Inquilab Logo

ناگالینڈ میں جنگجو ؤں کے شبہ میں ۱۴؍عام شہری ہلاک

Updated: December 06, 2021, 10:43 AM IST | Agency | Kohima

؍ ۱۱؍ زخمی۔ سلامتی دستوں  کے خلاف عوام سڑکوں پر اُتر آئے، آسام رائفلز کے کیمپ میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اور آگ لگادی ، کئی گاڑیاں نذر آتش، ایک جوان بھی مارا گیا

In Nagaland, civilians stormed a security forces camp and set fire to vehicles..Picture:PTI
ناگالینڈ میں شہریوں نے سیکوریٹی فورسیز کے کیمپ میں گھس کر گاڑیوں میں آگ لگادی۔ تصویر: پی ٹی آئی

ناگالینڈ   کے مون ضلع میں    دل دہلا دینے  والے ایک واقعہ میں سیکوریٹی فورسیز نے جنگجو سمجھ کر   کان کنی کا کام کرکے گھر لوٹ رہے  ۱۴؍ مزدوروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جس کے بعد یہاں  کے حالات دھماکہ خیز ہوگئے ہیں۔ عوام   سیکوریٹی فورسیز کے خلاف سڑکوں پر اُتر آئے ہیں۔ انہوں نے آسام رائیفلز اور کونیاک یونین کے کیمپ پر حملہ کرکے وہاں نہ صرف توڑ پھوڑ کی  بلکہ خیموں اور گاڑیوں کو آگ کے حوالے کردیا۔  عوام کی جانب سے تشددکی اس وادات میں سیکوریٹی فورسیز کا ایک جوان بھی مارا گیا۔ دوسری طرف  ۱۵؍ مزدوروں کی ہلاکت  کے علاوہ ۱۱؍ کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔  یہ واقعہ میانمار سے متصل گاؤں اوٹنگ میں پیش آیا۔سلامتی فورسیز نے اسے شناخت کی غلطی کا معاملہ قراردیا ہے۔ ۱۴؍ عام شہریوں کی ہلاکتیں فوج کی جانب سے  فائرنگ کی یکے بعد دیگرے ۳؍ وارداتوں میں ہوئیں۔  پہلے واقعہ میں سنیچر کو  کوئلے کی کانوں میں کام کرکے پِک اَ پ  وین  سے گھر لوٹ رہے مزدوروں کو سیکوریٹی فورسیز نے  ممنوعہ تنظیم ’این ایس سی این ‘ کےینگ آنگ دھڑے  کے جنگجو سمجھا اور ان پر اندھادھند فائرنگ کر دی۔    جب مزدور گھر نہیں پہنچے تو گاؤں کے لوگ انہیں تلاش کرنے کیلئے نکلے اور یہ معلوم ہونے پر کہ فوج نے انہیں  موت کے گھاٹ اتار دیا ہے، انہوں  نے سلامتی فورسیز کی گاڑیوں کو گھیر لیا ۔فوجی کارروائی میں  اپنے بے قصور چہیتوں کو کھوچکے افراد      نے اپنی برہمی کااظہار کرتے ہوئے جب فوج کی گاڑیوں کو نشانہ بنانا شروع کیا  اور اس دوران ایک فوجی کی موت ہوگئی تو فوج نے اپنے دفاع میں فائرنگ شروع کردی جس میں مزید ۷؍ عام شہری  فوت ہوگئے۔ عوام کی برہمی کایہ سلسلہ اتوار کی دوپہر تک جاری رہا ۔اس دوران آسام رائفلز اورکونیاک یونین  کے کیمپ میں گھس کر بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔ انہوں نے کیمپ کے ایک حصے کو آگ کے حوالے کردیا۔ کیمپ میں حملے کے جواب میں فوج کی کارروائی میں مزید ایک شہری کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ ۲؍ زخمی ہوئے۔  مجموعی طورپر تشدد کی ان وارداتوں میں  ۱۴؍ عام شہری اور سیکوریٹی فورسیز کا ایک جوان ہلاک ہوا ہے۔  مون  ضلع کے متاثرہ علاقے کے شہریوں کا مطالبہ ہے کہ ان کےچہیتوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والے فوجی جوانوں  کے خلاف فوری طور پر کارروائی کی جائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ناگالینڈ میں سیکوریٹی فورسیز کو خصوصی اختیارات دینے والا قانون ’افسپا‘ نافذ ہے جس کا سہارا لیتے ہوئے خاطی سیکوریٹی افسران کے بچ جانے کا قوی امکان ہے۔ بگڑتے ہوئے حالات کے پیش نظر ناگالینڈ حکومت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے مون ضلع میں موبائل سروس،  انٹرنیٹ خدمات اور ڈیٹا سروس  نیز بڑی تعداد میں ایس ایم ایس بھیجنے کی خدمات پر پابندی عائد کردی ہے۔ اس کا مقصد ’’اشتعال انگیز ویڈیو اور تصاویر ‘‘ کوپھیلنے سے روکنا بتایاگیاہے۔   ناگالینڈ کے وزیر اعلیٰ نیفیو ریو نے واقعہ کو افسوسناک قراردیتے ہوئے اعلیٰ سطحی جانچ کا اعلان کردیا ہے اور عوام سے امن کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے  ٹویٹ کیا ہےکہ’’اوٹنگ میں شہریوں کی ہلاکت کا افسوسناک واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ سوگوار خاندانوں سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا گو ہوں۔ اعلیٰ سطحی ایس آئی ٹی معاملے کی تحقیقات کرے گی اور قانون کے مطابق انصاف فراہم کرے گی۔ تمام لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل ہے۔‘‘

nagaland Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK