وزارت داخلہ کی کارروائی،سٹہ بازی اور قرض دینے کیلئے استعمال کئے جاتے تھے، ایپ سے قرض دے کر رقم نہ لوٹاسکنے والوں کو ہراساں کیا جاتا تھا
مرکزی حکومت نے چین کا تعلق سامنے آنےکےبعد ۲۳۲؍موبائل ایپس پر پابندی اور بلاک کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ اس میں ۱۳۸؍آن لائن سٹہ(جوا)کھلانے والے ایپس اور۹۴؍قرض دینے والی ایپس شامل ہیں۔وزارت داخلہ نے کہا کہ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نےگزشتہ ہفتے ان ایپس پرپابندی لگانے اور بلاک کرنےکی سفارش کی تھی، جس کے بعد وزارت نے یہ فیصلہ کیا ہے۔تحقیقات سےیہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ ایپ لوگوں کولون لینےاور سٹہ کھیل کرلاکھوں روپے جیتنےکالالچ دیتی ہیں۔بعد ازاں قرض واپس نہ کرنے پرانہیں نازیبا پیغامات بھیجے جاتے ہیںیہاں تک کہ ان کی تصویروںکے ساتھ چھیڑچھاڑ کرکےوائرل کرنےکی دھمکی دیتے۔ اس سے پریشان ہو کر آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے کچھ لوگوں نے خودکشی کرلی۔
ایپس پر ہندوستان مخالف مواد پایا گیا
وزارت داخلہ کےمطابق وزارت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سے اطلاع ملنے کے بعدان ایپس کی جانچ شروع کی گئی تھی۔ جس میں پتہ چلا ہے کہ ان ایپس پرایسا مواد ہے جو ہندوستان کی خودمختاری اور سالمیت کو نقصان پہنچاتا ہے۔ یہ آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ ۶۹؍کے تحت جرم ہے۔
پہلے قرض دیتےپھر ہراساں کرتے ہیں
وزارت نے کہا کہ کچھ لوگوں نے ان ایپس کے خلافجبراً وصولی خوری اور ہراساں کرنے کی شکایات بھی کی تھی۔شکایت کرنے والے لوگوں نے ان ایپس سے تھوڑاسا قرض لیا تھا، بعد میں انہیں ہراساں کیا جانےلگا۔ جس کی وجہ سے کچھ لوگوں نے خودکشی بھی کی۔
مالی بحران کا شکار افراد کو نشانہ بنایا جاتا ہے
تحقیقات میںملنےوالی معلومات کے مطابق ان ایپس کےذریعے مالی بحران سے دوچار لوگوں کو قرض لینے کا لالچ دیا جاتا ہے۔ بعد میںیہ ایپس قرض لینے والوں پر سالانہ ۳؍ ہزار فیصدتک سود بڑھاتے ہیں۔جب قرض لینے والے نےقرض کی رقم واپس کرنے سےعاجزی کا اظہارکیا تو اسے ہراساں کیا گیا۔انہیں بھدےپیغامات بھیجے جاتے ہیں۔ قرض لینے والوں کی تصاویر کو چھیڑ چھاڑ کر کے وائرل کرنے کی دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں۔
آندھرا پردیش تلنگانہ میں کئی قرض لینے والے خودکشی کرتے ہیں
ان ایپس کے بارے میں معلومات اس وقت سامنے آئیں جب ان ایپس سے قرض لینے والے یا سٹے بازوں سےپریشان ہو کر خودکشی کر لی۔ اس طرح کے معاملات آندھرا پردیش اور تلنگانہ سے رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس کے بعد تلنگانہ، اڈیشہ اور اتر پردیش جیسی ریاستوں اور مرکزی ایجنسیوں نے بھی وزارت داخلہ سے کہا کہ وہ ان ایپس کے خلاف کارروائی کرے۔