Inquilab Logo

ڈومبیولی:ایک لاکھ کتابوں سے سجی اے پی جے عبد الکلام نگری

Updated: January 23, 2023, 1:00 PM IST | ajaz abdul gani | dombivli

کثیر لسانی کتابوں کی انوکھی نمائش، کتابوں کے عوض کتابوں کا تبادلہ،اب تک اس نمائش میں ایک لاکھ سے زائد کتابیں پہنچ چکی ہیں

igloo has been made from books at the fair at the Saula Ram Maharaj Sports Complex in Dombivli; (Photos: inquilab)
ڈومبیولی کے ساؤلا رام مہاراج اسپورٹس کمپلیکس میں میلہ میں کتابوں سےاگلوبنایا گیا ہے۔ (تصاویر: انقلاب)

آزادی کے ۷۵؍ سال کے موقع پر جہاں ملک بھر میں مختلف ثقافتی پر وگرام منعقد کیے جارہے ہیں وہیں ریاست کی دوسری ثقافتی راجد ھانی کہلا نے والے ڈومبیولی شہر میں ایک انوکھا کتابوں کا میلہ لگا ہوا ہے۔ سابق صدر جمہور یہ ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام کے نام سے معنون کتاب نگر ی میں کتابیں فرو خت نہیں کی جارہی ہے بلکہ کتابوں کے عوض کتابوں کا تبادلہ کیا جارہا ہے۔ منتظم کے مطابق اب تک اس نمائش میں ایک لاکھ سے زائد کتابیں پہنچ چکی  ہیں جن  میں ہندی، انگر یزی، مراٹھی، ملیالم ، تیلگو، تمل اورکنڑ زبان کی کتابیں شامل ہیں۔کتابوں کی یہ نمائش ۲۹؍ جنوری تک جاری رہے گی۔ عیاں رہے کہ اس نمائش کا داخلہ در وازہ کتابوں سے بنایا گیا ہے نیز اگلو گھر، پیرا مڈ، صوفہ ، کرسی ، اسٹیج بھی کتابوں سے ہی بنایا گیا ہے۔ گزشتہ ۲؍ دن میں ۵؍ ہزار سے زائد اسکولی طلبہ نے اس نمائش میں شر کت کی۔ 
   جمعہ کی شام کابینی وزیر رویندر چوہان اور رکن اسمبلی راجو پاٹل نے ساؤلا رام مہاراج اسپورٹس کمپلیکس میں بنائی گئی اے پی جے عبد الکلام نگری میں’’ پستک آدان پر دان‘ نامی کتاب میلے کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر کابینی وزیر رویندر چوہان نے کہا کہ ملک میں پہلی بار ایک ایسا کتاب میلہ لگایا گیا ہے جس میں کتابیں فرو خت نہیں کی جائیں گی بلکہ کتابوں کا تبادلہ ہو گا۔ رکن اسمبلی راجو پاٹل نے کہا کہ موجودہ ٹیکنالوجی کے دور میں کتابوں کی اہمیت مزید بڑ ھ گئی ہے کیونکہ نئی نسل کتابوں سے دور ہو تی جارہی ہے۔
  اس انوکھے کتاب میلے کے منتظم پنڈلک پئی سے نمائندہ انقلاب نے بات چیت کی تو انہوں نے بتایا کہ  ملک میں پہلی بار کثیر لسانی کتابوں کے تبادلہ کی نمائش لگائی گئی ہے۔ انہوں نے اس نمائش کے مقصد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ٹیم پچھلے ایک ماہ سے سوشل میڈیا پر لوگوں سے اپیل کررہی ہے کہ ان کے پاس جتنی بھی کتابیں موجود ہیں وہ نمائش میں لائیں اور یہاں سے کسی بھی زبان کی اتنی ہی کتابیں لے کر جائیں۔ایک سوال کے جواب میں پنڈ لک پئی نے کہا کہ اگر آپ کے پاس کسی بھی زبان کی ۱۰؍ کتابیں ہیں اور وہ سب آپ پڑھ چکے ہیں تو وہ کتابیں آپ ہمارے پاس دیں دے اور ان کے عوض ۱۰؍ کتابیں چا ہے وہ کسی بھی زبان میں ہوں ، آپ اپنے ساتھ لے جائیں۔ نمائندہ انقلاب نے جب پنڈلک پئی سے اردو سے متعلق پوچھا تو انہوں نے نہایت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان میںلٹریچر کا بڑا ذخیرہ موجود   ہے لیکن بد قسمتی سے یہاں اردو کی ایک بھی کتاب تبادلہ کیلئے نہیں پہنچی۔ اس کے علاوہ پنچابی، اڑیا اور کشمیری زبان کی بھی کوئی کتاب اس نمائش میں موجود نہیں ہے۔ انہوں نے اردو والوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی کتابیں اس نمائش میں لائیں اور اپنی پسند کسی کوئی بھی کتاب یہاں سے لے جائیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK