Inquilab Logo

کولہاپور کے بعد بھساول میں بھی پولیس نے مدرسوں کے بچوں کو اپنی تحویل میں لے کر چلڈرن ہوم بھیج دیا

Updated: June 01, 2023, 9:14 AM IST | bhusawal

کچھ روز قبل کولہاپور میں پولیس نے ہندوتواوادی تنظیموں کی شکایت پر ایک ٹرک سے مدرسے میں پڑھنے والے ۶۹؍ بچوں کو بر آمد کرکے انہیں چلڈرن ہوم بھیج دیا تھا

Bhasawal RPF took action by filing a complaint on its own
بھساول آر پی ایف نے از خود شکایت درج کروا کر کارروائی کی

کچھ روز قبل کولہاپور میں پولیس نے ہندوتواوادی تنظیموں کی شکایت پر   ایک ٹرک سے مدرسے میں پڑھنے والے ۶۹؍ بچوں کو بر آمد کرکے  انہیں چلڈرن ہوم بھیج دیا تھا حالانکہ بعد میں پولیس نے خود ہی اس بات کی تصدیق کی تھی کہ یہ بچے کولہا پور کے آجرا علاقے میں واقع ایک مدرسے میں  پڑھتے ہیں ۔ اب ایسا ہی ایک واقعہ بھساول میں پیش آیا ہے جہاں ٹرین سے بچوں کے ۲؍ مختلف گروہوں کو برآمد کیا گیا  ہے اور  ان کے  اغوا کا کیس بنا کر انہیں  چلڈرن ہوم بھیج دیا گیا ہے۔  
  اطلاع کے مطابق پولیس کو  ایک روز قبل کسی نے اطلاع دی کہ دانا بندر ایکسپرس کے ذریعے بہار سے چند بچوںکو اسمگل کرکے مہاراشٹر لایا جا رہا ہے۔ اس پر آر پی ایف اور جی آر پی ایف نے مشترکہ کارروائی کرتے  ہوئے بھساول میںا س گاڑی کو رکوایا اور اس میں ۲۹؍ بچوں کو اپنی تحویل میں لیا ۔ بتایا جا رہا ہے کہ بچوں نے پولیس سے کہا کہ وہ اپنے مدرسے جا رہے ہیں لیکن پولیس نے انہیں چلڈرن ہوم بھیج دیا اور انہیں لانے والے محمد انجور علی احمد کو گرفتار کر لیا۔  اطلاع کے مطابق اسی طرح ایک بچوں کا ایک اور گروہ پولیس نے مذکورہ ٹرین سے بر آمد کیا جس میں کل ۳۰؍ بچے تھے۔ اس طرح ایک ہی وقت میں پولیس نے بچوںکے ۲؍ الگ گروہوںکو  تحویل میں لے کر  انہیں چلڈرن ہوم بھیج دیا ہے۔ 
  ان بچوں کے دونوں گروہوں کے ساتھ کل ۴؍ افراد تھے جنہیں پولیس نے اغوا کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ بچوں نے انہیں بتایا کہ وہ پونے کے ایک مدرسے میں پڑھتے ہیں اور چھٹیوں میں اپنے وطن گئے ہوئے تھے ۔ اس وقت وہ اپنے وطن سے واپس آ رہے ہیں اور مدرسے جا رہے ہیں۔ لیکن پولیس کو ان بچوں کے اغواء کی شکایت ملی تھی  جس کی وجہ سےپولیس نے ازخود  آر پی ایف کے اعلیٰ افسر رادھا کرشن مینا کی شکایت پر ان بچوں کو اپنی تحویل میں لے لیا اور انہیں ۲؍ مختلف چلڈرن ہوم میں بھیج دیا گیا۔ پولیس ذرائع بچوں کے مدرسے کانام ظاہر نہیں کر رہے ہیں اور بچوں سے رابطہ نہیں ہو پایا ہے۔ ویسے ان بچوں کے تعلق بہار کے پورنیا ضلع سے بتایا جا رہا ہے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ان کے والدین کا پتہ لگانے کی کوشش کررہی ہے۔ 
  یاد رہے کہ اس سے قبل کولہاپور میں بھی اسی طرح کا واقعہ پیش آیا تھا جب ایک ٹرک میں تقریباً ۶۹؍ بچے سفر کر رہے تھے۔ تب ایک ہندوتوا وادی کارکن نے پولیس سے شکایت کی تھی کہ ان  بچوں کو اغوا کرکے لے جایا جا رہاہے۔ تب پولیس نے ان بچوں کو تحویل  میں لےکر چلڈرن ہوم بھیج دیا تھا لیکن اس وقت مدرسے کے ذمہ داران نے فوری طور پر پولیس اسٹیشن پہنچ کر معاملے کی وضاحت کی تھی۔ لیکن بھساول معاملے میں اب تک مدرسے والوں نے رابطہ نہیں کیا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ یہ بچے جس مدرسے میں پڑھتے ہیں وہ  پونے میں ہے جو یہاں سے کافی دور ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں ٹویٹر کے ذریعے ان بچوں کے اغوا ہونے کی خبر ملی تھی۔   یاد رہے کہ مدرسوں کے اکثر بچے مہاراشٹر سے چھٹیوں میں ایک ساتھ اپنے وطن جاتے ہیں اور ایک ساتھ واپس آتے ہیں۔  

bhusawal Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK