• Wed, 31 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ کے حالات تباہ کن: اسرائیل ۳۶؍ گھنٹوں کے اندر یہاں موجود درجنوں امدادی تنظیموں کو معطل کرے گا

Updated: December 31, 2025, 9:02 PM IST | Gaza/Tel Aviv

اسرائیلی اعلان کے بعد امدادی گروپس نے خبردار کیا کہ اس اقدام سے محصور علاقے میں پہلے سے موجود شدید انسانی بحران مزید سنگین ہوسکتا ہے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

اسرائیل نے غزہ میں کام کرنے والی درجنوں بین الاقوامی اور مقامی امدادی تنظیموں کی سرگرمیاں اگلے ۳۶ گھنٹوں کے اندر معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیلی اعلان کے بعد امدادی گروپس نے خبردار کیا کہ اس اقدام سے محصور علاقے میں پہلے سے موجود شدید انسانی بحران مزید سنگین ہوسکتا ہے۔ اسرائیل کی وزارت برائے امورِ تارکین وطن کی جانب سے منگل کو کئے گئے اعلان میں ان امدادی گروپس کو نشانہ بنایا گیا ہے جنہوں نے رجسٹریشن کی نئی شرائط پوری نہیں کیں، جن کے تحت فلسطینی اور بین الاقوامی عملے کی مفصل ذاتی معلومات فراہم کرنا ضروری ہے۔ متاثرہ اداروں میں آکسفیم، ایکشن ایڈ انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی اور ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) جیسی بڑی تنظیمیں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں شدید سردی سے تین فلسطینی جاں بحق، قابض اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی سنگین خلاف ورزیاں جاری

اسرائیل کا اعلان، غزہ میں تباہ کن حالات کے درمیان سامنے آیا ہے۔ محصور علاقہ شدید سردی اور موسمِ سرما کے طوفانوں کی زد میں ہے۔ اس کے باعث بے گھر خاندانوں کی ہزاروں خیموں پر مشتمل عارضی بستیاں تباہ ہوگئی ہیں اور لوگ خون جما دینے والی سردی، سیلابی صورتحال اور تیز ہواؤں کے رحم و کرم پر ہیں۔ امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ایسے حالات میں امدادی گروپس کی خدمات معطل کرنا، انتہائی تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ لاکھوں افراد پہلے ہی گنجان آباد اور غیر محفوظ حالات میں بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: خطے میں عدم استحکام کی اسرائیلی کوششیں بڑھ رہی ہیں: اردگان

برطانیہ، کنیڈا، فرانس، جاپان اور ناروے سمیت ۱۰ ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں غزہ کی صورتحال کے ”تباہ کن“ ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تقریباً ۱۳ لاکھ افراد کو فوری طور پر پناہ گاہوں کی ضرورت ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ کے نصف سے زیادہ طبی مراکز صرف جزوی طور پر کام کر رہے ہیں اور طبی سامان کی شدید قلت برقرار ہے۔ نکاسیِ آب کے نظام کی تباہی سے تقریباً ۷ لاکھ ۴۰ ہزار افراد سیوریج کے آلودہ پانی اور سیلاب کی وجہ سے بیماریوں کے خطرے سے دوچار ہیں۔ وزرائے خارجہ نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اشیاء کی ترسیل پر عائد ”غیر معقول پابندیاں“ ختم کرے اور رفح سمیت دیگر سرحدی گزرگاہوں کو مکمل طور پر کھولے تاکہ امداد کی روانی ممکن ہوسکے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ: بارش پھر سردی، انسانی بحران مزید سنگین ہوگیا ہے: یو این آر ڈبلیو اے سربراہ

دوسری جانب اسرائیلی حکام کا موقف ہے کہ امدادی تنظیموں کو نئے قواعد پر عمل درآمد کیلئے کافی وقت دیا گیا تھا لیکن تقریباً ۱۵ فیصد ادارے اپنے اجازت ناموں کی تجدید میں ناکام رہے۔ حکام نے دہشت گردی سے ممکنہ روابط کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تعمیل نہ کرنے والے گروپوں کے لائسنس یکم جنوری ۲۰۲۶ء سے منسوخ کر دیئے جائیں گے۔ انسانی ہمدردی کی تنظیموں نے ان شرائط پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ یورپی ڈیٹا پروٹیکشن قوانین کے منافی ہیں اور جنگ زدہ علاقے میں عملے کی حساس معلومات افشا کرنے سے ان کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK