رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کا بی جے پی پر الزام، کہا :بی جے پی انگریزوں کی طرز پر پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو کی پالیسی پر عمل کر رہی ہے
EPAPER
Updated: November 24, 2020, 12:24 PM IST | Staff Reporter | Mumbai
رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کا بی جے پی پر الزام، کہا :بی جے پی انگریزوں کی طرز پر پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو کی پالیسی پر عمل کر رہی ہے
جس طرح سے انگریزوںنے پالیسی اختیار کی تھی پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو اسی طرح سے بی جے پی اس ملک کوہندو مسلمانوں میں نفرت پیدا کر کے تقسیم کر نے کی سازش میں نہ صرف ملوث ہے بلکہ وہ لو جہاد کے نام پر مسلمانوں اور ہندوؤں میں نفرت پیدا کر رہی ہے اور اس نے ملک میں نفرت کا ماحول قائم کردیا ہے۔ ابوعاصم اعظمی نےبتایا کہ آج ہندو لڑکی سے ایک مسلم شادی کرے تو لو جہاد اگر مسلم لڑکی نے کسی ہندو سےشادی کی تو لوجہاد نہیں ہے۔آج اس ملک میں بی جے پی کے اعلیٰ لیڈرمختار عباس نقوی جو کہ مرکزی وزیر بھی ہیںکی بیوی ہندو ہے، شاہنواز حسین کی اہلیہ بھی ہندوہےتو ان پر لو جہاد قانون کے تحت کارروائی کب ہوگی؟
دستور ہند میں اپنی مرضی سے کسی بھی مذہب کو اختیار کر نے کی اجازت ہے۔کرناٹک میں کیس چلا تھا لوجہادکے نام پر اس میں این آئی اے نے الزامات طےکئے تھے لیکن این آئی اے بھی ثابت نہیںکر پائی کہ یہ لوجہادہے۔ عدالت نے تسلیم کیا کہ لو جہاد نام کی کوئی چیز نہیں ہے اور نہ ہی لو جہاد کیلئے کوئی تنظیم فعال ہے۔
ابوعاصم اعظمی نے کہاکہ فلم انڈسٹری سے لے کر سیاستداں تک دیگر قوموں میں شادیاں کرتے ہیں، کیا ان پر کارروائی نہیں ہوگی اگر کارروائی کرنا ہی ہے تو مختار عباس اور شاہنواز حسین پر کارروائی کی جائے گی کیونکہ وہ بھی لو جہاد کے ہی زمرے میں آتے ہیں۔فلم انڈسٹری میں جیکی شراف سمیت دیگرکئی فلمی ہستیوں کی بیگمات مسلمان ہیں اس کے ساتھ ہی سچن پائلٹ کی بیوی بھی مسلمان ہے تو کیا یہ لو جہاد نہیں ہے؟ بی جےپی لو جہاد کی آڑ میں مسلمانوں اور ہندوؤں میں تفریق پیداکرکے اس ملک کو تقسیم کر نے کے دہانے پر لےآئی ہے۔ جس طرح سے انگریزوں نے پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو کی پالیسی اختیار کر کے ہندوؤں اور مسلمانوں کو تقسیم کر نے کی کوشش کی تھی اسی طرح اب بی جے پی بھی یہی سازش رچ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں ہندو مسلم اتحاد اس قدر عام ہے کہ ہر کوئی یہاں مل جل کر رہتا ہے اور اس ملک کی گنگاجمنی تہذیب اس بات کا ثبوت ہے کہ ہندوؤں اور مسلمانوں میں اب بھی قومی یکجہتی کا جذبہ کوٹ کوٹ کربھراہے۔ اس قسم کی فرقہ پرست پارٹیوں کو صرف اپنی سیاست کیلئے لو جہاد یاد آتا ہے اس لئے عوام کو ان فرقہ پرستوں سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے جہاں بھی اس قسم کے فرقہ پرست ہیں وہاں نفرت کی سیاست کی جارہی ہے اس سے معاشرے پر بھی برا اثر مرتب ہو رہا ہے اور فرقہ واریت کوفروغ دینے کی سازش میں بی جے پی ملوث ہے۔