Inquilab Logo

بچوں کی ذہنی اور جذباتی نشوونما میں ماؤں کا کلیدی کردار

Updated: February 27, 2024, 12:57 PM IST | Nikhat Anjum Nazimuddin | Mumbai

ماں اپنے بچوں کے مستقبل کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہے، قدم قدم پر اس کی رہنمائی کرتی ہے، اسے جینے کا سلیقہ سکھاتی ہے، خود شناسی اور خود اعتباری کو بڑھاتی ہے۔

Let the children be happy, encourage them, their self-esteem will increase and they will develop. Photo: PTI
بچوں کو خوش رہنے دیجئے، ان کی حوصلہ افزائی کیجئے، ان کی خود اعتمادی بڑھے گی اور وہ ترقی کریں گے۔ تصویر : پی ٹی آئی

ماں کی گود کو بچے کی پہلی درسگاہ کہا جاتا ہے۔ ایلڈر ایم رسل بالارڈ کہتے ہیں :’’زندگی میں کسی بھی کردار کا نبھانا ماں کا کردار نبھانے سے اہم نہیں ہے۔ ‘‘ماں کے طرز زندگی، اس کی سب کچھ لے کرچلنے کی صلاحیت سے گھر جنت بن جاتا ہے۔ بالخصوص بچوں کی تربیت کی ضمن میں ماں کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ ایک ریسرچ کے مطابق خوشحال اور بدحال گھرانوں میں کچھ بنیادی فرق ہوتے ہیں۔ بدحال گھرانوں میں بڑے چھوٹوں کی تربیت نہیں کرتے ہیں بلکہ ان پر رائے مسلط کرتے ہیں جبکہ خوشحال گھرانوں میں بچوں کی تربیت عمدہ خطوط پر ہوتی ہے۔ انہیں رائے دینے کا حق حاصل ہوتا ہے۔ چھوٹوں کو بات چیت کی آزادی ہوتی ہے۔ ان تبدیلیوں میں اہم کردار ادا کرنے والا بنیادی ستون ماں ہوتی ہے۔ اس مضمون میں، ہم ماں کی مختلف ذمہ داریوں اور بچوں کی ذہنی وجذباتی نشوونما میں ان کے بنیادی کردار پر گفتگو کریں گے۔ 
(۱)بچے کی ذہنی وجذباتی ترقی کی دیکھ بھال:ماں کی اہم ذمہ داریوں میں سے ایک ذمہ داری اپنے بچوں کو جذباتی حمایت فراہم کرنا اور ان کی جذباتی ترقی کی دیکھ بھال کرنا ہے۔ بچوں کی پیدائش ہی سے ماں اپنے بچے کی ضرورتوں کا خیال رکھتی ہے، آرام کا خیال رکھتی ہے، اسے محفوظ رکھتی ہے، بے پناہ محبت کرتی ہے۔ ماں کا یہ محبت بھرا سلوک اور بچے کو تحفظ کا احساس دلانا بچے کیلئے بہت ہی خوش کن اور تسلی بخش احساس ثابت ہوتا ہے۔ ماں کی جانب سے کی جانے والی یہ مثبت پہل بچے کے اعتماد کوقائم رکھنے میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے جو بچے کی جذباتی ترقی کیلئے بے حد اہم بھی ہے۔ ماں اپنے بچوں کے لئے مستقل اعتماد، ہمدردی اورسوجھ بوجھ کی فضا کو ہموار کرسکتی ہے۔ جذباتی اور ذہنی پیچیدگیوں سے گزرنے میں ان کی مدد کرسکتی ہے۔ ہمیں بطور ماں بچوں کی جذباتی تربیت کےطریقوں میں ان تمام باتوں کا خیال رکھنا چاہئے۔ 
(۲)اخلاقی اقدار کی تعلیم دینا:بچوں کو اقدار اور اخلاقیات کی تعلیم سب سے پہلے اپنی ماں ہی سے ملتی ہے۔ ماں ان میں اخلاقی اقدار پروان چڑھانے میں بے حد اہم کردار ادا سکتی ہے۔ اپنے الفاظ، اعمال، اور رویہ کے ذریعے وہ اپنے بچوں کو صحیح اور غلط، محبت اور نفرت، ایمانداری اور بے ایمانی کے درمیان فرق سکھاسکتی ہے۔ ماں بچوں کیلئے مثالی شخصیت ہوتی ہےجو رحم دلی، امانت اور مضبوطی کی مثالیں بیاں کرتی ہے۔ ہمدردی، احترام، اور تحمل کا درس دیتی ہے جسے سیکھ کر بچے سماج کے کارآمد اور معقول فرد ثابت ہوتے ہیں اور معاشرے میں مثبت طریقے سے شرکت کرتے ہیں۔ ماؤں کا اپنے بچوں کو ٹریٹ کرنے کا طریقہ ان کی شخصیت کی مثبت یا منفی تعمیر میں بہت اہم رول ادا کرتا ہے۔ 
(۳)علمی اور عقلی ترقی کیلئے محرک کی تلاش: ماں اپنے بچوں کی تعلیم اور ذہنی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بچوں کو سلانے کیلئے سنائے جانے والے قصے کہانیوں سے لے کر ہوم ورک تک میں ماں اپنے بچوں میں تعلیم سے متعلق شوق پیدا کر سکتی ہے۔ انہیں ذہانت کا استعمال کرنا سکھاسکتی ہے۔ وہ اپنے بچوں میں تجزیاتی اور تخلیقی سوچ کو اجاگر کرسکتی ہے۔ مختلف خیالات اور نظریات کی تشہیر کے ذریعے ماں اپنے بچوں کی ذہنی و جذباتی زمین و فضا کو وسیع کرتی ہے اور انہیں دنیا کے مختلف تجربات اور موضوعات کو ساتھ لے کر چلنا سکھاسکتی ہے۔ گفتگو کے ذریعے، تعلیمی قابلیتوں کے ذریعے، مختلف خیالات اور نقطۂ نظر کی تشہیر کے ذریعے ماں اپنے بچوں کی ذہنی استعداد اور سمجھ بوجھ میں اضافہ کرتی ہے نیز انہیں ٹھوس اور ذہانتی تجربات سے مزید سیکھنے کی ترغیب دے سکتی ہے۔ اپنے بچوں کی علمی وعقلی ترقی کیلئے محرک کی تلاش کریں۔ 
(۴)آزادی اور مضبوطی کی ترویج:جب بچے بڑھتے ہیں تو ماں انہیں آزاد اور مضبوط بنانے کیلئے دھیرے دھیرے مختلف کام کرسکتی ہے۔ وہ اپنے بچوں کو رہنمائی اور حمایت فراہم کرسکتی ہے۔ جب وہ چیلنجز اور مشکلات کا سامنا کرتے ہیں، انہیں مسئلہ حل کرنے کا فیصلہ کرنے اور استقامت کی اہمیت کی سکھاسکتی ہے۔ ماں اپنے بچوں کو تجربات سے سیکھنے، ناکامی سے سیکھنے، اور تبدیلی کو قبول کرنے کی ترغیب دی سکتی ہے۔ یہ ترغیب بچوں کی ذہنی استعداد کو استحکام فراہم کرتی ہے۔ بچوں میں خود اعتمادی کی بنیاد ڈال کر اپنے بچوں کو جرأت اور استحکام کے ساتھ رہنا سکھا سکتی ہے۔ ہمیں اپنے بچوں کا کردار مضبوط کرنا ہے تو انہیں آزادی دینا بھی ضروری ہے۔ 
(۵)خودشناسی اور خود اعتمادی کا احساس کروانا: ماں اپنے بچوں میں خودشناسی اور خود اعتمادی کا جذبہ پیدا کرسکتی ہے۔ بے لوث محبت اور قبولیت کے ذریعے وہ اپنے بچوں کی انفرادی صلاحیتوں اور کارکردگیوں کو نہ صرف قبول کرتی ہے بلکہ ان کی ان خوبیوں کو مزید نکھارتی ہے۔ اپنے بچوں کی خوبیوں کو مزید جلا بخشتی ہےجبکہ ان کی کمیوں اور بے یقینی کی صورتحال کے دوران ان کی رہنمائی کرسکتی ہے۔ خوبیوں اور خود اعتمادی کی نشوونما کرکے ماں اپنے بچوں کو اپنے خواب اور امیدوں کو پورا کرنے کے قابل بناسکتی ہے۔ اپنے بچوں کو خود اعتماد اور مضبوط بنائیں۔ 
(۶)متعلقہ رشتوں اور سماجی مہارتوں کی ترویج: ماں اپنے بچوں کو ہمدردی، ارتباط اور انسانی مہارتوں کی اہمیت سکھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بھائی بہن کے خوشگوار تعلقات، دوستوں کے بے تکلف تعلقات، سماج میں دیگر افراد سے تعلقات کو سماجی مہارتوں اور جذباتی ذہانت کے ترقی دینے تک تمام باتوں میں ماں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ اپنے بچوں کی رہنمائی کرتی ہے۔ رشتوں ناطوں سے متعلقہ حدود سمجھاتی ہے۔ اسی طرح مشکلات کے حل کرنے کے طریقوں سے روشناس کرواتی ہے۔ یہ طریقے معنی خیز رشتے بنانے اور انسانی تعاملات کی پیچیدگیوں کو سمجھنے کیلئے بے حد ضروری ہوتے ہیں۔ 
(۷)حدود کا تعین:بچوں کے لئے حدود کا تعین کرنا بے حد ضروری ہے۔ انہیں کب کیا کرنا چاہئے؟کیا نہیں کرنا چاہئے؟ ماں ایک بچے کوان تمام معاملات کی سوجھ بوجھ اساتذہ سے بہتر دے سکتی ہے۔ 
(۸)بچوں کے موڈ کا خیال رکھنا:ہم اپنے بچوں کو تربیت یافتہ ڈیکوریشن پیس سمجھ لیتے ہیں اور ان سے توقعات ہوتی ہیں کہ وہ ہر وقت مہذب رہیں، ہمارے مزاج کیخلاف کوئی کام نہ کریں۔ ہم ایسے میں اپنے بچوں کے موڈ کو بھی نظر انداز کربیٹھتے ہیں جو انتہائی غلط بات ہے۔ ماؤں کو چاہئے کہ وہ بچوں کو تہذیب کے دائرے میں اپنے جذبات اور موڈ کا کھل کر اظہار کرنے دیں۔ اس سے وہ گھٹن محسوس نہیں کریں گے۔ بچوں کی انفرادیت کو پہچان کر ایک ماں بچے کی پوری شخصیت کو بدل دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، اس کی شخصیت کے مضبوط پہلوؤں کو اور مضبوط کریں۔ ماں وہ ہستی ہے جو اپنے بچوں کے مستقبل کی تعمیر میں سب سے اہم کردار ادا کرتی ہے۔ خود شناسی اور خود اعتباری کو بڑھانے نیز صحیح رشتوں اور سماجی مہارتوں کی ترویج تک ماں اپنے بچوں کی ترقی اور کامیابی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ بچے کی ہمہ جہت نشوونما میں ماں کے قیمتی کردار کو تسلیم کرنا بے حد ضروری ہے، اس سے بے شمار معاشرتی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔ آئندہ نسلوں کو معاشرتی کامیابی کیلئے بہتر طریقے سکھانے کیلئے ماؤں کا خود ذہنی اور جسمانی طور پر صحتمند رہنا ضروری ہے۔ اسی طرح سے ان کے ذریعہ نبھائی جانے والی ان ذمہ داریوں پر ان کی حوصلہ افزائی کرنا اور ان کی قدر وقیمت کا سمجھنا بھی اہم ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK