Inquilab Logo

شنزوآبے کےقتل کے بعد جاپان کی حکمراں جماعت فاتح

Updated: July 12, 2022, 11:45 AM IST | Agency | Tokyo

حکمراں جماعت ایل ڈی پی کوایوان بالا کی۱۲۵؍ نشستوں میں سے نصف سے زیادہ۶۳؍ نشستیں ملیں

Prime Minister of Japan Fumiokshida and others..Picture:INN
جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا اور دیگر۔ تصویر:  اےپی / پی ٹی آئی

جاپان کے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے مطابق حکمراں اتحاد نے پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں اکثریت حاصل کر لی ہے۔یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کی وجہ سے ملک میں اشیاء کی قیمتوں میں اضافے اور سیکوریٹی کے خطرات کے باوجود حکمراں جماعت کو بھاری اکثریت سے کامیابی ملی ہے۔  یہ انتخابات سابق وزیر اعظم شنزو آبے  کے قتل کے ۳؍ دن بعد ہوئے۔ جاپان کے آنجہانی سابق وزیر اعظم شنزو آبے کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی نے اتوار کو ہونے والی پارلیمانی ووٹنگ میں مکمل اکثریت حاصل کر لی ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، حکمراں جماعت ایل ڈی پی نے ایوان بالا کی۱۲۵؍ نشستوں میں سے نصف سے زیادہ۶۳؍ نشستیں حاصل کر لی ہیں۔ حکمراں قدامت پسند بلاک میں ایل ڈی پی کی اتحادی جماعت کومیتو بھی شامل ہے اور اب دونوں کی ملا کر اسمبلی میں۷۵؍ نشستیں ہو گئی ہیں۔ اس کامیابی پر جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا نے کہا، ’’یہ اہم ہے کہ ایک ساتھ مل کر ان انتخابات میں ہم اس وقت فتح حاصل کرنے میں کامیاب رہے، جب تشدد نے انتخابات کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔‘‘   واضح رہےآبے کے قتل کے بعد ایل ڈی پی کو اپنی حمایت میں اضافے کی توقع تھی۔ اس سلسلے میں۶۷؍ سالہ ایک ووٹر ساکائے فوجیشیرو نے اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد کہا، ’’ہم نے آبے کو کھو دیا ہے۔ میں چاہوں گا کہ ایل ڈی پی زیادہ ووٹ حاصل کرے تاکہ وہ ملک کو مستحکم طریقے سے چلا سکے۔‘‘
 گزشتہ ہفتے ہی رائے عامہ کے جائزوں سے معلوم ہوا تھا کہ ایل ڈی پی اکثریت کیلئے لازمی نصف نشستوں سے بھی کم سیٹوں پر جیت رہی ہے۔ اس کے بعد ایک تازہ ترین  سروے نے یہ پیش گوئی کی کہ اتوار کو ہونے والے ووٹ سے فومیو کشیدا کی اقتدار پر گرفت اور مضبوط ہوجائے گی۔
 اس کامیابی سے وہ آئندہ تین برس کیلئے مزید بہتر پوزیشن میں ہوں گے۔ اس کے باوجود قدامت پسند وزیر اعظم کو بڑھتی ہوئی قیمتوں اور توانائی کی قلت جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ موسم گرما کی ابتدائی دنوں میں گرمی کی شدید لہر  سے بجلی کا بحران پہلے  پیدا ہوگیا ہے۔  واضح رہےکہ گزشتہ ہفتے سابق وزیر اعظم شنزو آبے کو انتخابی مہم کے دوران قتل کر دیا گیا تھا اور اس  سلسلے میں جاپانی حکام نے مہم کے دوران ان کی  سیکوریٹی اور حفاظتی اقدامات میں دشواریوں کا اعتراف کیا ہے۔ پولیس نے اس کی جامع تفتیش کا بھی وعدہ کیا ہے۔ نارہ کے مقامی پولیس سربراہ ٹومو آکی اونیزوکا نے  سنیچر کو ایک پریس بریفنگ میں کہا تھا، ’’۱۹۹۵ء میں جب سے میں ایک پولیس افسر بنا ہوں ان تمام برسوں میں، اس سے بڑا کوئی افسوس یا کوئی پچھتاوا نہیں ہوا۔‘‘ پولیس نے قتل کے ملزم کا سامان ضبط کرنے کا اعلان کیا جس میں ایک موٹر سائیکل اور ایک گاڑی شامل ہے۔۴۱؍ سالہ قاتل نے بتایا کہ اس نے حملہ کرنے میں استعمال ہونے والے گھر میں تیار کئے گئے اس ہتھیار کا تجربہ کرنے کیلئے گاڑی سے حاصل شدہ لکڑی کے تختوں کو استعمال کیا۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ حملے کی منصوبہ بندی میں مہینوں کا وقت لگا۔ شوٹر نے یہ بھی کہا کہ آبے کے ایک خاص مذہبی گروپ سے مبینہ طور پر روابط تھے اور اسی وجہ سے اس نے ان پر حملہ کیا۔ ملزم نے  اسی  مذہبی گروپ کو اپنی ماں کی مالی پریشانیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

japan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK