• Fri, 26 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

چین ویتنام سرحد پر گشت کے لیے ہیومنائیڈ روبوٹ تعینات کرے گا

Updated: December 26, 2025, 2:02 PM IST | Beijing

چین نے ویتنام کے ساتھ اپنی سرحد پر گشت اور لاجسٹکس کے مقاصد کے لیے ہیومنائیڈ روبوٹس تعینات کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ شینزن کی کمپنی یوبی ٹیک روبوٹکس کارپوریشن نے اس مہینے سے شروع ہونے والے اس منصوبے کے لیے۳۷؍ ملین ڈالر کا معاہدہ حاصل کیا ہے، یہ روبوٹ کی پہلی اتنے بڑے پیمانے پر تعیناتی ہوگی۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

چین نے ویتنام کے ساتھ اپنی سرحد پر گشت اور لاجسٹکس کے مقاصد کے لیے ہیومنائیڈ روبوٹس تعینات کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ شینزن کی کمپنی یوبی ٹیک روبوٹکس کارپوریشن نے اس مہینے سے شروع ہونے والے اس منصوبے کے لیے۳۷؍ ملین ڈالر کا معاہدہ حاصل کیا ہے۔ اس کے تحت کمپنی کے واکر ایس ٹو روبوٹس تعینات کیے جائیں گے۔ یہ روبوٹس کی پہلی بڑے پیمانے پر تعیناتی ہوگی۔یہ روبوٹس انڈسٹریل گریڈ ہیومنائیڈ مشینیں ہیں جو وزن اٹھانے، گشت کرنے، مسافروں کی رہنمائی کرنے اور ہجوم کو کنٹرول کرنے جیسے کاموں کے لیے تیار کئے گئے  ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: نیویارک: ۶۹؍ سالہ شخص نے تیزی سے سیڑھیاں چڑھ کر سب کو حیران کر دیا

 اطلاعات کے مطابق انہیں گوانگزی میں ویتنام کے قریب ایک ساحلی شہر فینگچینگگانگ میں تعینات کیا جائے گا، جہاں مال برداری، ٹرکوں، کوچوں اور ٹریفک کی بھرمار ہے۔یہ روبوٹ بالغ انسان کے سائز کے ہیں جن میں ٹانگیں، بازو اور دھڑ موجود ہیں، جو انسانی ساخت کی نقل ہیں۔ یہ برین نیٹ ۲؍ اعشاریہ صفر استعمال کرتے ہیں، جو یو بی ٹیک کی تیار کردہ ڈوئل لوپ آرٹیفیشل انٹیلی جنس آرکیٹیکچر ہے جو ملٹی موڈل ریزوننگ کو سپورٹ کرتا ہے اور خود مختار کنٹرول اور فیصلہ سازی کی اجازت دیتا ہے۔ 
واضح رہے کہ یہ روبوٹس وہاں جا سکتے ہیں جہاں انسان جا سکتے ہیں۔یہ روبوٹس بغیر کسی انسانی مدد کے خودکار طریقے سے اپنی بیٹری تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان میں ڈوئل بیٹری سوئچنگ ڈیزائن ہے، جو انہیں سوئچنگ اسٹیشن پر اپنی بیٹری کی نگرانی کرنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ۱۲۵؍درجہ زاویے تک جھک سکتے ہیں اورصفر سے ایک اعشاریہ ۸؍ میٹر کے کام کے دائرے میں۱۵؍ کلوگرام وزن اٹھا سکتے ہیں۔
 ان میں آر جی بی بائنوکولر اسٹیریو ویژن موجود ہے، جو انہیں ’’انسانی آنکھ‘‘ جیسی درستگی حاصل کرنے کا اہل بناتا ہے۔ راستہ برقرار رکھنے اور تصادم سے بچنے کے لیے، ان کے جوڑوں میں ڈیپتھ سینسرز اور فورس فیڈ بیک سسٹم بھی موجود ہیں جو قریبی حرکات کی نگرانی کرتے ہیں۔’’یو بی ٹیک‘‘ ۲۰۲۶ءکے آخر تک۵۰۰۰؍ اور۲۰۲۷ء تک۱۰۰۰۰؍ ہیومنائیڈ روبوٹس تیار کرنا چاہتی ہے۔ ان اکائی کو آٹوموٹو مینوفیکچرنگ، اسمارٹ فیکٹریوں، لاجسٹکس ہب اور ڈیٹا کلیکشن سینٹرمیں تعینات کرنے کا منصوبہ ہے۔

یہ بھی پرھئے: اے آئی سے تیار شدہ مشمولات کیلئے لیبل لازمی ہوگا

چین کی وزارت صنعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی نے۲۰۲۴ء میں ہیومنائیڈ روبوٹس کے لیے صنعتی قواعد بنانے کے لیے مشاورت شروع کی تھی۔ چین انہیں ایک اسٹریٹیجک بزنیس سیکٹر کی طرح سمجھ رہا ہے۔بعد ازاں شِجیانگشان ڈسٹرکٹ میں ایک روبوٹ ٹریننگ سینٹر کھولا گیا ہے جہاں ان کی کارکردگی کی افادیت پر ڈیٹا جمع کیا جا رہا ہے۔تاہم، چین کے اکنامک منصوبہ سازوں نے ضرورت سے زیادہ وعدے کرنے اور زیادہ تعمیر کرنے کے خلاف خبردار کیا ہے، کیونکہ یہ ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ وائٹ ہیٹ ہیکرز نے اے آئی سسٹمز کی تعمیر اور تعیناتی میں خطرات کے بارے میں بھی انتباہ کیا ہے، جس کے مطابق ایک لفظی کمانڈ انہیں بے لگام گھوڑے  میں بدل سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK