Inquilab Logo

لوک سبھا الیکشن: علاحدہ ریاست کی مانگ، مشرقی ناگا لینڈ میں سب سے کم پولنگ

Updated: April 19, 2024, 9:30 PM IST | Kohima

ایسٹرن ناگالینڈ پیپلز آرگنائزیشن کی جانب سے مشرقی ناگا لینڈ میں علاحدہ ریاست کی مانگ پر زور دینے کے مقصد سے الیکشن کے بائیکاٹ کی پکار کے بعد وہاں سب سے کم ’’ووٹر ٹرن آؤٹ‘‘ درج کیا گیا جبکہ حکام نے ان کے خلاف قانونی کارروائی کا عندیہ دیا۔

An empty polling booth in Eastern Nagaland. Photo: PTI
مشرقی ناگالینڈ کا خالی پڑا ایک پولنگ بوتھ۔ تصویر: پی ٹی آئی


ایسٹرن ناگالینڈ پیپلز آرگنائزیشن، ریاست کے پسماندہ پہاڑی علاقوں کی نمائندگی کرنے والے ایک گروپ کی طرف سے ریاست کا درجہ دینے کے مطالبے کے متعلق ’’بند کی پکار‘‘ کے درمیان مشرقی ناگالینڈ کے چھ اضلاع میں لوک سبھا انتخابات کے پولنگ اسٹیشنوں پر جمعہ کو بہت کم رائے دہندگان پہنچے۔ گروپ نے جمعرات کی شام ۶؍بجے سے خطے میں غیر معینہ مدت کیلئے مکمل شٹ ڈاؤن نافذ کر دیا تھا۔ 
ناگالینڈ ان ۱۷؍ریاستوں اور چار مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں شامل ہے جو جمعہ کو عام انتخابات کے پہلے مرحلے میں انتخابات میں حصہ لے رہی تھی۔ ریاست میں ایک لوک سبھا سیٹ ہے۔ خبروں کے مطابق ناگالینڈ کے ۲ء۱۳؍ لاکھ ووٹروں میں سے صرف ۴؍ لاکھ سے زیادہ ان چھ مشرقی اضلاع میں رہتے ہیں۔ چھ اضلاع ریاست کے ۶۰؍اسمبلی حلقوں میں سے ۲۰؍پر مشتمل ہیں۔ ان چھ اضلاع میں ووٹر کا صحیح ٹرن آؤٹ واضح نہیں تھا۔ این ڈی ٹی وی اور انڈیا ٹوڈے نے اطلاع دی ہے کہ ان چھ اضلاع میں تقریباً صفر فیصد ووٹنگ ہوئی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: بھوپال بوہرہ کمیونٹی کے سربراہ ’عامل‘ سے مودی کی حمایت میں نعرہ بازی پروضاحت طلب

الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ شام ۵؍بجے تک چھ اضلاع پر مشتمل اسمبلی حلقوں میں ووٹر ٹرن آؤٹ ’’صفر‘‘ہے۔ البتہ پولنگ پینل نے ریاست کے دیگر اسمبلی حلقوں کیلئے ووٹر ٹرن آؤٹ فیصد شائع کیا ہے۔ شام ۵؍بجے تک ناگالینڈ میں مجموعی طور پر ٹرن آؤٹ ۶ء۵۶؍ فیصدتھا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے دستیاب ہونے پر نمبراپ ڈیٹ کئے جائیں گے۔ 
‏مشرقی ناگا لینڈ میں سات ناگا قبائل آباد ہیں یہاں ایک علاحدہ ریاست کا مطالبہ اس لئے پیدا ہوتا ہے کہ یہ خطہ باقی ناگالینڈ کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ پسماندہ ہے۔ اتوار کو ایسٹرن ناگالینڈ پیپلز آرگنائزیشن کے سربراہ آر تسپیکیو سنگتم نے مقامی نیوز ویب سائٹ ناگالینڈ پوسٹ کو بتایا تھا کہ علاقے کے لوگ انتخابات کا ’بائیکاٹ‘ نہیں کر رہے ہیں بلکہ اس عمل سے ’پرہیز‘کر رہے ہیں۔ ‏این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق، ناگالینڈ کے چیف الیکٹورل آفیسر نے ایسٹرن ناگالینڈ پیپلز آرگنائزیشن کو انتخابی عمل میں خلل ڈالنے کیلئے نوٹس جاری کیا۔ علاقے کی سات قبائلی تنظیموں کی اعلیٰ کمان سے کہا گیا تھا کہ وہ وضاحت کریں کہ تعزیرات ہند کی دفعہ ۱۷۱؍ سی(انتخابات میں غیرضروری اثر و رسوخ) کی ذیلی دفعہ کے تحت ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جانی چاہئے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ’’وزیراعلیٰ نے مجھے فون کرکے لوک سبھا الیکشن سے دور رہنے کیلئے کہا ہے ‘‘

این ڈی ٹی وی نے تنظیم کے حوالے سے کہا کہ ووٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ لوگوں کی طرف سے ایک ’رضاکارانہ اقدام ‘ تھا اور اس کے خلاف قانونی کارروائی قابل اطلاق نہیں ہے...کیونکہ کسی بھی انتخاب میں غیرضروری اثر و رسوخ سے متعلق کوئی جرم نہیں کیا جاتا۔ این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق تنظیم نے گزشتہ سال ناگالینڈ میں اسمبلی انتخابات کے دوران ووٹنگ سے پرہیز کرنے کی اسی طرح کی پکار کی تھی۔ تاہم، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی یقین دہانی کے بعد اسے واپس لے لیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ ناگالینڈ میں لوک سبھا کی واحد نشست نیشنلسٹ ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی کے توکھیہو یپتھومی کے پاس ہے، جو بھارتیہ جنتا پارٹی کی اتحادی ہے۔ دونوں پارٹیاں ریاست کی مخلوط حکومت کا حصہ ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK