Inquilab Logo

سری لنکا میں احتجاج کے ۱۰۰؍ دن مکمل، آج نئے صدر کا انتخاب

Updated: July 20, 2022, 12:03 PM IST | Agency | Colombo

ساجیت پریم داسا دوڑ سے باہر، سہ طرفہ مقابلہ، رانیل وکرما سنگھے بھی صدارتی عہدہ کے دعویداروں میں شامل، سابقہ حکومت سے پلہ جھاڑ لیا، عوام کو اندھیرے میں رکھنے کا الزام لگایا

Demonstrations are also taking place against the Acting President Ranil Wickramasinghe.Picture:PTI/AP
ٹریڈ یونین لیڈروں کوان کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دیکھا جاسکتاہے۔ تصویر: اے پی / پی ٹی آئی۔

 سری لنکا میں  معاشی بحران اور بے روزگاری کے خلاف نوجوانوں کے احتجاج     نے پیر کو ۱۰۰؍ دن مکمل کرلئے۔ مظاہروں کے دوران ملک کے عوام  نے پہلے وزیراعظم مہیندرا راجا  پکشے کے گھر پر دھاوا بول کر انہیں عہدہ چھوڑنے پر مجبور کیا پھر صدر گوٹابایا راجا پکشےکو نشانہ بنایا  جو کسی بھی صورت میں اقتدار سے چمٹے رہنا چاہتے تھے ۔   ان کے  صدارتی محل پر نہ  صرف  مظاہرین  نے  قبضہ کرلیا بلکہ انہیں آناً فاناً بحری جہاز  میں سوار ہو کر  بھاگنے پر مجبور کردیا۔کئی دنوں تک سمندر میں   ہی   بھٹکتے رہنے کے بعدگوٹابا یا کو  سنگاپور میں پناہ ملی جہاں  سے انہوں نے اپنا استعفیٰ روانہ کردیا۔ ان کے استعفیٰ کے بعد ملک میں نئے صدر کے انتخاب  کیلئے شروع ہونے والی تیاریاں اب مکمل کرلی گئی ہیں اور بدھ کو اس پر ووٹنگ ہوگی۔ 
آج سری لنکا میں صدارتی الیکشن
 سری لنکا میں بدھ کو ہونے والے صدارتی الیکشن کیلئے موجودہ کارگزار صدر رانیل وکرما سنگھے اور  دیگر دو امیدوار میدان میں ہیں۔اس طرح یہ مقابلہ سہ طرفہ ہے۔ سابق صدر  کے بیٹےساجیت    پریم داسا نے صدارتی  الیکشن سے ٹھیک ایک دن قبل  منگل کو    اپنی نامزدگی واپس لینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے ٹویٹ کیاکہ’’ہمارے ملک کی بھلائی کیلئے، جس سے میں بہت پیار کرتا ہوں اور  جس کے عوام سے مجھے محبت  ہے۔ میں صدارت کیلئے اپنی امیدواری واپس لے رہا ہوں۔انہوں نے حکمراں جماعت سے کہا کہ وہ اپنے حریف دلاس الہاپاروما کی حمایت کریں۔پریم داسا نے کہا کہ ’’ہمارا اتحاد اور ہمارے مخالف اتحادی دلاس الہا پاروما کو فاتح بنانے کیلئے سخت محنت کریں گے۔‘‘  ساجیت راما داسا کے صدارتی الیکشن کی دوڑ سے  علاحدہ ہوجانے کے بعد مقابلے میں رانیل وکرما سنگھے (۷۳)،  سنہالی بدھشٹ لیڈردلاس الہا پاروما  (۶۳) اور جنتا وِمکتی پیرامونا پارٹی کے انورا کمارا دِسانائکے(۵۳) صدارتی الیکشن میں  امیدوار  ہوں گے۔ ۲۲۵؍ رکنی پارلیمنٹ  بدھ کو نئے صدر کا انتخاب کریگی جو نومبر ۲۰۲۴ء تک سابق صدر گوٹا یا با یا راجا پکشے کی بقیہ   میعاد  میں صدارتی ذمہ داریاں  نبھائےگا۔ 
وکرما سنگھے کے خلاف بھی مظاہرے
  حالانکہ صدارتی الیکشن میں  مقابلہ آرائی کرنے والوں میں بین الاقوامی سطح پر معروف اور اہم نام  رانیل وکرما سنگھے  کا ہی ہے تاہم انہیں بھی سری لنکاکے عوام کی جانب سے احتجاج کا سامنا ہے۔ مظاہرین نے ان سے بھی استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ وکرما سنگھے کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ منگل کو شروع ہوا۔کولمبو میں ہونےوالے ان مظاہروں  میں زیادہ ٹریڈ یونین کے اراکین  شامل ہیں۔ مظاہروں میں شامل ایک شخص نے وکرما سنگھے کے بھی استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’حال ہی میں ملک کے صدر کو عوام نے استعفیٰ  دینے  پر  مجبور کردیا۔ اس کے استعفیٰ کے بعد اسی شخص (وکرما سنگھے) کو کارگزار صدر  بنادیاگیا جسے اُس  (گوٹابایا راجا پکشے) نے وزیراعظم بنایا تھا۔ ‘‘   رانیل وکرما سنگھے کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتےہوئے مذکورہ شخص نے مزید کہا کہ ’’موجودہ کارگزار صدر کو عوام کی تائید حاصل نہیں ہے اور اب وہ مستقبل صدر بننے کی کوشش کررہاہے۔‘‘ مظاہرین نے دھمکی دی کہ جب تک رانیل وکرما سنگھے بھی استعفیٰ  نہیں دیدیتے وہ احتجاج جاری رکھیں گے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ احتجاج اور مظاہرے سری لنکا میں ایمرجنسی  کے نفاذ  کے باوجود ہورہے ہیں۔ 
وکرما سنگھے  نے سابقہ حکومت سے پلّہ جھاڑا
 عوامی مظاہروں کے بیچ صدارتی الیکشن سے ایک روز قبل رانیل وکرما سنگھے نے سری لنکا کی سابقہ حکومت سے پلہ جھاڑتے ہوئے کہا کہ وہ اس کا حصہ نہیں تھے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے الزام لگایا کہ گوٹابایا راجا پکشے سرکار نے ملک کی  ابتر ہوتی معاشی صورتحال  کے تعلق سے اندھیرے میں رکھا۔ انہوں نے راجا پکشے حکومت کا حصہ ہونے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں  تو حالات کے بگڑ جانے کے بعد ’’معیشت کو سنبھالنے‘‘مقرر کیاگیاتھا۔ 
 گوٹا بایا راجا پکشے حکومت پر تنقیدیں
  ایک طرف جہاں بڑا طبقہ یہ تصور کرتا ہے کہ رانیل وکرما سنگھے بھی راجا پکشے خاندان جیسے ہیں ہیں، وکرما سنگھے  نے منگل کو صفائی دی کہ ’’میں ویسا نہیں ہوں، عوام جانتے ہیں۔‘‘سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’سابقہ  سرکار نے دروغ گوئی کا مظاہرہ کیا، عوام سے حقائق کو چھپایا۔ اس نے یہ نہیں بتایا کہ ملک دیوالیہ ہوچکا ہے اور ہمیں بحران سے نکلنے کیلئے آئی ایم ایف کی مدد مانگنی پڑ رہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اراکین پارلیمان انہیں صدر بنائیں گے۔ 

sri lanka Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK