Inquilab Logo

ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن کا بی جے پی اور کانگریس کو نوٹس

Updated: April 25, 2024, 4:58 PM IST | New Delhi

الیکشن کمیشن آف انڈیا نے وزیر اعظم نریندر مودی کے متنازع بیان پر بی جے پی اور بی جے پی کی شکایت پر کانگریس کو نوٹس بھیجا ہے۔ دونوں ہی پارٹیوں سے پیر تک جواب طلب کیا ہے۔ پارٹیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے ’’اسٹار پرچارک‘‘ اپنی ریلیوں اور جلسوں میں معیاری گفتگو کریں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

الیکشن کمیشن نے آج بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور کانگریس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اور وائناڈ سے ایم پی راہل گاندھی کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزیوں کیلئے پیر تک وضاحت طلب کی ہے۔ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ، الیکشن کمیشن کی طرف سے سیاسی جماعتوں، امیدواروں اور حکومتوں کیلئے جاری کردہ رہنما خطوط کا ایک مجموعہ ہے جس پر انتخابات کے دوران عمل کرنا لازمی ہوتا ہے۔ 
بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا اور کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کو لکھے اپنے خط میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ پارٹیوں کے ’’اسٹار‘‘ پرچارکوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ’’اعلیٰ معیار کی گفتگو‘‘ کریں۔ پولنگ پینل نے نڈا اور کھرگے کو ہدایت کی کہ وہ اپنے تمام ’’اسٹار‘‘ پرچارکوں کو آگاہ کریں کہ وہ اعلیٰ معیار کی گفتگو کو یقینی بنائیں۔ 
کانگریس، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ – لیننسٹ) نے مودی کے ان دعوؤں کیلئے الیکشن کمیشن میں درخواست کی تھی کہ کانگریس اقتدار میں آنے کی صورت میں شہریوں کی جائیداد کو ’’دراندازوں‘‘ (مسلمانوں کا حوالہ دیتے ہوئے) میں تقسیم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ راجستھان میں ایک انتخابی ریلی کے دوران مودی نے کہا کہ ’’جب کانگریس کی قیادت والی حکومت اقتدار میں تھی، تو انہوں نے کہا تھا کہ ملک کے اثاثوں پر پہلا حق مسلمانوں کا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ دولت ان لوگوں میں تقسیم کریں گے جن کے زیادہ بچے ہیں اور جو درانداز ہیں۔ کیا یہ آپ کو قبول ہے؟‘‘
مودی مبینہ طور پر ان ریمارکس کا حوالہ دے رہے تھے جو کانگریس لیڈر منموہن سنگھ نے ۹؍ دسمبر ۲۰۰۶ء کو قومی ترقیاتی کونسل سے خطاب میں کہے تھے۔ منموہن سنگھ، اس وقت کے وزیر اعظم، نے کہا تھا کہ ملک کی ترجیحات درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل، دیگر پسماندہ طبقات، اقلیتوں اور خواتین اور بچوں کی ترقی ہے۔ مودی کی تقریر کی اپوزیشن جماعتوں نے مذمت کی اور کئی سول سوسائٹی گروپس نے اسے نفرت انگیز تقریر قرار دیا تھا۔
کچھ ہی دیر بعد، بی جے پی نے گاندھی کے خلاف پول پینل کے پاس شکایت درج کرائی جس میں ان پر ملک میں لسانی اور علاقائی تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کا الزام لگایا گیا۔ ہندوتوا پارٹی نے راہل پر کانگریس کی لوک سبھا انتخابی مہم کے حصہ کے طور پر شمالی اور جنوبی ہندوستان کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی سازش کرنے کا الزام لگایا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK