اور اپنے بچوں کو یہ منتخب کرنے دیں کہ وہ کون سی کتابیں عطیہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہیں اپنے عطیات پر خود مختاری دینے سے ان کی ملکیت کا احساس بڑھ جاتا ہے۔ کتابوں کی پیکنگ اور لیبلنگ کے دوران بچوں کو شامل کریں۔ یہ تجربہ انہیں اس عمل میں مزید سرمایہ کاری کا احساس دلائے گا۔
اہداف طے کریں
  اپنے بچوں کے ساتھ عطیہ کے قابل حصول اہداف طے کریں کہ ماہانہ یا سمسٹر میں ایک مخصوص تعداد یا پچھلے سال کی تمام کتابوں کا عطیہ کرنا۔ اس کے علاوہ بچوں کی وہ تمام چیزیں جنہیں اب اگلے سال وہ نئی خریدنا چاہتے ہیں مثلاً کاپیاں، بیگ، یونیفارم، رائٹنگ پیڈ، پنسل، کمپاس وغیرہ۔
فخر کا اظہار کریں
 اگر بچے خوشی خوشی اپنی چیزیں ضرورتمندوں بچوں کو دیتے ہیں تو ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔ ان کی کوشش کو سراہیں اور ان کی سخاوت پر فخر کا اظہار کریں۔ اس سے بچے کا حوصلہ بڑھے گا۔ اور اس کام میں ان کی مزید دلچسپی بڑھے گی۔ البتہ اس بات ضرور خیال رکھیں کہ فخر تکبر میں نہ بدلیں۔
معمول بنائیں
 خواتین کو چاہئے کہ کتاب یا ایسی چیزیں جو دوسروں کے لئے مفیدہوسکتی ہیں اس کے عطیہ کو خاندان کی روایات میں شامل کریں۔ چاہے یہ ہر مہینے کے آخر میں ہو یا نئے تعلیمی سال کے آغاز سے قبل۔ ماؤں کو چاہئے کہ کتابیں اور ضروری چیزیں کو اکٹھا کرنے اور عطیہ کرنے کے لئے مخصوص اوقات متعین کریں۔
اظہار تشکر کرنا سکھائیں
 ماؤں کو چاہئے کہ اپنے بچوں کے دل میں اظہارِ تشکر کے جذبات کو بھی پروان چڑھائیں اور بچوں کو بتائیں کہ انہیں یہ سب چیزیں جو انہوں نے دوسروں کو اپنی استعمال کی ہوئی دی ہے جس سے دوسرے فیض اٹھا رہے ہیں انہیں وہ چیز بالکل نئی اور بنا کسی مشقت کے حاصل ہوتی ہے اس لئے انہیں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے۔ ساتھ ہی انہیں اخلاص کے ساتھ دوسروں کی مدد کرنا سکھائیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK