چودہ دنوں تک قانونی لڑائی اور سرکاری تساہل کے سبب چلڈرن ہوم کی بندشوں میں رہنے کے بعد پولیس بندوبست میں اپنے والدین کے ہمراہ اپنے وطن بہار کیلئے روانہ ، وہاں قانونی عمل پورا ہونے کے بعد گھر جا سکیں گے
EPAPER
Updated: June 14, 2023, 10:21 AM IST | Qureshi Sarjil | jalgaon
چودہ دنوں تک قانونی لڑائی اور سرکاری تساہل کے سبب چلڈرن ہوم کی بندشوں میں رہنے کے بعد پولیس بندوبست میں اپنے والدین کے ہمراہ اپنے وطن بہار کیلئے روانہ ، وہاں قانونی عمل پورا ہونے کے بعد گھر جا سکیں گے
بھساول اسٹیشن سے پولیس کے ذریعے تحویل میںلے کر چلڈرن ہوم بھیجے گئے ۲۹؍ بچے کم و بیش ۱۴ ؍ دنوںبعد رہا ہو کر منگل کو بہار کیلئے روانہ ہو گئے ۔ حالانکہ ناسک چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی تحویل میں موجود ۳۰؍ بچےاب بھی رہا نہیں ہو ئے ہیں البتہ،جلد ہی ان کی بھی رہائی کی توقع ہے ۔
اطلاع کے مطابق جلگائوں سے روانہ ہونے والے بچوں کا تعلق بہار کے ضلع ارریہ اور پورنیہ سے ہے۔انہیںپہلے ارریہ اور پورنیہ چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کے حوالے کیا جائے گا۔وہاں سے قانونی عمل پورا ہونے کے بعد ان کے والدین کے حوالے کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ ۳۰ ؍ مئی کو آر پی ایف اور جی آر پی ایف کی کارروائی کے بعد ۲ ؍ جون کو ارریہ سے ۲۵ ؍ اور پورنیا سے ۴ ؍ سر پرستوں پر مشتمل دو گروپ بھساول اور پھر بچوں سے ملاقات کیلئے جلگائوں چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کے دفتر پہنچے تھے ،جلگائوں چائلڈ ویلفیئر کمیٹی نے قانونی پیچیدگیوں کے سبب بچوں کو والدین کی تحویل میں دینے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد پریشان والدین نے جلگائوں چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کے دفتر کے باہر یہ عزم ظاہرکیا تھا وہ اپنے بچوں کو ساتھ لئے بغیر نہیں جائیں گے ۔ ہوا بھی ایسا ہی۔، بہار سے جلگائوں پہنچے والدین وہیں ڈٹے رہے اور بالآخر وہ اپنے بچوں کو ساتھ کر ۱۳ ؍ جون منگل کی دوپہر ۳ ؍ بجے پولیس بندوبست کے ساتھ اسپیشل کوچ کے ذریعے بھاگل پور ایکسپریس سے اپنے وطن کیلئے روانہ ہوئے ۔ان ۲۹ ؍ بچوں کو چائلڈ ہوم سے رہا کروانے اور ان کے والدین کی قانونی امداد کرنے میں جلگائوں کی مختلف سماجی تنظیموں نے اہم کردار ادا کیا۔ بالخصوص مسلم منیار برداری پیش پیش تھی۔ تنظیم کے سربراہ فاروق شیخ اور ان کی ٹیم منگل کو بچوں کو روانہ کرنے کے معاملے میں بھی سرگرم تھی ۔
منگل کی دوپہر ان ۲۹؍ بچوں کو ان کے والدین کے ہمراہ پولیس بندوبست میں دو الگ الگ ٹیمپو میں سوار کروایاگیا اور جلگائوں سے بھساول ریلوے جنکشن لایا گیا ۔ اس کیلئے نجی ٹیمپو ٹراویلس کا انتظام منیار برداری اورٹرینڈ انجینئرنگ کے ساجد شیخ کی مدد سے کیا گیا۔ ۔اس کے علاوہ لومانیہ تلک ۔بھاگل پورایکسپریس سے ارریہ اور پورنیہ تک سفر کا خرچ حکومت کی جانب سے ادا کئے جانے اطلاع ہے۔بھساول جنکشن پر ان بچوں کی رہائی کی خوشی میں پھول دے کر ان کا استقبال کیا گیا ۔اس موقع پر جلگائوں کی مختلف سماجی تنظیموں کے کارکنان کے ہمراہ جی آر پی پولیس انسپکٹر وجے بابا، اسسٹنٹ پولیس انسپکٹر ماگرے اور دیگر عملہ بھی موجود تھا۔عیاں ہو کہ ۲۹؍ بچے بہار کے ارریہ اور پورنیہ اضلاع سے سانگلی کے کپواڑہ کے طیبہ ایجوکیشن اینڈ فائونڈیشن مدرسہ ویتیم خانہ میں داخلے کیلئے جارہے تھے ۔لیکن سو شل میڈیا پر دہلی کی چائلڈ تنظیموں اور ایک بھتیندر پاٹھک نامی ایک مسافر نے ریلوے بورڈ کو شکایت کی تھی کہ انہیں کوئی بچہ مزدوری کیلئے لے جارہا ہے جس کے بعد ان ۲۹ ؍ بچوں کے علاوہ ان کے نگراں مولوی انظر عالم کو ۳۰ ؍ مئی کی دوپہر بھساول جنکشن آر پی ایف پولیس نے دانا پور ۔پونے ایکسپر یس سےاتارلیا تھا اور جانچ پڑتال کر کے انسانی اسمگلنگ کا مقدمہ درج کیا تھا جو کہ عدالت میں زیر سماعت ہے ۔ الزام ہے کہ یہ معاملہ غلط طریقے سے درج کیا گیا تھا۔ فی الحال ناسک کے چلڈرن ہوم میں بند ۳۰؍ بچوں کی رہائی باقی ہے جبکہ گرفتار کئے گئے ۵؍ افراد کی ضمانت کیلئے بھی تگ ودو جاری ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل کولہاپور میں بھی پولیس نے مدرسے کے بچوں کو یوں ہی چلڈرن ہوم بھیج دیا تھا۔