Inquilab Logo

پھٹکاگینگ ممبروں کے ذریعے زہردینے کا دعویٰ کرنے والے پولیس کانسٹبل کی موت شراب نوشی سے ہوئی تھی

Updated: May 08, 2024, 8:44 AM IST | Apoorva Agashe | Mumbai

جس پولیس کانسٹبل نے پھٹکا گینگ ممبروں کے ذریعے زہریلا انجکشن دینے کا دعویٰ کیا تھا، اس کی موت شراب نوشی سے ہوئی تھی۔

Constable Vishal Pawar. Photo: INN
کانسٹبل وشال پوار۔ تصویر : آئی این این

 جس پولیس کانسٹبل نے پھٹکا گینگ ممبروں کے ذریعے زہریلا انجکشن دینے کا دعویٰ کیا تھا ، اس کی موت شراب نوشی سے ہوئی تھی۔یہ اطلاع ایک ریلوے افسر نے دی جس نے بتایا کہ یہ بات معاملے کی تحقیقات سے سامنے آئی۔پولیس کا دعویٰ ہے کہ کانسٹبل نے موت سے پہلے شراب خریدنے کیلئے اپنی سونے کی انگوٹھی بھی بیچ دی تھی۔
 یہ معاملہ۲۹؍ اپریل کو اس وقت سامنے آیا، جب تھانے کے کوپری پولیس اسٹیشن نے کانسٹبل وشال پوار کا بیان ریکارڈ کیاتھا جہاں اس نے کہاتھا کہ۲۸؍ اپریل کی رات پھٹکا گینگ  کے کچھ ممبروں نے اس وقت اسے زہریلی چیز پلادی تھی  جب اس نے اپنا چھینا گیا موبائل فون واپس لینے کیلئے چور کا تعاقب کیا تھا۔ اس کیس کو دادر گورنمنٹ ریلوے پولیس منتقل کر دیا گیاتھا اور مزید تفتیش سے پتہ چلا کہ اس نے کہانی گھڑی تھی۔ ایک ہفتہ کی تفتیش کے بعد  پولیس کو اب شبہ ہے کہ وشال پوار نے اس دن کام سے دور رہنے کیلئے کہانی گھڑی تھی جس دن اس نے ضرورت سے زیادہ شراب پی تھی۔تحقیقات کے مطابق وشال پوار نے دو ماہ قبل اپنے جگر کی بیماری کا علاج کروایا تھا اور اس کی دماغی  حالت بھی ٹھیک نہیں تھی کیونکہ اس کی بیوی اس کے ساتھ نہیں رہتی تھی اور اس نے اسقاط حمل کرایا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: گھاٹ کوپر میں مراٹھی گجراتی تنازع سے کشیدگی

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ ابتدائی طبی رپورٹوں سے پتہ چلا  ہے کہ وشال پوار بہت زیادہ نشے میں تھا اور اسے یرقان تھا۔ موت کی وجہ معلوم کرنے کیلئے ہمیں پوسٹ مارٹم رپورٹس کا انتظار ہے۔ زیادہ شراب نوشی کی وجہ سے انہیں جگر کے عارضے لاحق تھے۔ یہاں تک کہ اس نے اپنی موت سے پہلے شراب خریدنے کیلئے اپنی انگوٹھی بھی بیچ دی تھی ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ۲۷؍ اپریل کو وہ ایک بار میں شراب پی رہا تھا اور اپنی ڈیوٹی پر موجود نہیں تھا۔ اس نے دادر کے ایک بار میں شراب پی اور پھر پریل تک پٹریوں پر جا کر وہیں سو گیا۔ ۲۸؍اپریل کو وہ تھانے میں اپنے گھر گیا پھر اس نے اپنے رشتہ دار کو بلایا اور بھی زیادہ شراب پیا  اور آملیٹ کھایا۔ اس کی حالت اتنی خراب ہو گئی کہ  اسے اسپتال   داخل کرایا گیا اور آخر کار س نے وہیںآخری سانس لی۔ 
 دادر جی آر پی نے ابھی تک اس کی صحیح وجہ کا تعین نہیں کیا ہے کہ وشال پوار نے کوپری پولیس کو جھوٹا بیان کیوں دیا ۔ وہ موت کی وجہ کا پتہ لگانے کیلئے پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کر رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK