Inquilab Logo

بلیک فنگس کے بعد اب وہائٹفنگس،ماہرین میں تشویش

Updated: May 23, 2021, 7:33 AM IST | New Delhi

میوکر مائیکوسس سے نمٹنے کیلئےسونیا گاندھی کا وزیراعظم کو مکتوب، فوری اقدامات کا مطالبہ ، ملک میں اب تک ۹؍ ہزار معاملے، راہل گاندھی نے اسے ’مودی سسٹم‘کی بد نظمی کا نتیجہ قراردیا

A doctor examines a black fungus patient at a hospital in Jabalpur.Picture:PTI
جبل پور کے اسپتال میں ایک ڈاکٹر بلیک فنگس کے مریض کا معائنہ کرتے ہوئے تصویرپی ٹی آئی

 ملک میں کورونا کی لہر نے جن دوسری بیماریوں کو جنم دیا ہے ان میں بلیک فنگس(میوکر مائیکوسس) سے ہی  ملک پریشان تھا کہ اب پٹنہ میں وہائٹ فنگس سے متاثرہ مریض  بھی  سامنے آئے ہیں۔  ایسے وقت میں جبکہ ملک بھر میں  بلیک فنگسکے معاملات میں اضافے کے پیش نظر مرکزی حکومت نے ریاستوں کو اسے وبا قرار  دینے کی ہدایت دی ہے، سفید فنگسکے متاثرہ مریضوں کے سامنے آنے پر طبی ماہرین نے تشویش کااظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق وہائٹ فنگس  بلیک فنگس سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ 
وہائٹ فنگس ابھی صرف پٹنہ تک محدود
 پٹنہ میں اب تک وہائٹ فنگس  کے ۴؍  معاملات کی تشخیص ہوئی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس کا قوی امکان ہے کہ ابھی کئی مریض ایسے ہوں  جن کی تشخیص ہی نہ ہو پائی ہو۔  وہائٹ اور بلیک دونوںفنگس فضا میں موجود نظر نہ آنے والی اس پھپھوند کی وجہ سے ہوتے ہیں جسے طبی زبان میں  ’میوکر مائیسٹس ‘کہا جاتاہے۔ حالانکہ یہ مرض متعدی نہیں   ہے مگر فضا میں موجود اس فنگس  کے سانس کے ذریعہ مریض کے جسم میں داخل ہونے اور اعضائے رئیسہ کو متاثر کرنے کا خطرہ  بنا رہتا ہے جس سے پیچیدگیاں پیدا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
قوت مدافعت کی کمی اہم وجہ
   ایسے افراد کے اس  مرض سے متاثر ہونے کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے جن کی قوت مدافعت کم ہو ۔ کورونا کے مریضوں کی قوت مدافعت چونکہ گھٹ جاتی ہے اس لئے ان کے متاثر ہونے کے معاملات سامنے آرہے ہیں۔ یہ آلودہ سطح کو چھو لینے یا پھر آلودہ پانی یا گندی  فضا کے سبب جسم میں  داخل ہوتاہے۔   بلیک فنگس توتباہ کن ہے ہی، سفید فنگس جس طرح سے پھیلتا ہے اور اعضائے رئیسہ کو متاثر کرتاہے اس کی وجہ سے وہ اوربھی زیادہ مہلک تصور کیا جاتاہے۔  وہائٹ فنگس ، دماغ، نظام تنفس، نظام انہضام ، گردوںاور یہاں  تک جسم کے پوشیدہ حصوں کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔
سونیا گاندھی کا وزیراعظم کو مکتوب، اقدام کا مطالبہ
 اس بیچ  سونیا گاندھی نے بلیک فنگس  (میوکر مائیکوسس) کے معاملات میں اضافے کے  پیش نظر سنیچر کو وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر اس کی دواؤں کی قلت کی جانب توجہ دلائی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے وزیراعظم کو آگاہ کیا ہے کہ یہ مرض  ایوشمان بھارت اسکیم    کے تحت ان امراض میں شامل نہیں ہے جن کے علاج کا خرچ حکومت برداشت کرتی ہے۔    انہوں  نے وزیراعظم سے اپیل کی ہے کہ وہ   اس فنگل انفیکشن  کے علاج کیلئے ناگزیر دوا لائپوسومل ایمفوٹیریسین بی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے ہنگامی اقدام کریں۔سونیا گاندھی نے لکھا ہے کہ ’’میں یہ سمجھتی ہوں کہ سیاہ فنگس کے علاج کیلئے لائپوسومل ایمفوٹیریسین بی  انتہائی ضروری  ہے۔ مگر ایسی اطلاعات مل رہی ہیں کہ بازار میں اس دوا کی شدید قلت ہے۔ میں آپ سے  درخواست کرتی ہوں کہ اس ضمن میں فوری اقدامات کریں۔‘‘ 

اس کے ساتھ ہی انہوں نے ضرورت  مندوں کیلئے  اس مرض  کے مفت علاج کا انتظام کرنے کی بھی مانگ کی ہے۔
ملک بھر میں تقریباً ۹؍ ہزار کیس
 میوکر مائیکوسس کی وجہ سے مریض کی بینائی دھندلی ہوجاتی ہے یا اسے  چیزیں دودو نظر آنے لگتی ہیں یا پھرسانس لینے میں تکلیف اور سینے میں درد اٹھتا ہے۔ ہندوستان میں یہ مرض کورونا سے متاثرہ افراد میں پھیل رہا ہے۔  وزارت صحت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ۲۱؍ مئی تک ملک بھر میں میوکر مائیکوسس کے ۸؍ ہزار ۸۴۸؍ مریضوں  کی تصدیق ہوچکی ہے۔ گجرات سر فہرست ہے جبکہ مہاراشٹر میں اس مرض سے ۲؍ ہزار افراد کے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ آندھرا میں میوکر مائیکوسس کے ۹۱۰؍ مریض ہیں ۔  ہندوستان میں میوکر مائیکوسس کے جتنے مریض ہیں   کا ۶۰؍ فیصد ان تینوں ریاستوں میں    ہیں۔ مہاراشٹر میں اس مرض سے اب تک ۹۰؍ افراد کی موت ہوچکی ہے۔
میوکر مائیکوسس کتنا خطرناک، کیوں ہوتا ہے؟
 میوکر مائیکوسس یا سیاہ فنگس کا اگر بروقت علاج نہ ہو تو یہ جان لیوا ثابت ہوسکتاہے۔عام طور پر کورونا کے ان مریضوں  میں یہ مرض پایا جارہاہے  جنہیں  طویل عرصے تک بطور دوا اسرائڈس  دی گئی ہیں، جو طویل عرصے تک اسپتال داخل رہے ہیں، جنہیں آکسیجن لگایاگیا یا وینٹی لیٹر پر رکھا گیا،   جن کے اسپتالوں  میں صاف صفائی کم تھی یا جو کورونا کی دواؤں کے ساتھ دیگر امراض کی دوائیں بھی استعمال کررہے تھے۔ کووڈ کے علاج کے دوران جسم کی قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے۔ان کی وجہ سے جسم میں شوگر کی سطح بڑھ سکتی ہے جو فنگس کے تیزی سے پھیلنے کی بنیادی وجہ ہوسکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK