بڈگام میں نیشنل کانفرنس کے ایم پی کی رہائش گاہ کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی، پی ڈی پی رکن اسمبلی وحید پرہ کو بھی نظر بند کردیاگیا۔
رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ مہدی۔ تصویر: آئی این این
جموں کشمیر انتظامیہ نے اتوار کو سرینگر میں ریزرویشن مخالف مظاہروں کو ناکام بناتے ہوئے سیاسی لیڈروں کے گھروں سے باہر نکلنے پر پابندی لگا دی ہے ۔حکمراں جماعت، نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا کہ سرینگر میں اتوار کو طے شدہ احتجاج سے قبل بڈگام میں ان کی رہائش گاہ کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے ۔ روح اللہ نے ریزرویشن پالیسی کو معقول بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے سرینگر کے پولو ویو پر واقع شیر کشمیر پارک میں ایک احتجاج اور دھرنا کا اعلان کیا تھا۔ وہ ریزرویشن سمیت دیگر مسائل پر عمر حکومت کو گھیرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ واضح رہےکہ اوپن زمرے کے طلبہ مرکزی صوبے میں اوپن کٹیگری کی آبادی کی مناسبت سے پروفیشنل کورسیز میںداخلے اور جاب میںریزرویشن کا مطالبہ کررہے ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے گزشتہ دنوںاسی احتجاج میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا لیکن اتوار کو انہیں اوردیگر لیڈروں کونظر بند کردیاگیا ۔
روح اللہ نے’ ہاؤس اریسٹ‘ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’’نہ تو لوگوں کو میرے گھر میں داخل ہونے کی اجازت ہے اور نہ ہی اندر سے کسی کو باہر جانے کی اجازت ہے۔‘‘اس سے قبل سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر روح اللہ کے آفس ہینڈل نے ہاؤس اریسٹ کا دعویٰ کرتے ہوئے سنیچر کی رات بڈگام میں ان کے گھر کے باہر پولیس کی تعیناتی کی تصاویر پوسٹ کی تھیں ۔ان کے آفس نے ایکس پر لکھا ’’رکن پارلیمنٹ روح اللہ مہدی کی رہائش گاہ کے باہر مسلح پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔ کیا یہ ایک پرامن، طلبہ کی حمایت میں ہونے والے مظاہرے کو خاموش کرنے کے لیے پیشگی کریک ڈاؤن ہے؟ اگر ہاں، تو اس سے اختلاف رائے سے (حکومت پر طاری) پریشان کن خوف کا پتہ چلتا ہے۔ حکام کو عوام کے سامنے اس بات کی وضاحت کرنی چاہیے کہ یہ تعیناتی کس لیے ہے۔ ہم اپنے کل کے منصوبے پر قائم ہیں۔‘‘
وہیں پی ڈی پی کے رکن اسمبلی وحید پرہ کے قریبی ساتھی عارف امین نے بھی دعویٰ کیا کہ آدھی رات کو پرہ کو نظر بند کر دیا گیا ہے۔ امین نے ایکس پر پوسٹ میں سوال کیا کہ طلباء کے حقوق کیلئے پرامن احتجاج کوہتھیار کے طورپر کیوںدکھایا جا رہا ہے؟
جموں کشمیر حکومت یا ایل جی انتظامیہ نے ابھی تک ان لیڈروں کی نظر بندی کے دعوؤں پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔واضح رہے کہ روح اللہ مہدی نے آج ایک احتجاج اور دھرنے کا اعلان کیا تھا جو سرینگر کے ایس کے پارک میں منعقد ہونا تھا اور جہاں طلباء اور ریزرویشن مخالف کارکنوں کی شرکت متوقع تھی۔اپنی ہی پارٹی کی زیر قیادت حکومت سے ناراض رکن پارلیمنٹ نے گزشتہ سال دسمبر میں وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کی قیادت کی تھی جس پر وزیر اعلیٰ کے حامی کچھ این سی قانون سازوں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی ۔ اس سے قبل سماجی بہبود کی وزیر سکینہ ایتو نے منتخب حکومت کے خلاف اعلان کردہ احتجاج پر روح اللہ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔