Inquilab Logo

پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام کے قتل پرغم وغصہ

Updated: January 30, 2023, 12:17 PM IST | Washington

ا مریکہ میں ۵؍پولیس اہلکار وں کے ذریعہ ایک سیاہ فام شخص پر تشدد کا ویڈیو منظر عام پر ، شدید تنقید، ملک بھرمیں مظاہرے انصاف کامطالبہ۔امریکی صدر بائیڈن کی مقتول کی والدہ سے بات چیت ، ویڈیو دیکھنے کے بعد غصے اور صدمے کااظہار

Thousands of people are protesting in New York City. (AP/PTI)
نیویار ک شہر میں ہزاروں افراد احتجاج کرتےہوئے۔ ( اےپی / پی ٹی آئی)

 امریکہ میں پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام شہری کے قتل کے خلاف   میمفس کے عوام نے  زبر دست احتجاج کیا۔ سنیچر کو شہر میں جا بجا مظاہرے ہوئے۔  مظاہرین نے غم وغصے کا اظہار کیا اور انصاف کا مطالبہ کیا۔ 
 واضح رہےکہ  امریکی پولیس نے ڈرائیونگ میں لاپروائی برتنے کے الزام میں اس سیاہ فام شہری کو پکڑ کر شدید زدوکوب کیا تھا جسے پھر اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
   میڈیارپورٹس کےمطابق امریکی ریاست ٹینیسی کے شہر میمفس کی پولیس نے جمعہ کی شب ایک ویڈیو جاری کیا  جس میں ۵؍ پولیس اہلکار  ایک سیاہ فام شخص کو  نشانہ بنا رہے ہیں۔بعدازاں اس شخص کی شناخت۲۹؍ سالہ ٹائر نکولس کے  طور پر ہوئی تھی اور وہ تشدد کے ۳؍ روز بعد اسپتال میں جان کی بازی ہار گیا تھا۔ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار مسلسل ۳؍ منٹ تک نکولس پر بدترین تشدد کر رہے ہیں۔ ۲؍ اہلکاروں نے نکولس کو زمین پر گرادیا ہے جبکہ دو پولیس اہلکار اس  پر گھونسے اور لاتیں برسا رہے ہیں۔ ایک پولیس اہلکار کو لاٹھی کا استعمال کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک ویڈیو  گھنٹے کا ہے اور مختلف کیمروں سے لیا گیا ہے، اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نکولس چیختا چلا تا ہے اور مدد کیلئے اپنی ماں کو بھی پکار رہا ہے۔نکولس ٹائر پر پولیس تشدد کا یہ واقعہ رواں ماہ کے آغاز میں پیش آیا جب انہیں مبینہ طور پر لاپروائی سے گاڑی چلانے کے  سبب روکا گیا۔ اس واردات کے ۳؍ روز بعد نکولس زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں انتقال کر گیا۔
  اسی دوران نکولس پر تشدد کرنے والے پانچوں پولیس اہلکاروں کے خلاف جابرانہ قتل، حملہ، اغواء، اختیارات کا ناجائز استعمال جیسے الزامات لگائے گئے ہیں۔ پانچوں کو ملازمت سے بھی برخاست کر دیا گیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق تشدد کرنے والے پانچوں پولیس اہلکار بھی سیاہ فام تھے، حالانکہ اس سلسلے میں خبر لکھے جانے تک پولیس نے تصدیق نہیں کی ہے۔  
 پولیس کے اس اعلان کے بعد کہ نکولس پر مار پیٹ کی باڈی کیم اور دیگر سرویلنس کیمروں سے لی گئی تصاویر بھی جاری کی جا سکتی ہیں، میمفس  اورامریکہ کے دیگر شہروں میں بڑے پیمانے پر   مظاہرے ہوئے۔ نکولس کے اہل خانہ نےپرامن  احتجاج کی اپیل  ہے۔
  میمفس میں مظاہرین نے انٹر اسٹیٹ ۵۵؍  پر ایک مصروف پل کو  بند کر دیا تھا۔ مظاہرین واشنگٹن، اٹلانٹا اور نیو یارک میں بھی جمع ہوئے لیکن خبر لکھے جانے تک کسی پرتشدد واقعہ کی اطلاع نہیں ملی۔  امریکی پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کے قتل کے خلاف امریکی شہریوں نے سوشل میڈیا پر بھی احتجاج کیا اور امریکہ کے سیاہ فام شہریوں کے ساتھ امریکی پولیس کے ناروا سلوک کی مذمت کی۔ اعداد و شمار کے مطابق ۲۰۲۲ء میں امریکی پولیس کے ہاتھوں ایک ہزار ۱۷۶؍ افراد کا قتل ہوا  تھا جن میں  اکثریت سیاہ فام امریکی شہریوں کی رہی ہے۔ جمعہ کو وہائٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد نقص امن کے امکانات پر انہیں تشویش ہے۔صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ انہوں نے نکولس کی والدہ سے بات چیت کی ہے اور انہیں یقین د لایا ہے کہ وہ کانگریس سے  پولیس تشدد کا راستہ روکنے کیلئے قانون منظورکرنے کی درخواست کریںگے۔ ۔ بائیڈن کا کہنا تھا کہ ویڈیو دیکھنے کے بعد وہ غصے اور تکلیف میں ہیں۔نکولس کی والدہ رووان ویلز نے ایک بیان میں مظاہرین سے اپیل کی ہے کہ وہ پرامن رہیں۔اُن کا کہنا تھا ، ’’میں نہیں چاہتی ہوں کہ میرے شہر کو جلایا جائے یا گلیوں میں توڑ پھوڑ کی جائے کیونکہ  میرے بیٹے نے ان کی سب کی حوصلہ افزائی نہیںکی تھی۔
 جمعہ کو میمفس چرچ میں پریس کانفرنس خطاب کرتے ہوئے نکولس کے سوتیلے  باپ روڈنی ویلز نے کہا کہ ان کا خاندان اب تک کی قانونی کارروائی سے مطمئن ہے۔ اگر لوگ مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں تو پرامن رہ کر کریں۔اہل خانہ کے وکلاء نے بھی ڈسٹرکٹ اٹارینی کی جانب سے پولیس اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور ان کیخلاف الزامات پر اطمینان کا اظہار کیا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK