Inquilab Logo

کے ڈی ایم سی میں ۲۳۵؍ عمارتیں انتہائی خستہ حال

Updated: June 11, 2022, 9:17 AM IST | ajaz Abdul Ghani | Mumbai

شہری انتظامیہ کی جانب سے ایسی عمارتوں پر کارروائی شروع، مکینوں کو نوٹس دے کر مکانات فوراً خالی کرنے کی ہدایت ،عمارتیں خطرناک ہونے کے باوجود ۷۰۰؍ خاندان گھر چھوڑنے کو تیار نہیں

People are still living in buildings that have been declared extremely dangerous.
انتہائی خطرناک قرار دی گئی عمارتوں میں اب بھی لوگ رہائش پزیر ہیں۔

نسون سے قبل کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن (  کے ڈی ایم سی) انتظامیہ نے شہری حدود میں واقع  ۲۳۵؍ عماتوں کو انتہائی خستہ حال  قرارد یتے ہوئے مکینوں کو نوٹس دیا اور انہیں عمارتوں کو فوراً خالی کر نے کا انتباہ دیا ہے۔اس حقیقت کے باوجود کہ مخدوش عمارتیں کسی بھی وقت منہدم ہو سکتی ہیں ، ان میں رہائش پذیر تقریباً ۷۰۰؍ خاندان اس خوف سے گھر چھوڑ نے کو تیار نہیں ہے کہ انہیں اپنے حقوق سے محروم ہو نا پڑ سکتا ہے۔
     کے ڈی ایم سی انتظامیہ ہر سال مانسون سے قبل خطر ناک اور انتہائی مخدوش عمارتوں کی فہرست جاری کرکے جون سے پہلے ایسی  عمارتوں میں رہائش پذیر مکینوں کو گھر خالی کر نے کا انتباہ دیتا ہے لیکن اس بار میونسپل کمشنر وجے سوریہ ونشی نے سبھی وارڈ افسران کو ہر ہفتہ انتہائی خطر ناک عمارتوں پر کارروائی کر کے اس کی رپورٹ پیش کر نے کے احکامات جاری کئے ہیں جس کے بعد روزانہ ہر وارڈ میں انتہائی مخدوش عمارتوں کے خلاف کارروائی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے باوجود کے ڈی ایم سی کی حدود میں پگڑی سسٹم کے تحت سیکڑوں خاندان ۴۰؍  سال سے زائد عرصہ سے عمارتوں میں بہت کم کرایہ  پر رہائش پذیر ہیں۔ان عمارتوں کو کسی بلڈ ر کے ہاتھوں فرو خت کر دینے کے بعد ڈپازٹ کے علاوہ جو رقم بچتی ہے، کرایہ دار اور مکان مالک آپس میں برابر برابر تقسیم کر لیتے ہیں۔ تاہم اگر عمارت گر جائے یا میونسپل انتظامیہ منہدم کر دے تب کر ایہ دار کا حق نہیں دیا جاتا ہے اور ڈپازٹ کی رقم بھی واپس نہیں ملتی ہے۔
  چونکہ گزشتہ ۴۰؍ سال میں کے ڈی ایم سی کی حدو د میں گھروں کی قیمتوں میں ۱۰۰؍ گنا سے زائد کا اضافہ ہوا ہے اور شہر میں نیا گھر خرید نا عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مکیں اپنا مالکانہ حق حاصل کر نے کیلئے خطر ناک اور انتہائی خستہ حال عمارتوں میں رپائش پذیر ہیں۔ بیشتر عمارتوں کے کر ایہ داروں اور مالک مکان کے 


درمیان باہمی تنازع کے سبب معاملہ عد الت میں زیر سماعت ہے۔کرایہ دار کسی بھی صورت مکان خالی کر نے کو تیار نہیں  ہوتے بلکہ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر انتہائی مخدوش عمارتوں میں بھی رہائش پذیر ہیں۔ ایسی انتہائی مخدوش عمارتوں کو خالی کر وا کر ان کے خلاف انہدامی کارروائی کر نے کا چیلنج میونسپل انتظامیہ کے سامنے ہے۔ کے ڈی ایم سی انتظامیہ کے متعلقہ محکمہ نے سروے کر نے کے بعد ہر وارڈ میں موجود خطر ناک اور انتہائی مخدوش عمارتوں کی فہرست جاری کی ہے۔ 
  وارڈ نمبر ’ اے‘ میں ایک ، وارڈ نمبر’ بی‘ میں ۱۵؍، وارڈ نمبر ’ سی‘ میں ۹۴؍ وارڈ نمبر’ ڈی ‘ میں ۷؍ ، وارڈ نمبر ’ جے‘ میں ۷؍ ، وارڈ نمبر’ ایف‘ ۳۲؍،  وارڈ نمبر ’ ایچ‘ میں ۴۰؍ ، وارڈ نمبر ’ جی‘  میں ۲۱،  وارڈ نمبر ’ای ‘ میں ۱۸؍ عمارتیں  مخدوش قرار دی گئی ہیں۔ ان میں کُل ۷۰۰؍ خاندان( ایک ہزار  ۸۵۲؍ افراد) مقیم ہیں۔ گزشتہ سال ۱۳۸؍ انتہائی خستہ عمارتوں کو کے ڈی ایم سی نے منہدم کیا تھا۔ 
 میونسپل کارپوریشن کے ذریعے جاری کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق ۲۲-۲۰۲۱ء میں   ۲۳۵؍ انتہائی خطرناک عمارتوں میں سے کم از کم ۱۳۸؍ عمارتوں کو منہدم کیا گیا تھا۔ کے ڈی ایم سی کے کمشنر وجے سوریہ ونشی کا دعویٰ ہے کہ ۲۱-۲۰۲۰ء میں شہری انتظامیہ نے صرف ۲۰؍  انتہائی خطرناک عمارتوں کو منہدم کیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK