Inquilab Logo

کیوں نہ عید سے قبل ہم اپنا محاسبہ کرلیں

Updated: April 09, 2024, 12:41 PM IST | Odhani Desk | Mumbai

عید کے موقع پر خوشی منانا، اُس کا اظہار کرنا ایک فطری تقاضا ہے، لیکن ذرا تھوڑی دیر کیلئے اپنے دِلوں کو ٹٹولیں، محاسبہ کریں کہ کیا ہم واقعی خوش ہیں۔ یاد رہے کہ ہر وہ خوشی کہ جس میں ہمارے والدین، بہن بھائی، رشتے دار، عزیز و اقارب، دوست احباب اور پڑوسی شریک نہیں ، وہ خوشی نہ صرف ادھوری بلکہ اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا سبب ہے۔

Take advantage of the opportunity of Eid and get rid of your worries. Photo: INN
عید کے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنوں سے گلے شکوے دور کر لیجئے۔ تصویر : آئی این این

رمضان ہم سے وداع ہونے کو ہے اور عید کی آمد آمد ہے۔ عید کا نام سنتے ہی مرجھائے، بجھے چہروں پر بھی رونق آجاتی ہے۔ اور پھر ہر سو پھیلی خوشی و انبساط سے ماحول ہی خوشگوار نہیں ہوتا، چہار جانب گونجتی بچوں کی چہکاریں، چوڑیوں کی کھنکھناہٹیں، رنگ برنگے کپڑوں کی بہار، مہندی سے سجے ہاتھ، معطر فضائیں، معانقہ و مصافحہ اور میل ملاپ عید کی خوشیاں دوبالا کر دیتے ہیں۔ کیا امیر، کیا غریب، سبھی اپنی استعداد و استطاعت کے مطابق عید کی خوشیاں مناتے ہیں اور کیوں نہ منائیں، عید امت مسلمہ کے لئے اللہ رب العزت کا خصوصی انعام ہے۔
 عید کے موقع پر خوشی منانا، اُس کا اظہار کرنا ایک فطری تقاضا ہے، لیکن ذرا تھوڑی دیر کے لئے اپنے دِلوں کو ٹٹولیں، محاسبہ کریں کہ کیا ہم واقعی خوش ہیں۔ کہیں کوئی کسک تو ہمارے اندر نہیں پنپ رہی، کوئی پھانس تو دل میں نہیں اٹکی ہوئی۔ بدگمانیوں، منفی خیالات نے قلب و ذہن توآ لودہ نہیں کر دیئے۔ اگر ان تمام سوالات کا جواب اثبات میں ہے، تو پھر ہماری عید کی خوشیاں مصنوعی ہیں۔ یاد رہے کہ ہر وہ خوشی کہ جس میں ہمارے والدین، بہن بھائی، رشتے دار، عزیز و اقارب، دوست احباب اور پڑوسی شریک نہیں ، وہ خوشی نہ صرف ادھوری بلکہ اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا سبب ہے۔
 عید، روزے داروں کا انعام بھی ہے اور رمضان المبارک میں خلوص نیت سے کی جانے والی عبادات ، نیک اعمال کی قبولیت کے یقین کا ثمر بھی۔ لیکن جب زبانیں نشتر بن جائیں، ہر جانب نفسا نفسی و خود غرضی کے بادل منڈلائیں، اپنے مسلمان بھائیوں کا قتلعام ہوتا دیکھ کر بھی ہم پر بے حسی طاری رہے، بغض و عداوت، کاٹ دار الفاظ اور بد گمانی کے نتیجے میں قطع رحمی عام ہو جائے اور حسد، غیبت اور بدگوئی جیسے منفی جذبات غلبہ پالیں، تو پھر ماہِ رمضان میں کی جانے والی تمام نیکیاں ضائع ہو جائیں گی۔ بہرکیف، اب بھی وقت ہے کہ ہم اپنے دِل محبتوں سے لبالب بھر لیں۔ ندامت کے آنسوئوں سے دِلوں پہ جمی بے حسی کی تہہ دھو ڈالیں۔ دوسروں کے لئے خوش گمان رہیں۔ کوئی بھی کام صرف اللہ کی رضا کیلئے کریں۔ یاد رکھیں، اللہ راضی سب راضی۔ آپ کی دنیا و آخرت دونوں سنور جائے گی۔
 یاد رہے، زندگی ایک پگڈنڈی کی مانند ہے، جس میں اُتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں۔ کبھی خوشیوں کی برسات ہوتی ہے، تو کبھی غموں کا بوجھ تھکا دیتا ہے اور انہی لمحات میں انسان خلوص دل سے اپنے رب سے رجوع کرتا ہے، تو عید کی سچی خوشی کے حصول کے لئے بھی رب کائنات سے اپنا تعلق استوار کیجئے، جو رات کے اندھیرے میں بھی سنتا ہے اور دن کے اجالے میں بھی۔
 ہم جانتے ہیں کہ ایک مومن دوسرے مومن کا آئینہ ہوتا ہے اور تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں۔ یعنی جسم کے کسی ایک عضو کو پہنچنے والی تکلیف پورا جسم محسوس کرتا ہے۔ فلسطینیوں کے ساتھ جو ظلم ہو رہا ہے اس کے لئے اللہ رب العزت سے دعا کیجئے۔ اہل ِ فلسطین کے درد کو اپنے دلوں میں محسوس کیجئے۔ احساس کیجئے کہ ہم کتنی آسان زندگی گزار رہے ہیں۔ اس کے باوجود ہم ناشکری کرتے ہیں۔ اپنے رب کا شکر ادا کیجئے کہ اس نے ہمیں بہتر حال میں رکھا ہے، الحمدللہ۔ اللہ فلسطینیوں کے لئے آسانی پیدا فرما دے (آمین)۔
 اس عید جب اپنوں سے گلے ملیں تو سارے گلے شکوے بھول جائیں۔ صاف دل سے عید کی خوشیوں میں شامل ہو جائیں۔ یہ سب کرتے ہوئے جب ہم اپنے دل کو ٹٹولیں گے، تو ہمیں سچی خوشی کا احساس ہوگا۔ 
 نیز، عید کے پُرمسرت موقع پر اُن کو بھی یاد رکھیں کہ جن کا آپ سے مذہب اور انسانیت کا رشتہ ہے۔ جن کی ٹوٹی پھوٹی جھوپڑیوں کی ویرانیاں آپ کی تھوڑی سی مالی معاونت سے دور ہو سکتی ہیں اور ہلالِ عید اُن کے لئے بھی خوشیوں کا پیام بَر ثابت ہوسکتا ہے۔ اپنے غریب رشتے داروں کا حال معلوم کریں۔ پڑوسیوں کے بچوں سے پوچھیں کہ عید کے کپڑے آگئے ہیں یا نہیں؟ بچوں سے عید کی تیاریوں سے متعلق معلوم کیا جائے تو آپ کو اُن کے گھر کے حالات کے بارے میں بخوبی معلوم ہو جائے گا۔ اس طرح آپ اُن کی بآسانی مدد کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی مدد کرتے وقت احسان نہ جتائیں۔ ان کی اَنا کو ٹھیس نہ پہنچائیں۔
 سب سے اہم بات، رمضان کی چند ساعتیں ابھی باقی ہیں۔ جتنی نیکیاں کما سکتے ہیں کما لیجئے۔ نیک لوگوں میں اپنا شمار بھی کر لیجئے۔ عید کی تیاریوں کے ساتھ ساتھ عبادتوں کا بھی اہتمام کریں۔ رات میں غیر ضروری سرگرمیوں میں مصروف رہنے کے لئے اللہ رب العزت کو منانے کی کوشش کیجئے۔ اپنے والدین سے بات کیجئے، اُن کی دعائیں لیں۔ انجانے میں کی ہوئی بدتمیزی کیلئے معافی مانگیں۔ رمضان کے اختتام سے قبل اپنا محاسبہ کر لیں۔ عید کو غنیمت جانتے ہی اپنوں کو راضی منا لیجئے۔ یقین جانئے اس طرح عید کی خوشی دگنی محسوس ہوگی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK