جیف لینڈری نے ایکس پر اس تقرری کو اعزاز قرار دیتے ہوئے ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے یہ بیان دے کر تنازع کھڑا کردیا کہ ان کا مشن ”گرین لینڈ کو امریکہ کا حصہ بنانا“ ہے۔
EPAPER
Updated: December 23, 2025, 7:02 PM IST | Copenhagen/Washington
جیف لینڈری نے ایکس پر اس تقرری کو اعزاز قرار دیتے ہوئے ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے یہ بیان دے کر تنازع کھڑا کردیا کہ ان کا مشن ”گرین لینڈ کو امریکہ کا حصہ بنانا“ ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے حال ہی میں ریاست لوزیانا کے گورنر جیف لینڈری کو گرین لینڈ کیلئے واشنگٹن کا خصوصی نمائندہ مقرر کیا ہے۔ اس پیش رفت پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ڈنمارک نے امریکہ کو خودمختاری کا احترام کرنے کی وارننگ دی ہے۔ واضح رہے کہ گرین لینڈ، مملکت ڈنمارک کا ایک نیم خود مختار علاقہ ہے جسے ٹرمپ امریکہ میں شامل کرنے کے خواہش مند ہیں۔ جنوری ۲۰۲۵ء میں دوسری مرتبہ امریکی صدر بننے کے بعد ٹرمپ نے گرین لینڈ کی اسٹریٹجک اہمیت کے بارے میں اپنے پرانے دعوؤں کو دہرایا ہے اور بحیرہ آرکٹک میں واقع اس جزیرے کو حاصل کرنے کیلئے طاقت کے استعمال کے امکان کو مسترد کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کا مادورو سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ، وینزویلا پر دباؤ میں اضافہ
گرین لینڈ امریکہ کی’قومی سلامتی‘ کیلئے ضروری ہے: ٹرمپ
پیر کو لینڈری کی تقرری کا اعلان کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یہ اقدام امریکی مفادات کو آگے بڑھانے کیلئے ناگزیر ہے۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم`ٹروتھ سوشل` پر لکھا، ”جیف سمجھتے ہیں کہ گرین لینڈ ہماری قومی سلامتی کیلئے کتنا ضروری ہے اور وہ ہمارے قومی مفادات، اتحادیوں کے تحفظ اور حقیقت میں پوری دنیا کی بقاء کیلئے کام کریں گے۔“ بعد ازاں فلوریڈا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اس کی منطق بیان کی کہ ڈنمارک اس علاقے کی مناسب حفاظت کرنے میں ناکام رہا ہے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ”ہمیں معدنیات کیلئے نہیں، بلکہ قومی دفاع کیلئے گرین لینڈ کی ضرورت ہے۔ اگر آپ گرین لینڈ کے ساحلوں پر نظر ڈالیں تو آپ کو وہاں روسی اور چینی بحری جہاز نظر آئیں گے۔ ڈنمارک اپنا کام ٹھیک سے نہیں کر رہا ہے۔ ہم گرین لینڈ کے بغیر، آزاد دنیا کا تحفظ نہیں کرسکتے۔“ ٹرمپ نے گرین لینڈ کو ”زمین پر اسٹریٹجک لحاظ سے سب سے اہم علاقوں میں سے ایک“ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دشمن طاقتوں اور امریکہ کے درمیان میزائلوں کا مختصر ترین راستہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ایپسٹین فائلز: ٹرمپ کی تصویر ہٹانے پر شدید ردعمل، دوبارہ شامل کی گئی
دوسری جانب جیف لینڈری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس تقرری کو اعزاز قرار دیتے ہوئے ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بیان دے کر تنازع کھڑا کردیا کہ ان کا مشن ”گرین لینڈ کو امریکہ کا حصہ بنانا“ ہے۔
ڈنمارک اور گرین لینڈ کا سخت ردعمل
اس پیش رفت پر ڈنمارک اور گرین لینڈ نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوکے راسموسن نے ٹرمپ کے ریمارکس کو ”قطعی طور پر ناقابل قبول“ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس کی وضاحت کیلئے امریکی سفیر کو طلب کریں گے۔ راسموسن نے واضح کیا کہ ”جب تک ڈنمارک کی بادشاہت ڈنمارک، فیرو آئی لینڈز اور گرین لینڈ پر مشتمل ہے، ہم اپنی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کسی بھی کوشش کو قبول نہیں کرسکتے۔“
گرین لینڈ کے وزیر اعظم جینز فریڈرک نیلسن نے بھی اس موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ نمائندے کی تقرری سے کچھ تبدیل نہیں ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ ”گرین لینڈ، یہاں کے باشندوں کا ہے۔ ہم اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں گے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ بہت سے مقامی لوگ ڈنمارک سے آزادی کے حق میں ہیں، لیکن امریکہ میں شامل ہونے کی حمایت نہ ہونے کے برابر ہے۔
واضح رہے کہ گرین لینڈ جس کی ابادی تقریباً ۵۷ ہزار نفوس پر مشتمل ہے، حالیہ برسوں میں عالمی سیاست کا مرکز بن چکا ہے کیونکہ آرکٹک کی برف پگھلنے سے جہاز رانی کے نئے راستے کھل رہے ہیں جس کے باعث امریکہ، چین اور روس کے درمیان جیوپولیٹیکل مقابلہ تیز ہوگیا ہے۔