Inquilab Logo

گھاٹ کوپر میں مراٹھی گجراتی تنازع سے کشیدگی

Updated: May 08, 2024, 8:47 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

گجراتی مکینوں کی اکثریت والی سوسائٹی میں شیوسینااُدھو گروپ کے اراکین کواپنے امیدوار کیلئےانتخابی مہم کی اجازت نہ دینے کا الزام۔ کارکنان برہم۔

Samarpan Society where this conflict took place. Photo: Sameer Markande
سمرپن سوسائٹی جہاں یہ تنازع ہوا۔ تصویر: سمیرمارکنڈے

یہاں واقع گجراتی مکینوں کی اکثریت والی ایک سوسائٹی میں شیوسینا اُدھو ٹھاکرے گروپ کے اراکین کو الیکشن مہم کی اجازت نہ دینے سے  مراٹھی گجراتی تنازع پیدا ہوگیا ہے۔ یہ سوسائٹی نارتھ ایسٹ حلقہ انتخاب میں واقع ہے جہاں سے شیوسینا اُدھو ٹھاکرے گروپ کے سنجے دینا ناتھ پاٹل اور بی جے پی کے مہیر کوٹیچا امیدوار ہیں۔
 گھاٹ کوپر مغرب کے مانک لال اسٹیٹ میں واقع سمرپن سوسائٹی میں گجراتیوں کی اکثریت ہے۔ شیوسینا اُدھو ٹھاکرے گروپ کے ممبران نے الزام لگایا ہے کہ جب وہ انتخابی مہم اور مہا وکاس اگھاڑی کے اُمیدوار سنجے دیناناتھ پاٹل کے پمفلٹ مذکورہ سوسائٹی میں تقسیم کرنے پہنچے تو انہیں سوسائٹی میں داخلہ نہیں دیا گیا۔

یہ بھی پڑھئے: ’’یہ الیکشن جمہوریت کی روح کو بچانے کا الیکشن ہے‘‘

گھاٹکوپر کے شیوسینا شاکھا پرمکھ پردیپ مانڈولکر کے مطابق ’’مانک لال اسٹیٹ میں اتوار کو انتخابی مہم کی اجازت لی گئی تھی۔ ہمارے ورکروں نے علاقے میں پمفلٹ وغیرہ تقسیم بھی کیا لیکن جب وہ سمرپن سوسائٹی میں انتخابی مہم اور پمفلٹ تقسیم کرنے کیلئے داخل ہونے لگے تو انہیں سوسائٹی کے ذمہ داران نے داخل ہونے کی اجازت دینے سےانکارکردیاجس کے خلاف ہم نے پولیس میں شکایت کی۔ پولیس کی مداخلت پر ۲؍ خواتین کو پمفلٹ تقسیم کرنے کی اجازت دی گئی۔ ان ۲؍ خواتین کو بھی سوسائٹی کی خواتین نے پمفلٹ تقسیم نہیں کرنے دیا جس پر میں نے مداخلت کرنے کی کوشش کی لیکن سوسائٹی کے ذمہ داران نے کہا کہ وہ خواتین بی جے پی کی ورکرس ہیں۔ اگر ہم آپ لوگوں کو دیگر امیدوار کی تشہیر کی اجازت دیں گے تووہ ہم سے سوالات کریں گے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’سوسائٹی بی جے پی کے لوگوں کو یہاں میٹنگ کرنے کی اجازت دے رہی ہے۔‘‘اُدھوگروپ کے ایک ورکر نے یہ بھی بتایا کہ ’’یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ہمیں اس طرح کے معاملہ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ گزشتہ سنیچر کو گھاٹ کوپرکے نارائن نگرکی اکشر دھام سوسائٹی میں بھی ہمارے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا گیا تھا۔ یہاں بھی گجراتیوں کی اکثریت ہونے کی وجہ سے ہمیں سوسائٹی میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا جبکہ دیگر سوسائٹیوں میں اس طرح کامسئلہ پیش نہیں آیا۔‘‘
 ممبئی بی جے پی کے ترجمان بھالچندر شرساٹ نے اس تعلق سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’سوسائٹی کے قوانین کے مطابق واچ مین سوسائٹی کےذمہ داران سے اجازت لئے بغیر باہری لوگوں کو سوسائٹی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ حتیٰ کہ بی جے پی کے ورکروں کوبھی متعدد سوسائٹیوں میں اسی وجہ سے روک دیا گیاتھا۔ اس لئے یہ کہنا درست نہیں ہے کہ ایک خاص پارٹی کے ورکروں کو سوسائٹی میں جانے سے روکا جا رہا ہے۔ دراصل مہاوکاس اگھاڑی والے مراٹھی گجراتی کا تنازع پیدا کرنےکیلئے اس طرح کا ماحول پیدا کر رہے ہیں۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’سمرپن سوسائٹی میں ۵۰؍ فیصد گجراتی ہیں اور ۵۰؍ فیصد دیگر قوم کے لوگ آباد ہیں۔ اگر آپ کے پاس سوسائٹی کا باقاعدہ اجازت نامہ ہے تو آپ کو انتخابی مہم کی اجازت دی جاتی ہے پھر یہ نہیں دیکھا جاتا کہ آپ کس پارٹی سے ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK