یہ ۹۰؍ کی دہائی تھی۔ مَیں نے آئی سی ایس سی بورڈز میں ۹۰؍ فیصد نمبر حاصل کئے تھے۔ میری کامیابی کا چرچا ہونے کے بعد کچھ آنٹیاں یہ دیکھنے کیلئے میرے اسکول پہنچیں کہ کیا میں جھوٹ بول رہی ہوں۔
EPAPER
Updated: May 15, 2024, 11:41 AM IST | Meghna Pant | Mumbai
یہ ۹۰؍ کی دہائی تھی۔ مَیں نے آئی سی ایس سی بورڈز میں ۹۰؍ فیصد نمبر حاصل کئے تھے۔ میری کامیابی کا چرچا ہونے کے بعد کچھ آنٹیاں یہ دیکھنے کیلئے میرے اسکول پہنچیں کہ کیا میں جھوٹ بول رہی ہوں۔
یہ ۹۰؍ کی دہائی تھی۔ مَیں نے آئی سی ایس سی بورڈز میں ۹۰؍ فیصد نمبر حاصل کئے تھے۔ میری کامیابی کا چرچا ہونے کے بعد کچھ آنٹیاں یہ دیکھنے کیلئے میرے اسکول پہنچیں کہ کیا میں جھوٹ بول رہی ہوں۔ آنٹی نے سوچا کہ میں اسمارٹ نظر آنے کیلئے کافی محنت کرتی ہوں۔ اور اس طرح جب مَیں نے پراچی نگم کو امتحان کے بہترین نتائج کے باوجود بظاہر خوبصورت نہ ہونے کی وجہ سے ٹرول ہوتے دیکھا تو مجھے اس بات کا احساس ہوا کہ خواتین کی زندگی میں کہیں بھی سکون نہیں ہے۔ وہ ہمیشہ بہت موٹی ہوتی ہیں، بہت دبلی پتلی ہوتی ہیں، بہت خوبصورت یا بہت بدصورت۔
خواتین کی ظاہری شکل کے بارے میں یہ تشویش پریشان کن ہے۔ ظاہری شکل کی بنیاد پر اپنی قابلیت ثابت نہیں کرنی چاہئے، اسی طرح اس کی بنیاد پر رد نہ کیا جائے۔ یوپی بورڈ کے ۱۰؍ ویں کے امتحان میں ٹاپ کرنے والی پراچی کو یہ معلوم تھا۔ وہ یہ بھی جانتی تھی کہ صرف اس کے نمبر ہی اسے زندگی میں آگے لے جائیں گے، اس کا میک اَپ نہیں۔ اس لئے انہوں نے ٹرول کرنے والوں کو منہ توڑ جواب دیا۔ اس نے اپنی سخاوت سے ان سب کو خاموش کرایا اور وطن عزیز کی شان بن گئی۔ کیوں؟ کیونکہ سچ ہمیشہ سچ ہوتا ہے۔
آج زمانہ بدل گیا ہے۔ آج کے نوجوان خوبصورتی کو اہمیت نہیں دیتے ہیں لیکن ایک ہمارا زمانہ تھا جب خوبصورتی کو کافی اہمیت دی جاتی تھی۔ گوری رنگت کو کافی اہمیت حاصل تھی۔ شادی کے لئے دبلی پتلی لڑکی تلاش کی جاتی تھی۔ لمبے لوگوں کو پسند کیا جاتا تھا۔ پستہ قد کے حامل افراد کا مذاق اڑایا جاتا تھا۔
خاص طور پر خواتین کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔ ظاہری خوبصورتی ہی کو اہمیت دی جاتی تھی۔ اس زمانے میں عقل و شعور کی حامل خواتین کو ترجیح نہیں دی جاتی تھیں بلکہ ان کو نیچا دکھایا جاتا تھا۔ ان کے نظریے کو سماج کا دشمن بتایا جاتا تھا۔ اب یہ باتیں پرانی ہوچکی ہیں۔ نوجوان ایسی باتوں کو مسترد کردیتے ہیں۔
نوجوانوں نے سمجھ لیا ہے کہ ہمیں شکل و صورت کی نہیں اصول و ضوابط بدلنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ جب ہم خود کو آئینے میں دیکھتے ہیں تو ہم کیا دیکھتے ہیں۔ انسان کی سیرت بھی اہمیت رکھتی ہے۔ آج ہم ایسے مقابلہ حسن دیکھ رہے ہیں، جہاں خواتین کو ان کی سوچ، قابلیت اور جذبے کی بنیاد پر پرکھا جا رہا ہے، وہیں ۶۰؍ سال کی خواتین تاج جیت رہی ہیں۔ آج خواتین باصلاحیت ہیں اور اپنا کام بخوبی انجام دے رہی ہیں۔ مختلف شعبے میں اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہیں۔
خوبصورتی دیکھنے والے کی آنکھوں میں ہوتی ہے۔ پراچی کا یہ اقدام ظاہر کرتا ہے کہ خوبصورتی کے بظاہر ناممکن معیارات پر قائم رہنے کے بجائے جو آپ کو صحیح لگتا ہے اسے کرنا زیادہ خوبصورت ہے۔ ہمیشہ یاد رکھیں کہ خاتون کی اصل خوبصورتی اس کا اعتماد ہے۔ اس لئے خود اعتماد بنیں۔