Inquilab Logo Happiest Places to Work

جموں کشمیر کو مکمل ریاستی درجہ دلانا ہمارا ہدف: عمر عبداللہ

Updated: May 29, 2025, 12:38 PM IST | Agency | Srinagar

جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے واضح کیا ہے کہ۲۲؍اپریل کو پہلگام دہشت گردانہ حملے کے باوجود ریاستی درجہ کی بحالی پر بات چیت کا عمل رکا نہیں ہے۔

Omar Abdullah. Photo: INN
عمر عبداللہ۔ تصویر: آئی این این

جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے واضح کیا ہے کہ۲۲؍اپریل کو پہلگام دہشت گردانہ حملے کے باوجود ریاستی درجہ کی بحالی پر بات چیت کا عمل رکا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیتی آیوگ کی حالیہ گورننگ کونسل میٹنگ میں انہوں نے یہ مسئلہ وزیر اعظم اور دیگر اعلیٰ حکام کے سامنے واضح طور پر اٹھایا۔  گلمرگ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا، ریاستی درجے کی بحالی ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا، ’’اگر آپ نیتی آیوگ میٹنگ میں رسمی تقریر کو دیکھیں گے تو اس میں ریاستی درجہ کی بحالی کا واضح ذکر موجود ہے، جو وزیر اعظم اور گورننگ کونسل کے تمام اراکین کو پیش کی گئی۔ ‘‘
 انہوں نے اس تاثر کومستر د کیا کہ پہلگام حملے کے بعد ریاستی درجہ سے متعلق بات چیت رک گئی ہے۔ ان کے مطابق، ’’بات چیت جاری ہے۔ میں نے صرف یہ فیصلہ کیا تھا کہ اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں ریاستی درجہ کا ذکر نہ کیا جائے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ معاملہ بند ہو گیا ہے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے:اتر پردیش کے ۱۲؍ اضلاع میں انکاؤنٹر

عمر عبداللہ نے گلمرگ میں اعلیٰ حکام کے ساتھ سیاحتی ترقی سے متعلق اجلاس کی صدارت بھی کی، جس میں انہوں نے زور دیا کہ وادی کشمیر کے باشندوں کو خود سب سے پہلے ان سیاحتی مقامات کا رخ کرنا چاہئے تاکہ معمول کی زندگی کی طرف واپسی کا پیغام دیا جا سکے۔  انہوں نے کہا، ’’میں نے وزیر تعلیم سے کہا ہے کہ اسکولوں اور کالجوں کے لئے تفریحی دوروں کا اہتمام کیا جائے تاکہ نوجوان نسل ان مقامات سے دوبارہ جڑ سکے۔ ‘‘
  جموں  کشمیر کے وزیر اعلیٰ نے کہا، ’’ ریاست کے مختلف مقامات پر کابینہ اجلاس منعقد کرنے کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کو تحفظ اور اعتماد کا پیغام ملے۔ ہماری کوشش ہے کہ ملک و بیرونِ ملک کے سیاحوں کو یہ پیغام دیا جائے کہ کشمیر سیاحت کے لئے تیار ہے۔ ‘‘ پہلگام حملے میں ۲۶؍ سیاحوں کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا، ’’ کشمیر کے عوام کو اس واقعے کیلئے موردِ الزام نہ ٹھہرایا جائے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK