Updated: December 11, 2025, 10:03 PM IST
| Colombo
سینٹر فار دی اسٹڈی آف آرگنائزڈ ہیٹ (سی ایس او ایچ) کے مطابق، سری لنکا میں ہندو قوم پرست گروہوں کے بنیادی سطح پر اثر و رسوخ بڑھنے کی ابتدائی علامات سامنے آ رہی ہیں، رپورٹ کے مطابق ملک میں خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد سے، ’’شدت پسندی‘‘ اور ’’مذہبی بنیاد پرستی‘‘ کی نئی شکلیں سامنے آئی ہیں۔
سینٹر فار دی اسٹڈی آف آرگنائزڈ ہیٹ (سی ایس او ایچ) کے مطابق، سری لنکا میں ہندو قوم پرست گروہوں کے بنیادی سطح پر اثر و رسوخ بڑھنے کی ابتدائی علامات سامنے آ رہی ہیں۔اپنی رپورٹ ’’کونٹورز آف ایمرجنگ ہیٹ ان سری لنکا‘‘ میں اس نے بتایا کہ ملک میں خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد سے، ’’شدت پسندی‘‘ اور ’’مذہبی بنیاد پرستی‘‘ کی نئی شکلیں سامنے آئی ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس کی وجہ سے مسلم مخالف بیانیہ فروغ پایا ہے، جس میں بودو بالا سینا جیسے انتہا پسند سنہالی- بدھسٹ گروہوں نے آن لائن اور آف لائن گمراہ کن معلوماتی مہم کے ذریعے’’ مسلم مخالف جذبات‘‘ پھیلائے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا، ’’ان تحریکوں کی بنیاد ایسے بیانیوں پر ہے جو غیر بدھسٹ اقلیتی برادریوں (یعنی مسلمانوں، عیسائیوں اور ہندوؤں) کو قوم کے لیے خطرہ کے طور پر پیش کرتے ہیں۔‘‘ ۲۰۱۶ءمیں، ملک کے شمالی صوبے میں ’’سیوا سینائی‘‘ نامی ایک تنظیم قائم کی گئی جس کا مقصد ’’ہندو ورثے‘‘ اور ’’شمالی اور مشرقی علاقوں میں برادریوں‘‘ کو بچانا بتایا گیا، جو اس کی اصطلاح میں ’’سنہالائزیشن‘‘ اور عیسائیت اور اسلام جیسے مذاہب کے بڑھتے ہوئے اثر سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔دراصل سنہالائزیشن ایک اصطلاح ہے جو سنہالی-بدھسٹ نسلی اور مذہبی شناخت کو تاریخی طور پر تامل اور مسلم نسلی برادریوں ، سری لنکا کے شمالی اور مشرقی صوبوں میں آبادکاری، اداروں اور مذہبی مقامات کے ذریعے مسلط کرنے کے عمل کو بیان کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: کولکاتا: گیتا پاٹھ کی تقریب میں نان ویج فروخت کرنے پر مسلم دکانداروں پر مبینہ طور پر حملہ کیا گیا
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ان صوبوں میں اسی طرح کے گروہ سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا، کہ عیسائی مذہبی رہنماؤں نے بھی ان کے اثرات کو نوٹ کیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ ان کی برادریاں ہندو قوم پرستی یا ہندوتوا جیسے نظریات کو فروغ دینے والے ہندو گروہوں کے نشانے پر ہیں، جو اکثر ہندوستان میں دائیں بازو کی تنظیموں سے جڑے ہوئے ہیں۔رپورٹ میں خاص طور پر انتہا پسند سنہالی-بدھسٹ گروہ بودو بالا سینا کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس گروہ نے بھی ’’منظم آن لائن اور آف لائن گمراہ کن معلوماتی مہم کے ذریعے مسلم مخالف جذبات پھیلائے ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ سری لنکا کی اکثریتی آبادی بدھ مت کی پیروکار ہے، اس کے بعد ہندو مت، اسلام اور عیسائیت اقلیتی مذاہب ہیں۔ بدھسٹ زیادہ تر سنہالی ہیں، جو ملک کے سب سے بڑے نسلی گروہ ہیں۔ تامل برادری ملک کی سب سے بڑی نسلی اقلیت ہے اور اس میں ہندو اور عیسائی دونوں شامل ہیں، جبکہ مسلمان ایک الگ نسلی گروہ ہیں جو اسلام پر عمل کرتے ہیں اور بنیادی طور پر تامل بولتے ہیں۔رپورٹ میں پتا چلا ہے کہ ان ہندو قوم پرست گروہوں کے پیش کردہ بیانیے مذہبی تبدیلی، خواتین کے لباس، مویشیوں کے ذبح اور بین المذاہب شادیوں سے منسلک عیسائی مخالف اور مسلم مخالف جذبات پر مرکوز ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا، ’’ان کی سرگرمیوں میں ’’سیو ہندو شناخت‘‘ کے ذریعے انتخابی رویے کو متاثر کرنے کی کوششیں، متنازعہ ہندو مذہبی اور آثار قدیمہ کے مقامات کے گرد تحریک، ہندوستانی ہندو قوم پرست ڈیجیٹل پلیٹ فارم، سیاستدانوں اور عوامی شخصیات کے ساتھ بین الاقوامی روابط کو فروغ دینا، اور سنہالی-بدھسٹوںکے ساتھ حکمت عملی کے تعاون شامل ہیں۔ مجموعی طور پر، ان گروہوں کے ابھرنے اور بڑھتی ہوئی حیثیت سری لنکا میں بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال کی عکاسی کرتی ہے، جو جزوی طور پر تامل قوم پرست جماعتوں اور سنہالی-بدھسٹ انتہا پسند گروہوں کے کمزور ہونے کی وجہ سے تشکیل پا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مدراس ہائی کورٹ کے جج پر جانبداری کے الزامات، انڈیا بلاک کا صدر و چیف جسٹس کو خط
ہندوستانی صحافی سونیا فیلیرو نے دی گارجین میں لکھا، ’’سری لنکا میں، بدھسٹ راہبوں کے زعفرانی لباس ملک کی مسلم اقلیت کے لیے ایک خوفناک علامت بن گئے ہیں، کیونکہ بودو بالا سینا سمیت یہ گروہ بدھ مت کے تحفظ کے بینر تلے پیروکاروں کو جمع کرتے ہیں۔‘‘وہ مزید لکھتی ہیں،’’ان پرتشدد تحریکوں کی قیادت کرنے والے راہب’’ نروان‘‘ کی تلاش کے بجائے اس دنیا میں غلبہ حاصل کرنے کے لیے پرعزم نظر آتے ہیں۔‘‘
دریں اثنا، سی ایس او ایچ کی رپورٹ نے سری لنکا میں تین ہندو قوم پرست گروہوں، یعنی سیوا سینائی، رودرا سینا، اور راون سینا کی سرگرمیوں کو نقشے پر ظاہر کیا۔